• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • فن لینڈ کے نظامِ تعلیم سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟ ۔۔۔ محمد ریحان

فن لینڈ کے نظامِ تعلیم سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟ ۔۔۔ محمد ریحان

شمالی یورپ میں واقع نوکیا موبائل فون کا دیس فنِ لینڈ اپنے اعلی تعلیم نظام کی بدولت اس وقت ُدنیابھر میں ایک رہنما مقام رکھتا ہے ۔تقریباً 55 لاکھ نفوس کی آبادی پر ُمشتمل اس ملک نے اپنے تعلیمی نظام کی بدولت برطانیہ اور امریکہ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔امریکی ماہر ینِ تعلیم بار بار اس سسٹم کا جائزہ لے رہے ہیں ۔اور اس نظام کی خوبیوں کو اپنا رہے ہیں ۔

فن لینڈ اس وقت ُدنیا کا وہ واحد ملک ہے جس نے بچوں کی تعلیم کے لیےبہت سے غیر روایتی طریقے اپنائے اور ُدنیا کو تعلیم و تربیت کی نئی جہتوں سے متعارف کروایا ۔فن لینڈ میں بچہ باقاعدہ طور پر تعلیمی سفر سات سال کی عمر میں شروع کرتا ہے ۔چھ سال کی عمر میں بچہ پری سکول سسٹم میں کھیل کھیل میں سیکھتا ہے ۔

فن لینڈ کا سارا نظام ِتعلیم ُ”ُاستاد “ کے گرد گھومتا ہے ۔ُاستاد کے لیے ماسٹر ڈگری ہونا لازمی ہے ۔اساتذہ کی سلیکشن کا طریقہ کار ہمارے سی ایس ایس سے ملتا ُجلتا ہے ۔اس مقابلے کے امتحان میں انتہائ ذہین اور اعلی تعلیمی سفر رکھنے والا امیدواروں کو ُچنا جاتا ہے ۔اساتذہ کو بہت اچھی تنخواہیں دی جاتی ہیں پرائمری سکول ٹیچر کی سالانہ تنخواہ چالیس لاکھ روپے ہے ۔اس لیے والدین ،بچے اور اساتذہ ٹیوشن کے لفظ سے نا آشنا ہیں ۔

ایک استاد کئی سال تک ایک ہی کلاس کو پڑھاتا ہے ۔اس طرح استاد کا بچوں سے رشتہ فیملی میمبر کی طرح کا ہو جاتا ہے ۔اور بچے استاد سے کوئ سوال پوچھتے ہوئے با لکل نہیںجھجھکتے ۔ ایک کلاس میں بچوں کی تعداد اوسطا ُانیس ہوتی ہے ۔بھاری بھی کم بیگ کا کوئ تصور نہیں ہے ۔ہوم ورک نہ ہونے کے برابر دیا جاتا ہے ۔سکول کا آغاز نو سے پونے دس بجے کے درمیان ہوتا ہے اور ُچھٹی دو بجے سے پونے تین بجے کے درمیان ہوتی ہے۔ ایک جدید تحقیق کے مطابق سماجی تبدیلیوں کی وجہ سے بچے رات دیر سے سوتے ہیں اس لیے صبح سویرے بچوں کا ارتکاز بہت کمزور ہوتا ہے اسی بات کے پیش ِنظر سکول نسبتا دیر سے شروع ہوتا ہے ۔تاکہ بچے پوری یکسوئ سے پڑھیں ۔روزانہ سکول کا دورانیہ پانچ گھنٹے ہے جو کہ ُدنیا میں سب سے کم ہے ۔

روایتی امتحانات کا کوئ تصور نہیں ہے۔ُاستاد ِمحترم روزانہ کی بنیاد پر بچے کا جائزہ لیتے ہیں اور کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کو فورا سنجیدہ لیا جاتا ہے ۔بچوں کا پہلا امتحان پندرہ سال کی عمر میں ہوتا ہے اور وہ بھی صرف پانچ مضامین کا ۔دس سال کی عمر تک ساری تعلیم مادری زبان میں دی جاتی ہے ۔انگریزی سمیت دیگر زبانیں دس سال کی عمر کے بعد شروع کروائ جاتی ہیں ۔ہمارے لیے اس میں سیکھنے کی یہ بات ہے کہ ہم بچوں کو بیک وقت تین زبانیں پڑھانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں ۔اور نتائج پر تبصرہ کرنے کی کوئ ضرورت نہ ہے ۔

نوے فی صد سے زیادہ بچے سرکاری سکولوں میں پڑھتے ہیں ۔سکولوں میں بچوں کو غذائیت سے بھر پور ایک وقت کا کھانا کھلایا جاتا ہے ۔ہر سکول میں ماہر
ِنفسیات اور مستند ڈاکٹر کا ہونا لازمی ہے ۔پرائیوٹ سکولوں کے لیے بھی حکومتی نصاب پڑھانا لازمی ہے ۔

معاشرے میں استاد کو بہت عزت و احترام دیا جاتا ہے اور لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بطور ُِاستاد اپنی خدمات سر انجام دیں ۔اساتذہ کی انسپیکشن کا کوئ نظام موجود نہیں ہے ۔سکول کا متعلقہ پرنسپل اساتذہ کا ذمہ دار ہے ۔پرنسپل کے لیے بھی لازمی ہے کہ وہ کم از کم ایک کلاس ضرور پڑھائے ،تاکہ وہ پوری طرح تعلیمی نظام کا حصہ بنے نہ کہ محض دفتر میں بیٹھ کر چائے پیے ،احکامات جاری کرے اور تنخواہ وصولے ۔

فن لینڈ میں ہزاروں کی تعداد میں غیر حکومتی تنظیمیں ہیں جن میں طالب علموں کی بہت بڑی تعداد رجسٹرڈ ہے ۔وہ اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ بچے شام کو کسی جسمانی سر گرمی میں حصہ لیں ۔اسی وجہ سے نوے فی صد بچے سکول کے بعد کوئ نہ کوئ مشغلہ اپنائے ہوئے ہیں ۔فن لینڈ میں حکومت بچوں کا چوبیس گھنٹے خیال رکھتی ہے ۔اس طرح ایک قوم تیار کی جاتی ہے ۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کونسا پیمانہ ہے جو یہ بتاتا ہے کہ فن لینڈ کا نظام تعلیم اس وقت دنیا میں بہترین ہے تو اسکا جواب ہے PISA
Program of international Students Assessment
‎اس بین الاقومی ٹیسٹ میں میتھ ،سائنس اور انگلش کی تفہیم کو بنیاد بنا کر بچوں کی تعلیم حالت کا جائزہ لیا جاتا ہے ۔فن لینڈ نے اس ٹیسٹ میں پوری ُدنیا میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے ۔اس کے بعد کوریا ،جاپان ،ہانگ کانگ اور
‎سنگا پور کا نام آتا ہے ۔

فن لینڈ میں ایک ہفتے میں چودہ سے لے کر تیس تک اسباق پڑھائے جاتے ہیں ۔چھوٹے بچوں کو چودہ اسباق،قدرے بڑے بچوں کو بیس اور آٹھویں جماعت میں زیادہ سے زیادہ تیس اسباق پڑھائے جاتے ہیں ۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعداد سے نہیں معیار سے بات بنتی ہے ۔توجہ سے تین گھنٹے پڑھنا بغیر توجہ کے چھ گھنٹے سے بہترہے ۔فن لینڈ میں تعلیمی سال صرف ۱۹۰ دن کا ہوتا ہے ۔یعنی کہ دنیا میں سب سے چھوٹا تعلیمی سال ۔سال میں تقریباً چھ مہینے ُچھٹیاں ہوتی ہیں ۔ لیکن سوچنے کی بات ہے کہ اتنے کم تعلیمی دورانیے میں اتنے شاندار نتائج ۔

دو سال پہلے میٹرک لیول پر مضامین کا تصور ختم کر دیا گیا ہے ۔پروجیکٹ بیسڈ سٹڈی کا تصور دیا گیا ہے ۔مثال کے طور پر ایک طالب علم بزنس مین بننا چاہتا ہے تو اسے مارکیٹنگ ،بزنس سٹڈیز ،کمیونیکشن کے پروجیکٹ دئیے جاتے ہیں ۔اس طرح وہ سو فی صد چیزیں عملی طور پر سیکھتا ہے ۔اس لیے رٹا لگانے کی نوبت ہی نہیں آتی ۔ اور نہ ہی ہماری طرح غیر ضروری مضامین پڑھنے کا بو جھ۔

Advertisements
julia rana solicitors

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply