آسو کولھی عرف آسو بائی۔۔سہیل احمد

ضلع عمر کوٹ کی تحصیل کنری کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں آسو کولھی عُرف آسو بائی نام کی ایک عورت رہتی ہے جو چھوٹے بچوں کو بغیر کسی معاوضے کے پڑھاتی ہیں۔ آسو پولیو کی وجہ سے بچپن ہی میں معذوری کا شکار ہو گئیں تھیں لیکن انہوں نے کبھی بھی اپنی معذوری کو تعلیم کے مشن میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ ہمارے لیے یہ حیران کُن بات ہے کہ معذوری کے باوجود آسو روزانہ کئی کلومیٹر کا طویل سفر پیدل طے کر کے بچوں کو پڑھانے جاتی ہیں۔

آپ گاؤں میں 315 بچوں پر مشتمل ایک  سکول چلا رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکار نے ابھی تک ان کو کسی بھی قسم کی کوئی مالی مدد فراہم نہیں کی ہے۔ اب تک بہت سے سیاسی وزیر ان سے ملاقات کر کے انہیں  سکول کے لئے نئی عمارت بنا دینے کا وعدہ بھی کر چکے ہیں لیکن ہر کوئی اپنا وعدہ بھول جاتا ہے یہی نہیں بلکہ سن 2014 سے سرکار نے ان سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اظہار کر رکھا ہے۔
ایک ملاقات میں آسو کولہی نے اپنے  سکول کے بارے میں ہمیں بتایا کہ
ان دنوں میں سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تعاون سے اپنے والد کے نام پر قائم کیا گیا “کونبھو مل پرائمری  سکول” چلا رہی ہوں۔    سکول کے اساتذہ کو تنخواہ نہیں مل رہی جس کی وجہ سے وہ مالی مسائل کا شکار ہیں۔ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے سربراہ کی طرف سے انہیں یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ یہ مسئلہ جلد سے جلد حل کر دیا جائے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آسو کولہی ستمبر 2015 میں نیویارک کا دورہ بھی کر چکی ہیں۔ وہاں پر ان کی ملاقات ملالہ یوسفزئی سمیت کئی دیگر لڑکیوں سے بھی ہوئی جو تعلیم کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔
آسو کولہی کا کہنا ہے کہ سندھ کی زمین سون ہے۔ ہمارے پاس پُرجوش یوتھ ہے اور ہمیں انہیں پڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔ اگر ہم اپنی یوتھ کو تعلیم نہیں دیں گے تو ہماری قوم کا مستقبل تاریک ہی رہے گا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply