• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • مغرب میں توہین کے واقعات کیسے روکیں؟ (2)۔۔ڈاکٹر محمد شہباز منج

مغرب میں توہین کے واقعات کیسے روکیں؟ (2)۔۔ڈاکٹر محمد شہباز منج

ہم ان کو سمجھا سکتے ہیں کہ علمی آزادیِ اظہار پر تو ہم تم سے زیادہ یقین رکھتے ہیں۔ دیکھو تمھارے 13ممالک (جن میں فرانس بھی شامل ہے) میں ہولوکاسٹ پر تحقیق غیر قانونی ہے۔ لیکن ہمارے یہاں ہر قسم کی تحقیق ہو سکتی ہے (بشرطیکہ وہ علمی تحقیق ہو واہیات نہ ہو)۔ حتی کہ ہم نے پیغمبرِ اسلامﷺ کی ذات و سیرت کے حوالے سے مغربی سکالرز (یا مستشرقین) کی بے سروپا باتوں اور تحقیقات کا بھی ہمیشہ علمی جواب دیا ہے۔ہماری یونی ورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں ایسے ہر قسم کے سوالات و اعتراضات (جن میں آں جنابﷺ کے اخلاق و کرادر پر سوال اٹھائے ہوتے ہیں ، آپ کی تعدد ازداوج کو نشانہ تنقید بنایا گیاہوتا ہے، آپ کے جہاد کو ملک گیری کی ہوس سے تعبیر کیا گیا ہوتا ہے،،وغیرہ وغیرہ) پر ہم لوگ علمی تحقیقات کرواتے ہیں، اور آپ لوگوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہیں۔ (الحمد للہ خود اس خاکسار کا بھی یہ ایک اہم موضوع ہے، ہم اس پر کئی مقالات و مضامین لکھ چکے اور بہت سے مقالات لکھوا بھی چکے ہیں۔۔

مزید برآں استشراقی نظریات پر میری ایک مکمل کتاب موجودہے ،جس سے بہت سے لوگ واقف ہیں، میری ایک اور کتاب جوحضورﷺ کی وحی و نبوت پر مغربی نظریات کی تردید پر مبنی ہے ،طباعت کے مراحل میں ہے، مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ بعض مستشرقین کی کتابوں میں انتہائی فضول مواد موجود ہوتا ہے، لیکن ہم نے ان کے مصنفین پر کبھی گستاخی کا فتوی ٰ لگا کر انھیں واجب القتل قرار نہیں دیا، بس ان پر علمی انداز میں تحقیق کرتے ہیں)۔

سو آپ لوگوں میں سے جب اور جو چاہے اسلام اور پیغمبرِ اسلام ﷺپر علمی سوالات اٹھائے ، علمی تنقید کرے ، ہم اپنی روایت کے مطابق اس کا علمی جواب دیں گے، لیکن اگر یہ تنقید توہین میں بدل جائے اور نفرت پیدا کرنے کا سبب بنے، تو جیسے تمھارے یہاں نفرت پھیلانا قابلِ سزا جرم ہے ،اسے بھی قابلِ سزا جرم ہونا چاہیے۔ ہم اپنے دین کے اصول پر نہیں آپ ہی کے اصول پر بات کر رہے ہیں!

ہم انھیں سمجھا سکتے ہیں کہ تمھارے پاس انسانی وقار او ر عزت کے منافی بات کرنے پر قوانین موجود ہیں۔ مثلا اگر آپ کسی آدمی کی طرف کوئی ایسی جھوٹ بات منسوب کرتے ہیں ، جس سے اس کی اچھی شہرت کو نقصان پہنچتا ہے تو یہ آپ کے نزدیک جرم ہے۔ جھوٹ تو دور رہا کئی ممالک میں توہین یا بے عزتی کی طرف لے جانے والا کوئی سچا بیان بھی جرم قرار پاتا ہے، امریکہ میں فالز لائیٹ قوانین (False Light Laws)کسی کے خلاف ایسے بیان کو بھی جرم قرار دیتے ہیں، جو اگرچہ جھوٹ پر مبنی نہ ہو، لیکن اپنی نوعیت میں آدمی کی ہتک کا سبب بن سکتا ہو۔ ہم انھیں کہہ سکتے ہیں کہ آپ ہی کے اصول کے مطابق کسی کی توہین کرنے والی سچی بات بھی درست نہیں ، تو آپ ﷺ کے یہاں جو لوگ ہمارے نبی ﷺ کے بارے میں جھوٹی باتیں پھیلاتے ہیں اور وہ ہمارے نبی ﷺ کی ہتک اور نتیجتاً اربوں مسلمانوں کی ہتک کا سبب بنتی ہیں ، ان کے خلاف آپ قانون کیوں نہیں بنا سکتے؟

اسی طرح مغربی اصول و قوانین سے اور بھی بے شمار حوالے نقل کیے جاسکتے ہیں ، جن کے ذریعے ہم انھیں قائل کر سکتے ہیں کہ حضورﷺ کی توہین کو آپ قابلِ سزا جرم قرار دیں اور ہم یہ مطالبہ آپ سے آپ کے قوانین ہی کی روشنی میں کر رہے ہیں، قرآن و حدیث کی روشنی میں نہیں کر رہے۔ لیکن یہ سب کچھ انھیں کیسے سمجھائیں، اس کا جواب اگلی پوسٹ میں ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

(جاری)

Facebook Comments

ڈاکٹر شہباز منج
استاذ (شعبۂ علومِ اسلامیہ) یونی ورسٹی آف سرگودھا،سرگودھا، پاکستان۔ دل چسپی کے موضوعات: اسلام ، استشراق، ادبیات ، فرقہ ورانہ ہم آہنگی اور اس سے متعلق مسائل،سماجی حرکیات اور ان کا اسلامی تناظر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply