یہ ایک حیرت انگیز دیس تھا۔
میں شکایت لیے تھانے پہنچا، انسپکٹر کانوں سے محروم تھا،
اسے سنائی نہیں دیا۔
عدالت میں کھڑاہوا، منصف کے بھی کان نہیں تھے،
سماعت ادھوری رہ گئی۔
قصۂ مظلومیت اٹھایا اور گورنر کے دروازے پر پہنچ گیا،
اس کے کانوں کی جگہ بھی خالی تھی، ذرا اثر نہیں ہوا۔
بالآخر حاکم اعلی کی چوکھٹ پر دستک دی،
عجیب! یہ بھی کن کٹا تھا، کان پر جوں کیسے رینگتی؟
راہ گیر کو پکڑا، کہنے لگا:
“یہاں کرسیوں پر انسانوں کا نہیں، سانپوں کا قبضہ ہے۔
کبھی غور کیجیے گا! سانپوں کے کان نہیں ہوتے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں