عثمان مرزا کیس کے وکٹمز کو معاف رکھیے۔۔ذیشان نور خلجی

کچھ دل جلے ارشاد فرما رہے ہیں عثمان مرزا کیس کے وکٹمز کو بھی سزا دی جائے، لوگو ! جان رکھو یہ وہ نابغہ روزگار ہستیاں ہیں جنہیں خود تو باری نہیں ملی اب دوسروں کی پچ اکھاڑنے پر تلے ہوئے ہیں۔ دراصل یہ احباب ردِ عمل کی نفسیات کے ڈسے ہوئے ہیں ورنہ عقل سے کام لیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے عثمان مرزا کیس کے وکٹمز کو زیادہ سے زیادہ ریلیف ملنا چاہیے اور اس مشکل گھڑی میں پوری قوم کو مظلومین کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔

سیانو ! آپ کی بات غلط نہیں ہے کہ کیس کے وکٹمز زنا جیسے قبیح فعل کے مرتکب ہوئے ہیں لیکن یہ بھی تو دیکھیے اگر آج ہم عثمان مرزا گینگ کی بجائے ان کے وکٹمز کے پیچھے پڑ جائیں گے تو کل کو ہماری بہن بیٹیوں کے ساتھ جب یہ معاملہ پیش آئے گا تو وہ کس کے در پر انصاف مانگنے جائیں گی۔ واضح رہے میں کسی مجرم کو بلی کا راستہ دینے کی بات نہیں کر رہا لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ زنا جیسا گناہ اور جرم انتہائی نازک صورتحال کا متقاضی ہوا کرتا ہے اور یہ معاملات صرف دوسرے لوگوں کی بہن بیٹیوں کے ساتھ ہی نہیں ہوا کرتے بلکہ خود ہماری اپنی شرم و حیاء کا پیکر بیٹیاں بھی نفس کے ہاتھوں کسی بھی وقت مجبور ہو سکتی ہیں۔

فرض کیجیے، ہماری ایک پاکیزہ بہن وقت کے کسی نازک لمحے میں بہک جاتی ہے اور پھر کوئی عثمان مرزا جیسا درندہ اسے مزید اس دلدل میں اتارتا جاتا ہے تو اس بہن کا کیا بنے گا۔ آپ کے ایسے بیہودہ مطالبوں کے بعد کیا وہ آپ کو یا ریاست کو اس ظلم کے بارے میں بتا سکے گی۔ ؟وہ بے چاری تو گھٹ گھٹ کے مر جائے گی کیوں کہ اسے اپنے بھائیوں کی عقل کا پورا پورا اندازہ ہے کہ ظلم کا راز افشاء ہونے کے بعد بھی جوتیاں اسے ہی پڑنی ہیں۔ اور کیا آپ دیکھتے نہیں کہ عثمان مرزا کیس میں بھی تو یہی ہوا ہے یعنی پہلے ہماری بیٹی زنا کی مرتکب ہوئی بعد میں درندوں نے اس کی ویڈیوز بنا کر اسے بلیک میل کرنا شروع کر دیا اور بے شرموں کی پوری ٹیم نے اسے درندگی کا نشانہ بنایا اور پھر بات یہیں تک نہیں رہی بلکہ پیسوں کا مطالبہ کرتے پوئے چھ ہزار سے شروع ہوتی ہوئی گیارہ لاکھ تک جا پہنچی اور پھر کیا بات ختم ہو گئی۔ ؟جی نہیں، بلکہ جب اس بچی کی ویڈیو لیک ہوئی اور معاملہ ریاست تک پہنچا تب اس بیچاری کی جان بخشی ہوئی۔ اور کیا آپ کو علم نہیں کہ مرکزی ملزم سے مزید کئی دوسری لڑکیوں کی ویڈیوز بھی برآمد ہوئی ہیں، جو حالات کا جبر سہتے ہوئے اور ہمارے جیسے سیانوں کی وجہ سے زبان بند کیے ہوئے ظلم کی چکی میں مسلسل پستی جا رہی تھیں۔

حالات کا تقاضا یہی ہے کہ اس نازک معاملے میں ہمیں اپنی تھوتھنی بند رکھنی چاہیے ،ورنہ آج کہی گئی ہماری کوئی بھی بے تکی بات کل کو ہماری بہن بیٹیوں کے لئے بہت بڑے عذاب کا باعث بن سکتی ہے۔ اس موقع پر ہمیں چاہیے کہ ہم گناہ گار مظلومین کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنی بہن بیٹیوں کو تحفظ دینے کی عمدہ مثال قائم کریں۔

Advertisements
julia rana solicitors

دیکھیے، زبانی باتیں بڑی مزے دار ہوا کرتی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر خدا کے گھر میں، خدا کا کلام پڑھاتے ہوئے ہمارے علما  کرام اور مفتیان عظام بھی بے غیرتی کرنے سے باز نہیں آتے تو پھر یاد رکھیے حاجی یہاں کوئی بھی نہیں ہے۔ لہذا سیانی بات یہی ہے کہ اس کیس میں ہمیں صرف اور صرف عثمان مرزا گروپ کو ہی نشانے پر رکھنا چاہیے تاکہ کل کو ہماری کوئی بہن بیٹی بہک بھی جائے تو اسے کم از کم یہ اندازہ ہو کہ واپسی کا راستہ ابھی کھلا ہے۔ خدا کا واسطہ ہے اپنی بیٹیوں کی واپسی کے راستے خود بند مت کیجیے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply