مرحوم دلیپ کمار اور ہمارے دوہرے رویے۔۔مفتی امجد عباس

معروف انڈین اداکار یوسف خان عرف دلیپ کمار بھی رخصت ہوئے۔
إنا لله و إنا إليه راجعون.
اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی لغزشوں سے درگزر فرمائے۔ وہ رحمان اور رحیم ہے۔ اس کی رحمت کی وسعت کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا۔
مغفرت کی دعا کسی بھی مرنے والے کے لیے کی جا سکتی ہے۔

اس تحریر کا سبب وہ دوغلا رویہ ہے جو ہمارے سماج میں پایا جاتا ہے۔ اداکار ہوں یا گلوکار، سماج میں ان کے ڈرامے، فلمز دیکھی جاتی اور ان کے گانے مزے لے لے کے سنے جاتے ہیں؛ البتہ یہ وفات پا جائیں تو ایک طبقہ ان کے لیے مغفرت کی دعا کے حوالے سے ہنگامہ برپا کیے دیتا ہے۔

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد میں ہمارے بعض کلاس فیلوز مفتی حضرات گانے سنتے پائے گئے، ہم نے ان سے گانوں کی بابت دریافت کیا تو کہنے لگے کہ “شرعی طور پر حرام ہیں؛ البتہ ہم انھیں سنا کرتے ہیں”۔

یہی صورت حال فلمز اور ڈراموں کی بابت ہے۔ پاکستان میں کثرت سے ڈرامے اور فلمز دیکھی جاتی ہیں، گانے سنے جاتے ہیں، اس میں مذہبی و غیر مذہبی ہر طبقے کے افراد شامل ہیں؛ یہ اداکاروں کو، گلوکاروں کو پسند بھی کرتے ہیں؛ البتہ ان کی وفات کی صورت میں دعا کے یہ روا دار نہیں ہوتے۔ شاید ہمارے ہاں اداکار اور گلوکار کو بطور آرٹسٹ نہیں دیکھا جاتا، انھیں محض انٹرٹینمنٹ کے لیے ایک “گھٹیا مخلوق” کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جس کے مرنے کے ساتھ ہی “برائی کا ایک باب بند” شمار ہوتا ہے۔

کہتے ہیں کہ ایک مولانا سے کسی نے دریافت کیا کہ آیا طوائف کے جنازے میں شریک ہونا جائز ہے؟ مولانا نے پوچھا کہ جو لوگ طوائف کے کوٹھے پر جاتے ہیں، ان کے جنازوں میں شریک ہوتے ہو؟ کہنے لگا جی شریک ہوتا ہوں۔ مولانا نے کہا تو پھر طوائف کے جنازے میں شریک ہونے میں کیا رکاوٹ ہے!

اگر آپ نے ڈرامے اور فلمز دیکھی ہیں، گانے سنے ہیں اور اللہ سے یہ امید کرتے ہیں کہ وہ آپ کو بخش دے اور جنت میں جگہ دے تو ان فلمز کے اداکاروں اور گلوکاروں کی بابت آپ مغفرت کی دعا کے قائل کیوں نہیں؟

Advertisements
julia rana solicitors london

اگر اداکاروں اور گلوکاروں کے لیے مغفرت کی دعا نہیں کی جانی چاہیے تو ان کی فلمز، ڈرامے دیکھنے اور گانے سننے والوں کے لیے بھی مغفرت کی دعا نہیں کرنی چاہیے۔
اگر آپ انھیں بڑے مجرم جانتے ہیں تو آپ تہیہ کریں کہ نہ فلم، ڈرامہ دیکھیں گے، نہ گانا سنیں گے؛ ان مرنے والوں کا معاملہ اللہ کے سپرد رہنے دیں گے، وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔

Facebook Comments

امجد عباس مفتی
اسلامک ریسرچ سکالر۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply