لاہور کا پونچھ ہاؤس۔۔ڈاکٹر سید محمد عظیم شاہ بخاری

چوبرجی کے پاس ملتان روڈ پر درختوں اور سبزے کے بیچ میں ایک خوبصورت اور پرانے طرز کی سفید عمارت چھپی ہوئی ہے ، اس عمارت کو پونچھ ہاؤس کہتے ہیں اور اس علاقے کا نام بھی پونچھ ہاؤس کالونی ہے۔
پونچھ ، ریاست جموں و کشمیر کے ایک علاقے کا نام تھا جس سے یہ عمارت منسوب ہے۔ آج یہ علاقہ پاکستانی آزاد کشمیر و بھارتی مقبوضہ کشمیر میں تقسیم ہے۔

پاکستانی کشمیر میں موجود پونچھ ایک ڈویژن ہے جس میں باغ، سدھنوتی، حویلی اور پونچھ کے اضلاع شامل ہیں ۔ راولاکوٹ یہاں کا بڑا شہر ہے۔ جبکہ بھارتی پونچھ لائن آف کنٹرول کے ساتھ واقع ایک ضلع ہے جسکا صدر مقام پونچھ شہر ہے ۔

پونچھ ہاؤس نامی یہ عمارت مہاراجہ دلیپ سنگھ کے عہد میں لارڈ لارنس کی رہائش کے لیئے 1849 میں تعمیر کی گئی تھی جب وہ سکھ فوج کی گو شمالی کے لیئے لاہور میں مقیم تھا۔
اس عمارت کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ 5 مئی 1931 کو بھگت سنگھ کا ٹرائل اسی عمارت میں ہوا تھا جو ہندوستان کی جدوجہدِ آزادی کے اہم کردار تھے۔

23 مارچ 2013 میں عمارت کے باہر لگی سنگِ مرمر کی تختی کے مطابق ؛

ریونیو ریکارڈ کے مطابق یہ زمین ”راجہ جگت سنگھ” کی ملکیت تھی۔ 1962 میں گورنمنٹ نوٹیفیکیشن پر یہ عمارت فیڈرل گورنمنٹ کو دے دی گئی۔
بعد ازاں یہ بنگلہ چیف کورٹ کے بیرسٹر ”چارلس بولنوائس” کے قبضے میں رہا۔ جس کے بعد یہ چیف جج سر ”میڈتھ پلوڈن” کے زیرِ تصرف رہا۔

قیامِ پاکستان کے بعد پونچھ ہاؤس میں انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ کے دفاتر منتقل کر دیئے گئے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دیگرمحکموں کے دفاتر جیسے محکمہ جنگلات، معدنیات ، محکمہ باہمی امداد اور پنجاب ہیلتھ فاؤنڈیشن بھی یہاں منتقل ہو گئے۔

اس عمارت کے احاطے میں 1950 کے دور میں انڈسٹریل اینڈ کمرشل میوزیم بنایا گیا جو 1985 میں ختم کر دیا گیا اور اسی جگہ پر ڈائریکٹوریٹ آف انڈسٹریز کی لائبریری منتقل کر دی گئی۔
یہاں ڈائریکٹر انڈسٹریز رہنے والے مشہور لوگوں میں قدرت اللہ شہاب اور ایچ آر پاشا جیسے لوگ شامل ہیں۔

بڑے بڑے برآمدوں، اونچی چھتوں، وسیع دالانوں، موٹے ستونوں اور اپنے خوبصورت ڈھانچے کے باعث یہ عمارت دیکھنے میں بہت پُرکشش لگتی ہے۔
دو منزلہ اس عمارت کے چار کونوں پر ایک تین منزلہ چوکور ٹاور یا بُرج واقع ہیں جس کے سامنے کی طرف تکونی محراب والی سبز کھڑکیاں موجود ہیں جو عمارت کو اور دلکش بناتی ہیں۔
برآمدوں کے ساتھ لگے ستون دو دو کی جوڑی میں بنائے گئے ہیں جن کے درمیان کچھ جگہ خالی ہے۔ چھت اور لکڑی کے بڑے بڑے دروازے پرانے طرز کے ہیں۔
اس عمارت کو دیکھ کہ ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے یہ کسی برطانوی طرز کے ڈاک بنگلے یا پرانے ریلوے اسٹیشن کی عمارت کی بہن رہی ہو۔

اسی عمارت کی غربی سمت میں ایک اور عمارت واقع ہے۔ ایک چھجا نما اوپری راستہ ان دو عمارتوں کو باہم ملاتا ہے جس کی پرانی طرز پر بنی ٹوٹی پھوٹی کھڑکیاں اب بھی باقی ہیں۔
راستے کے دوسری جانب عمارت قدرے نئی شکل کی ہے اور اچھئ حالت میں ہے۔ لیکن اس کے پچھلے حصے کو دیکھیں تو اس کا بھید کھل جاتا ہے۔ یہ بھی اوپر بیان کی گئی عمارت کی طرح پرانی طرز پر بنی ہے لیکن اس کے چہرے کو مرمت اور پینٹ کر کےنیا روپ دے دیا گیا ہے۔ یہ محکمہ جنگلات، جنگلی حیات و فشریز کا دفتر ہے جس کے ستون، بل کھاتی سیڑھیاں اور پرانے ماربل کا فرش چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ میرا موجودہ زمانے سے کوئی تعلق نہیں ۔

اس کی دوسری جانب پنجاب ہیلتھ فاؤنڈٰیشن کی عمارت واقع ہے جو ہر سرکاری عمارت کی طرح سرخ رنگ میں رنگی ہوئی ہے۔ پونچھ ہاؤس کی عمارت کے پیچھے ایک اور نئی عمارت بنائی گئی ہے جو محکمہ کان کنی و معدنیات کا دفتر ہے۔ یہ پونچھ ہاؤس کے طرز پر بھدے طریقے سے بنائی گئی ہے آپ اسے اسکی دو نمبر کاپی کہہ سکتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس کمپلیکس میں ایک مسجد اور پنجاب کو آپریٹو سوسائٹیزکے رجسٹرار کا آفس بھی واقع ہے۔ یہاں کے لان وسیع اور خوبصورتی سے کیئے ہوئے ہیں۔ اتوار کا دن ہونے کے باعث میں اندر تو نہ جا سکا لیکن باہر سے بھی یہ جگہ دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply