لفظ باتیں کریں۔۔۔راجہ محمد احسان

الفاظ کا جتنا انسانی زندگی، انسانی کردار، رویوں اور شخصیت پر اثر پڑتا ہے اُتنا کسی اور چیز سے نہیں پڑتا ۔ یہی الفاظ کبھی تتلیوں کے رنگ بکھیرتے ہیں تو کبھی اندھیروں میں سر پٹخانے پہ مجبور کر دیتے ہیں ۔کبھی یہی الفاظ افسردہ چہروں کے لبوں پر تبسم بکھیر دیتے ہیں اور کبھی یہی الفاظ ہنستے ہوئے چہروں کی آنکھیں پُر نم کر دیتے ہیں ۔ یہی الفاظ انسان کو سمندروں کی سیر کرا دیتے ہیں تو کبھی صدیوں کی مسافت طے کرا کر ماضی کے کرداروں کے سامنے لا کھڑا کرتے ہیں ۔۔ یہی الفاظ دلوں میں انقلاب برپا کر ڈالتے ہیں اور یہی الفاظ موت کی وادیوں پہنچا دیتے ہیں ۔ الفاظ ہی خود شناسی اور خُدا شناسی سے روشناس کراتے ہیں ۔ یہ الفاظ کبھی انسان کو اکیلا نہیں چھوڑتے، خاموشی میں بھی انسان کے اندر ایک شور ایک اودھم مچا کر رکھتے ہیں ۔ الفاظ و حروف کے اندر ہی تمام علوم چھپے بیٹھے ہیں، وہ علوم بھی جو ہم جان چُکے ہیں اور وہ علوم بھی جنھیں ابھی ہم نے جاننا ہے ۔ بس الفاظ کی ترتیب بدلتے جائیں علوم دریافت ہوتے چلے جائیں گے ۔۔ الفاظ سے بڑھ کر مرہم نہیں ہے اور ان سے بڑھ کر زخم بھی کوئی نہیں ہے ۔ “بس ترتیب اور چُناؤ ” کا فرق مرہم کو زخم اور زخم کو مرہم بنا دیتا ہے ۔ یہی الفاظ محبوب کو عدو اور عدو کو محبوب بنا دیتے ہیں۔ یہی الفاظ عظیم کو حقیر اور حقیر کو عظیم بنا دیتے ہیں ۔ الفاظ کبھی جھوٹے نہیں ہوتے یہ ہمیشہ سچے ہوتے ہیں اور اپنے اثرات رکھتے ہیں اور انکی بازگشت نے دُنیا میں بڑے بڑے سانحات و حوادث رونما کیے ۔ انسان کو ان الفاظ کے مناسب چُناؤ اور استعمال کا علم سیکھنا چاہیے اور اگر نہیں سیکھنا چاہتے تو دُعا کرو کہ ذہن ایک کورا کاغذ بن جائے ورنہ یہ انسان کا پیچھا نہیں چھوڑتے اسے چین سے نہیں بیٹھنے دیتے ۔ لفظوں کے جادگروں نے بڑے بڑے معرکے صرف الفاظ کے تیر و نشتر سے فتح کر ڈالے ۔۔ اللہ کی نشانیوں میں سے سب سی بڑی نشانی یہی الفاظ ہی تو ہیں۔ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ یہی الفاظ ہی تو ہیں۔ انہی الفاظ نے بت کدوں میں توحید کی شمعیں روشن کر ڈالیں انہی الفاظ نے ظلم کو عدل سے بدل ڈالا، انہی الفاظ نے غلاموں کو آزادی سے لطف اندوز کرا ڈالا ۔ الفاظ کا یہ چشمہ عرب کے صحراؤں سے پھوٹا اور سمندر بن کر پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔ تو سب سے زیادہ توجہ انسان کو الفاظ کی ترتیب انکے  ذخیرے اور انکے حُسنِ ادا پر دینی چاہیے ۔۔ یہ فن کسی سچے کے ہاتھ آ جائے تو محبتیں اسکے قدم چومتی ہیں اور اگر کسی جھوٹے کے ہاتھ یہ سُچے موتی لگ جائیں تو وہ دلوں پر اور جسموں پر قیامت سے پہلے قیامت کھڑی کر ڈالتا ہے ۔ اس لئے لطیف قلوب کے لئے لطیف الفاظ کا    ذخیر جمع کرنا اور انھیں کسی غنی ،کسی سخی ،کسی جواد کی طرح خرچ کرنا چاہیے۔

Facebook Comments

راجہ محمد احسان
ہم ساده لوح زنده دل جذباتی سے انسان ہیں پیار کرتے ہیں آدمیت اور خدا کی خدائی سے،چھیڑتے ہیں نہ چھوڑتے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply