خرید و فروخت

رضا شاہ جیلانی
خریدو فروخت

گڑیا کے ابا تیری طبیعت سنبھل گئی ہے تو کچھ روٹی کا انتظام کر لے جتنا میں نے جوڑ کہ رکھا تھا وہ تو تیرے علاج پہ خرچ ہوگیا
اب تو شاید فاقوں کہ نوبت آجائے..
( اللہ رکھی نے بڑی لڑکی کے بال بناتے ہوئے دکھی لہجے میں کہا )
"رکھی اس ایک ٹانگ کے ساتھ میں کہاں جاؤں گا کیا کام کروں گا….؟

یہاں تو ہٹے کٹے لوگ نوکری کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں اور اوپر سے مجھے فیکٹری والوں نے بھی اس منحوس حادثے کے بعد کام پر رکھنے سے انکار کردیا ہے.
تو ہی بتا کہاں جاؤں میں

دکھ ہوتا ہے اپنی اس حالت پر…
مرد ہوکر آج میں گھر پر پڑا ہوں
اور تو زنانی ہوکر لوگوں کے جھوٹے برتن صاف کر رہی ہے تاکہ ہم سب پیٹ بھر کھا سکیں..

اچھا پریشان نہ ہو اللہ کچھ نہ کچھ بندوبست کر ہی دے گا
( آنسو ضبط کرتے ہوئے اللہ رکھی نے جواب دیا )

قاسم بیساکھی کے سہارے کرم خان کے ڈیرے تک پہنچا.

قاسم کو فکر و فاقہ نے وقت سے پہلے بوڑھا کر دیا تھا.
کرم خان نے اسکی پریشانی بھانپتے ہوئے کہا…
یار قاسم تُو ایک رکشہ کیوں نہیں خرید لے، گاڑی چلانے کا تو تُو ماہر ہے ہی رکشہ بھی چلا ہی لے گا.
تیری یہ معذوری تیرے لیے کوئی رکاوٹ بھی نہیں بنے گی.

یار کرمے گھر میں کھانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں اور تُو رکشہ خریدنے کی بات کرتا ہے..
رکشہ خریدنے کے لئے بھی تو پیسے چاہئے ہوتے ہیں..
( قاسم نے رنج بھرے لہجے میں کرم خان کی جانب دیکھ کر کہا )

ھممم… کرم خان گہری سوچ میں تھا
اچھا اگر میں تجھے کوئی مشورہ دوں تو تُو برا تو نہیں منائے گا.؟
کرم خان نے ٹوپی ٹیڑھی کرتے ہوئے زرا آہستگی سے کہا.
نہیں یار کرمے میں کیوں بھلا تیری بات کا برا مناؤں گا.
تیرے بہت احسانات ہیں مجھ پر آج اگر میں زندہ ہوں تو تیری ہی وجہ سے ہوں..
بول کیا کہنا چاھتا ہے.

دیکھ قاسم تو میرے دوست سے بڑھ کر میرا بھائی بھی ہے.
اگر برا لگے تو دل میں نا رکھیو میں تو تیری بھلائی کہ لیے ہی کہہ رہا ہوں.

کرمے یار تُو بول تو سہی..
میں رکشے کے لیے کچھ بھی کر لوں گا اپنے آپ کو بیچ دوں گا مگر اب مجھ سے بیوی بچوں کی یہ حالت نہیں دیکھی جاتی.

ایک بار پھر سوچ لے قاسم …
( کرم خان اسکے جذبات سمجھ گیا تھا )
لگتا ہے کرمے تو مجھے اپنا دوست ہی نہیں سمجھتا.
قاسم بیساکھی کو سیدھا کر کے پلنگ سے اٹھنے لگا تو کرم خان نے فوراً اسکا بازو پکڑ لیا.
ارے نہیں قاسم بات ہی کچھ ایسی ہے اچھا کان قریب لا….

یہ کیسے ہو سکتا ہے کرمے ( قاسم نے اشتعال میں آکر کہا )

دیکھ قاسم تو نے وعدہ کیا تھا کہ اگر بات دل کو نہ لگی تو دوستی میں فرق نہیں آئے گا.
ہاں وہ بات ٹھیک ہے کرمے مگر یہ بات..

دیکھ قاسم تُو گھر جا ٹھنڈے دماغ سے سوچ ایک بار نہیں دس بار سوچ اور پھر مجھے جواب دے.
کرم خانے نے اپنا ہاتھ قاسم کی سامنے والی جیب میں ڈالتے ہوئے کہا..
نہیں نہیں کرمے تیرے بہت احسانات ہیں مجھ پر یہ نہ کر یہ رکھ لے واپس..
لگتا ہے تجھے میری بات بری لگی ہے قاسم جو تو اپنے بھائی کا ہاتھ واپس کر رہا ہے دیکھ قاسم بات بری لگی ہے تو بھول جا مگر بچوں کے لیے راشن لیتا ہوا جا….

قاسم نے اٹھتے ہوئے کرم خان کو تشکرانہ نظروں سے دیکھا اور رب راکھا کر کے بازار کی جانب بڑھ گیا.
اتنا سامان….
کیا کام مل گیا تجھے گڑیا کے ابّا ؟

کرم خان کی طرف گیا تھا اس نے کچھ مہربانی کی ہے..
اللہ بھلا کرے اسکا..
( چار پائی پر بیٹھتے ہوئے قاسم نے اللہ رکھی کی جانب دیکھا )
کرم خان وہ ہی نا فیکٹری کے مالک کا منشی…
( اللہ رکھی نے پوچھا… )

ہاں ہاں وہی ہے جو مجھے بروقت اسپتال لے گیا تھا ورنہ میں آج یہاں تیرے ساتھ نا ہوتا..

اچھا ادھر آ زرا میری بات سن…
نا جانے اس نے اللہ رکھی کے کان میں ایسا کیا کہا جو اللہ رکھی طیش میں آگئی اور چلانے لگی.
تیرا دماغ خراب ہے قاسم ھم بھوکے مر جائیں گے مگر یہ نہیں ہوگا.
میری بات سن اللہ رکھی آج نہیں تو کل یہ کام کرنا ہی ہے نا…!!
دیکھ عقل سے کام لے وہ اور کتنے دن جیئے گا….؟
قبر میں پاؤں ہیں اسکے آج نہیں تو کل اس نے مر ہی جانا ہے اور ویسے بھی اسکے آگے پیچھے کوئی نہیں ہے.
آگے کا سوچ گڑیا کی ماں آگے کا..
مگر پھر بھی قاسم….
( اللہ رکھی روتے ہوئے دہائی دینے لگی )
میں نہیں سوچ رہا کچھ بھی مجھے شام تک جواب دے بس…
( قاسم لنگڑی ٹانگ کے سہارے کھڑے ہوتے ہوئے اپنی مردانگی کے جوش میں بولا )
اللہ رکھی آنسو ضبط کرتے ہوئے خاموش ہو گئی…
نکاح ہوتے ہی کرم خان نے قاسم کو گلے لگایا.
اور اپنے کوٹ کی جیب سے ایک لفافہ اور چابی نکال کر قاسم کی جیب میں ڈالتے ہوئے کان میں کہا..

Advertisements
julia rana solicitors london

دیکھ قاسم آج سے ہم دوست ہی نہیں رشتہ دار بھی ہیں.
کبھی بھی کچھ بھی چاہیے ہو تو بلاجھجک مجھے کہہ دینا..
میرے دروازے تیرے لیے ہمیشہ کھلے رہیں گے
تیرا جب جی چاہے گڑیا سے ملنے آجانا…!!

Facebook Comments

رضاشاہ جیلانی
پیشہ وکالت، سماجی کارکن، مصنف، بلاگر، افسانہ و کالم نگار، 13 دسمبر...!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply