افغانستان کا کھیل ۔ ۔اظہر سید

امریکی وزیر خارجہ کا فرمانا ہے تالی بان جلد کامیاب ہو سکتے ہیں ۔اس تازہ ترین بیان کو چمن کے ہسپتالوں میں زخمی تالی بان کے علاج سے ملا کر دیکھا جائے تو کہانی کے خدو خال واضح ہوتے ہیں ۔ تورخم بارڈر جہاں افغان حکومت کا کنٹرول ہے وہ بند ہے جبکہ سپین بولدک سے منسلک چمن بارڈر جہاں طالبوں کا قبضہ ہے وہ کھلا ہے ۔دو باتیں ممکن ہیں پاکستانی فیصلہ ساز امریکیوں کی اس پیشن گوئی کی تکمیل کے خواہاں ہیں کہ طالب جلد افغانستان پر قابض ہو سکتے ہیں ۔

دوسری بات پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے عقاب اس پالیسی پر تاحال عمل پیرا ہیں جس میں اس ملک کو تزویراتی گہرائی یا پاکستانی وفاق کا پانچواں صوبہ سمجھا تصور کیا گیا تھا ۔
افغانستان میں کھیلا جانے والا کھیل بہت پیچیدہ ہے ۔اس بات کا تجزیہ تو کیا جا سکتا ہے مالی مشکلات کا شکار پاکستانی عقاب تالی بان کی اصولی حمایت کے ساتھ امریکیوں کے کھیل میں مدد گار ہوں ۔اس بات کا تجزیہ نہیں کیا جا سکتا کہ امریکی ایما پر پاکستان کو عالمی پابندیوں میں کیوں جھکڑا جا رہا ہے ۔یورپین یونین ترغیبی برآمدات کو مذہبی قوانین کے خاتمہ کے ساتھ کیوں منسلک کر رہی ہے ۔
برطانیوی کیوں منی لانڈرنگ کے قوانین کو پاکستان پر مسلط کر رہے ہیں ۔
امریکی کیوں پاکستان کو چائلڈ سولجرز والے ممالک کی فہرست میں ڈال رہے ہیں ۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی تلوار کیوں پاکستان کے سر سے نہیں ہٹائی جا رہی ۔

تجزیہ یہ کیا جا سکتا ہے امریکی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی بے بسی کا فائدہ اٹھا کر دوہرا کھیل کھیل رہے ہیں ۔ایک طرف چمن بارڈر پر پاکستانی معاونت سے آنکھیں بند کر کے انہیں ہلا شیری دے رہے ہیں ۔ دوسری طرف پاکستان کو عالمی پابندیوں میں جھکڑ رہے ہیں ۔ آئی ایم ایف کی معاشی شرائط کے زریعے معاشرتی افراتفری بھی پیدا کر رہے ہیں جس کا حتمی ہدف بھی بہرحال پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو بننا ہے ۔

افغانستان میں تالی بان کی کامیابی کا دوسرا مطلب اس جنگ زدہ ملک میں خانہ جنگی کا آغاز ہے جو خطہ خاص طور پر چین اور روس کے ہر گز مفاد میں نہیں ۔
افغانستان میں مذہبی انتہا پسندی کی کامیابی کے لامحالہ اثرات مستقبل قریب میں سینکیانگ پر مرتب ہونگے اور سی پیک کو اس کے آغاز کے مقام پر مشکلات کا شکار کیا جا سکے گا ۔
تالی بان کی اب تک کی کامیابیوں کا تجزیہ کریں تو یہ وسط ایشیائی ریاستوں کی سرحدوں پر بھی پہنچ چکے ہیں اور ان کے نظریاتی ساتھی شمالی علاقہ جات میں رونمائی بھی کر چکے ہیں اور چینی انجینئرز کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بھی بنا چکے ہیں ۔

تالی بان کو اسلحہ ، ہتھیار اور جنگی حکمت عملی بنا کر دینے والے بلا کے چالاک ہیں ۔چھوٹے اضلاع پر قبضے تو الگ بات ہے اہم بات شاہراؤں اور معاشی راستوں پر قبضے ہیں جن سے کابل حکومت عملی طور پر غیر فعال ہو جائے گی ۔
اس کھیل کو صرف اس صورت میں ناکام بنایا جا سکتا ہے جب پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے عقاب امریکی دامن چھوڑ کر چینی دامن تھام لیں اور افغان حکومت کے پیچھے کھڑے ہو جائیں ۔امریکی جا چکے ہیں اور پیچھے چینیوں کیلئے ایک مستقل درد سر چھوڑ کر جا رہے ہیں ۔
مالی مشکلات کو شکار پاکستان کو گاجر دکھا کر ورغلایا جا رہا ہے جبکہ عالمی پابندیوں کی چھڑی دکھا کر ڈرایا بھی جا رہا ہے ۔

تالی بان کو امریکی مدد غیر تحریری ہے جبکہ پاکستان کی معاونت صاف نظر آتی ہے ۔امریکی وزیر خارجہ کا آج کا بیان طالبان کی حوالہ افزائی اور کابل حکومت کا مورال ڈاؤن کرنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے ۔کابل حکومت نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران تالی بان کی طبیعت صاف کر کے رکھ دی ہے ۔ تالی بان سے نہ صرف بہت سارے اضلاع واپس لے ہیں بلکہ سینکڑوں طالب علموں کو جنت میں بھی بھیجا ہے ۔بجائے اس کے امریکی وزیر خارجہ کابل حکومت کی تحسین کرتے وہ طالب علموں کی کامیابی کی پیش گوئیاں کر رہے ہیں ۔ یہ ساری دال ہی کالی ہے اور امریکی یہ جلی دال اپنے حریفوں روسیوں اور چینیوں کو کھلانا چاہتے ہیں جبکہ ہمارے والے اس امریکی کھیل میں استعمال ہو رہے ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors

چین ،روس ، ایران اور پاکستان کو مل کر افغان امن کیلئے مشترکہ حکمت عملی تشکیل دینا ہو گی ۔ پاکستان نے اپنے کارڈ بہتر طور پر نہ کھیلے تو مستقبل قریب میں یہ سارے ملک پاکستان کو باہر نکال کر بھارت کو ساتھ ملا کر مشترکہ طور پر کابل حکومت کی معاونت کرنے لگیں گے اور پھر گلیاں سنجیاں ہو جائیں گی مرزا یار اکیلا پھرے گا ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply