محترم غامدی صاحب(اختصاریہ)۔۔حسان عالمگیر عباسی

جاوید غامدی صاحب کہتے ہیں کہ مذہب نے اگر اخلاقی تبدیلی نہیں کی تو سمجھیں کچھ نہیں ہوا۔ اتنی بڑی شخصیت سے اختلاف ہر ایک کا حق ہے لیکن اتنی بڑی شخصیت کی بردباری، دوسرے کو توجہ دینا، اختلاف رائے، بلا امتیاز چھوٹے بڑے سب کی بات سن کر عاجزانہ اختلاف اور باقی خصوصیات تمام مجاہدین پہ بھاری ہیں۔ مجاہدین دعوؤں اور ذمہ داریوں کے پہاڑ اوپر سوار کرنے کو تیار رہتے ہیں لیکن جب غامدی صاحب سے اختلاف کی باری آئے تو سیدھا غامدی بلاتے ہیں۔ غامدی نے یہ کہہ دیا ,وہ کہہ دیا۔

غامدی صاحب جیسی شخصیت پیار اور بردباری کے ہوتے ہوئے کم از کم اتنا ضرور حق رکھتی ہے کہ انھیں تکریم سے پکارا جائے۔ ضرورت تو سابقے لاحقے دونوں کی ہے جیسا کہ محترم غامدی صاحب لیکن کم از کم لاحقہ تو بہرحال ان کا حق ہے مثلاً غامدی صاحب۔

Advertisements
julia rana solicitors

محترم غامدی صاحب سید مودودی رح کو استاد مانتے ہیں اور سید مودودی رح کا نام بہت عاجزی سے پکارتے ہیں۔ اندازہ لگائیں کہ ایک نئی کھیپ سامنے آئی ہے جو بہت سوں کو بدترین خلائق تصور کرتی ہے اور اپنے آپ کو مجاہدین و متقین کا امام تصور کرتے ہوئے یہ تک نہیں جانتے کہ اختلاف کیسے کیا جاتا ہے۔ کسی کے دل کا حال جاننے کا دعویٰ کیونکر ہے؟ کیا دل چیر کر جھانکتے ہیں ایسے حضرات؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply