افغانستان کا تتہ توا ۔ ۔اظہر سید

جنہوں نے بھی پچیس تیس ہزار تالی بان کو ساڑھے تین لاکھ جدید ہتھیاروں سے لیس تربیت یافتہ فوج کے مقابلے میں کامیاب کرایا ہے انہوں نے کالی پگڑی والوں کو جلتے توے پر بٹھا دیا ہے ۔ ابھی کامیابی کا جشن منانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں ردعمل بھی شروع ہو گیا ہے ۔سوشل میڈیا پر جو ویڈیو افغانستان کے مختلف حصوں کی آرہی ہیں وہ بہت سارے اندازے غلط ثابت کر رہی ہیں ۔خوست، جلال آباد ، ننگر ہار ، قندھار اور خود کابل میں افغانوں نے بندوقوں کے سامنے طالبعلموں کے سامنے احتجاج شروع کر دیا ہے ۔

خوست اور جلال آباد میں ہزاروں افغانوں نے طالبعلموں کی ہوائی اور براہ راست فائرنگ کے سامنے امارت اسلامی افغانستان کے سفید پرچم اتار پھینکے اور افغانستان کے پرانے پرچم لہرا دیے ۔ فائرنگ سے متعدد لوگ پتہ نہیں مرے کے شہید ہوئے بے شمار زخمی بھی ہوئے ۔ جس طرح توقعات کے برخلاف طالبعلم صوبے پر صوبے مارتے کابل آن پہنچے تھے اسی طرح توقعات کے برعکس احتجاج بھی شروع ہو گیا ہے ۔

افغانستان کے اسٹیج پر جس قدر عالمی قوتیں موجود ہیں خدشات ہیں برگشتہ افغانیوں کی تعداد بڑھانے کا کام جلد شروع ہو جائے گا اور افغان قوم پرستی کے زریعے مذہبی تصور کا مقابلہ کیا جائے گا ۔
ایک ویڈیو میں کابل میں چار خواتین احتجاج کیلئے باہر نکل آئیں اور بینرز اٹھا کر احتجاج شروع کر دیا ۔طالبعلموں کے پاس حکومت چلانے کیلئے درکار مشنری موجود نہیں ۔انہیں سابقہ حکومت کی مشنری کے زریعے ہی انتظام چلانا ہے ۔اب اشرف غنی نہیں ہے اور مغربی ممالک کی ماہانہ امداد بھی نہیں ہے جس سے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جاتی تھیں اور حکومتی نظام چلایا جاتا تھا ۔
طالبعلم ماضی کا اسلام نافذ کریں گے تو عالمی ردعمل پہلے ہی انہیں ظالم اور جابر قرار دیتا ہے ۔ نرمی کریں گے اور عالمی برادری کیلئے قابل قبول بننے کیلئے اقدامات کریں گے تو سرکار کا نظام کس طرح چلائیں گے ۔

سابق نائب صدر امر صالح متبادل حکومت بنا کر شمالی افغانستان کو بیس بنانے کا کام شروع کر چکے ہیں ۔اج بدھ کے روز جو مظاہرے طالبعلموں کے خلاف ہوئے وہ اس لحاظ سے حیرت انگیز ہیں کہ اس مرتبہ طالبعلموں کی فتح بظاہر مکمل تھی ۔اس مکمل کامیابی کے باوجود عام افغان طالبعلموں کے خلاف باہر نکل آئے ہیں یہ مستقبل کی ناخوشگوار صورتحال کی علامت ہے ۔

طالبعلموں کو کامیابی اور امن کیلئے بہت بڑے اور سنگین چیلنجز کا سامنا ہے ۔عوامی جمہوریہ چین ، پاکستان ، روس اور ایران کی مالی معاونت اور افغان عوام کے دل بھی جیتنے ہیں ۔طالبعلم کمزور وکٹ پر ہیں اور تعداد میں بہت کم ہیں ۔انہوں نے چند ماہ کے دوران عام لوگوں کو مطمئن کر دیا تو حکومت قائم رکھ سکیں گے اگر ملک خانہ جنگی اور افراتفری کا شکار ہوا تو خود افغان عوام ہمیشہ کیلئے ان سے نجات حاصل کر لیں گے ۔

طالبعلموں کی کامیابی میں بہت کچھ انوکھا ہوا ہے ۔جو خبریں ابھی غیر مصدقہ ہیں ان کے مطابق امریکی اپنے پیچھے افراتفری والا افغانستان چھوڑ کر جانے کی منصوبہ بندی بنائے ہوئے تھے ۔جس میں نصف ملک پر طالبعلم قابض ہوتے اور نصف پر افغان حکومت ۔

غیر مصدقہ خبروں کے مطابق اس منصوبے کو پاکستان ، روس اور چین نے ناکام بنایا ہے کہ افغان فوج کے کمانڈر خریدنے کیلئے پیسے چینیوں اور روسیوں کے پاس بھی بہت تھے ۔افغان فوج کے فضائی حملوں کی روک تھام پاکستان نے کھل کر کی جبکہ روس نے ازبکستان میں فضائی مشقیں شروع کر دیں اور سینکیانگ میں روسی اور چینی فوج نے مشترکہ مشقیں شروع کر دیں ۔

طالبعلم کامیاب ہو گئے ہیں ۔کن قوتوں نے انکی کامیابی کو ممکن بنایا مستقبل قریب میں حقائق سامنے آجائیں گے ۔سابقہ حکومت کے فرار ہونے والے لوگ بھی جلد حقائق بتانا شروع کر دیں گے ہرات کے شیر اسماعیل کو کس طرح ہتھیار پھینکنے پر مجبور کیا گیا اور رشید دوستم کیوں افراتفری میں کمانڈ چھوڑ کر بھاگا ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس وقت ضرورت اس بات کی ہے طالبعلم کامیاب ہوں ۔ افغانستان خانہ جنگی کا شکار نہ ہو ۔ طالبعلم قومی اتفاق رائے سے حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائیں بظاہر یہ کمپنی چلتی نظر نہیں آرہی ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply