کپاس (21) ۔ نئی دنیا، نئے کھیت/وہاراامباکر

ہندوستان، افریقہ، اناطولیہ سے زیادہ پرکشش علاقے جنوبی امریکہ اور جزائر غرب الہند تھے۔ یہاں کی زمین کپاس اگانے کے لئے موافق تھی۔ یہاں کے سینکڑوں جاگیرداروں نے کپاس اگانا شروع کر دی۔ بارباڈوس میں چیونٹیوں نے یہاں کی روایتی فصل کا صفایا کر دیا تھا جو گنا تھا اور پھر 1780 میں آنے والے طوفان نے چینی بنانے کا انفراسٹرکچر تباہ کر دیا تھا۔
امریکہ میں خانہ جنگی جاری تھی۔ بارباڈوس کپاس پر منتقل ہو گیا۔ 1789 میں بارباڈوس نے چھبیس لاکھ پاونڈ کپاس برطانیہ کو برآمد کی۔ ٹوباگو کے جاگیرداروں نے پندرہ لاکھ پاونڈ۔ باہاماس نے پانچ لاکھ پاونڈ برطانوی تاجروں کو فروخت کی۔
صنعتی انقلاب کے دس سال کے اندر کپاس کی قیمت میں 113 فیصد اضافے کا مطلب یہ تھا کہ یہ کاروبار زیادہ پرکشش تھا۔ ان جاگیروں پر کام کرنے والے غلاموں کی درآمد میں اضافہ ہو گیا جن کو بحری جہازوں میں باندھ کر لایا جاتا تھا اور پورٹ او پرنس میں ان کی نیلامی ہوتی تھی۔ یہاں پر انہیں زمین کی صفائی، ہل چلانے، بیج بونے، فصل کاٹنے اور ریشہ نکالنے پر لگایا جاتا تھا۔ غرب الہند میں سالانہ مانگ تیس ہزار غلاموں کی تھی۔
اور ستم ظریفی یہ تھی کہ اس ریشے کے لئے کمرٹوڑ مشقت کرنے کے لئے لائے گئے غلاموں کو اسی سے بنے کپڑے کے عوض خریدا جاتا تھا۔
تازہ زمین، نئی لیبر کے ساتھ کپاس کی پیداوار کا بوم آیا اور ساتھ ہی غلامی کا بھی۔ 1780 کے بعد والی صدی میں غلاموں کی تجارت میں بھی ترقی ہوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسٹ انڈیز کی طرح برازیل میں بھی کپاس کی پیداوار اسی وقت میں شروع ہوئی اور تیزی سے بڑھی۔ اگرچہ برازیل میں گنا اور بعد میں کافی کی پیداوار زیادہ رہی۔ 1792 میں برازیل نے کپاس کی برآمدات میں عثمانیوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
غرب الہند اور جنوبی امریکہ سے کپاس لیورپول، لندن، لے ہاورے اور بارسلونا کی بندرگاہوں پر پہنچتی رہی لیکن اس پھیلاوٗ کی حدود تھیں۔ غرب الہند میں زمین کی قلت تھی اور گنے کی منافع بخش فصل کی ترجیح زیادہ تھی۔ برازیل میں بھی گنا بڑی پیداوار تھی۔ ہسپانیولا میں بغاوت چھڑ گئی تھی۔ غلاموں نے خود کو فرانس سے آزاد کروا لیا۔ ہیٹی کی ریاست وجود میں آئی اور یہاں سے غلامی ختم ہو گئی۔ جنگی کیپٹلزم کو یہاں پر شکست ہوئی تھی۔ یہاں پر انارکی کے دوران سے برآمدات گر گئیں۔
فرانس اور برطانیہ کی جنگ 1793 میں چھڑ گئی اور فرانسیسی جزائر سے برطانیہ کو سپلائی ختم ہو گئی۔
دنیا کے باقی علاقوں سے کپاس کی پیداوار اپنی حد تک پہنچ چکی تھی۔ ایک نیا علاقہ تھا جہاں کپاس کی پیداوار کے لئے تمام حالات سازگار تھے۔ یہ نیا بننے والا ملک ریاست ہائے متحدہ امریکہ تھا۔ اور یہاں پر کاٹن کی غلاموں سے پیداوار کا ادارہ اپنے عروج تک پہنچا۔
(جاری ہے)

Advertisements
julia rana solicitors

ساتھ لگی تصویر ہیٹی کی آزادی پر بنائے گئے آرٹ سے ہیں۔ 1791 سے 1804 تک جاری رہنے والی غلاموں کے بغاوت کے نتیجے میں ہیٹی نے فرانس سے آزادی حاصل کی اور یہاں سے غلامی کا خاتمہ ہو گیا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply