اے مَری چادر۔۔ڈاکٹر صابرہ شاہین

اے مری چادر
مِری شرم و حیا کی پاسباں
سُندر سہیلی،سُن ذرا
تیرے ان چھیدوں کے رَستے
میرے سارے
کچے خوابوں،کے سجل
آنسو ٹپک کر،بہہ گئے
کچھ کہہ گئے
جسم کے کورے دئیے کی
سب لوئیں بُجھ بُجھ کے ہی
اب رہ گئیں
سب کہہ گئیں
روح کی رانی بھی،اپنی
خوشبوؤں سے روٹھ کر
بَس مرگئی
کُچھ کرگئی
اَب،بتا
میں زندگی کے خالی خولی
بے یقیں،اس واہمے کا
کیا کروں؟۔۔
کِس اور جاؤں
اور پھر
کیسے مَروں؟

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply