چہرہ فروغ مئے سے گلستاں(قسط15)۔۔فاخرہ نورین

سماج کے بہت سے مسائل صنفی بنیادوں پر انسانی تقسیم کی پیداوار ہیں ۔ اگر ناخواندہ گدھوں کی طرح زندگی کا بوجھ اٹھا رہے ہیں تو تعلیم یافتہ بھی صرف ڈگری یا بستے کے باربردار ہیں ۔
رشتہ لیکر آنے والے
یونیورسٹی میں لیکچرر پی ایچ ڈی سکالر نے سامنے والے صوفے پر بیٹھے بیٹھے جب میری گفتنیوں سے ایک اندازہ لگایا تو گویا ہوا ۔
اگر میں غلط نہیں ہوں تو آپ کو مرد کی برابری کا دعویٰ ہے ۔
میں مسکرا دی۔
نہیں نہیں آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے میں ہرگز ہرگز بھی برابری کی دعوے دار نہیں، میں خود کو برتر سمجھتی ہوں ۔
میری آدھی بات پر وہ شخص ہنسا اور آدھی پر یوں جیسے پرانے زمانے کے بادشاہوں کے سامنے بعض کنفیوز افراد کے ہنسنے رونے کی روایات موجود ہیں ۔
برتری کا دعویٰ؟ ارے یہ تو فیمینسٹ بھی نہیں کرتی ہیں ۔آپ کن بنیادوں پر یہ نیا کٹا کھول رہی ہیں ۔
دیکھیں ہم سب یعنی مرد اور عورت یا خواجہ سرا بطور انسان پیدا ہوئے ہیں ۔ ہم ایک ہی طریقہ تولید کی پیداوار ہیں ۔وہی انڈا اور جرثومہ والا معاملہ ۔(اس کے ماتھے پر پسینے کے قطرے چمکنے لگ گئے). اب کچھ کرائیٹیریاہیں ۔ ذہانت، تعلیم، معیشت اور سماجی عزت، شہرت، علم، وغیرہ وغیرہ ۔ایک گرِڈ بنا کر دس میں سے ہر ایک
” جنس” کو نمبر دیتے جائیے اور برابری یا برتری کا ٹوٹل نکال لیجیے۔ میں نے ہوا میں خیالی وائٹ بورڈ پر خانے بنا کر واضح کرنے کی کوشش کی ۔
کیا مطلب میں نہیں سمجھ سکا، وہ بے چارا خانہ آبادی کے لئے آیا تھا، خانہ شماری اور خانہ فہمی کی طرف اس کا دماغ اور اشیائے دیگر مشکل ہی سے جا سکتے تھے ۔ایک ہونق تاثر اس کے مہاندرے پر پھیلا تھا ۔یونیورسٹی میں عورتوں کو سلیبس پڑھانا اور بات ہے گھر میں بیٹھی عورت سے مکالمہ چیزے دیگراست۔
دیکھیے، فرض کیا پہلا خانہ تعلیم کا ہے، میں پی ایچ ڈی کر چکی، آپ تازه تازہ انرول ہوئے ہیں، میرے نمبر دس اور آپ کے دو ۔اس کو میری دس نمبری کی سمجھ آرہی تھی لیکن اپنی دو نمبری کی طرف دھیان شاید نہیں جا پایا۔
دوسرے خانے کو ذہانت سمجھیے، آپ کی ایک بات پر بھی مجھے کم فہمی کا گلہ نہیں ہوا لیکن آپ مسلسل میری باتوں کو نہ سمجھ پانے کا اعتراف کرتے ہوئے پائے گئے ہیں آپ سمجھنے کے لئے مسلسل سوال کر رہے ہیں۔یوں اس خانے کے دس نمبر بھی میرے ہوئے ۔میں نے فاتحانہ مسکراہٹ کے ساتھ اسے غبی بچہ ڈکلییر کر دیا ۔
لیکن لیکن ڈاکٹر صاحبہ سوال کرنا تو ذہانت کی علامت ہے ۔وہ اپنے دفاع میں قزاقستان کی فوج کی طرح مسلح اور مستعد تھا لیکن جنگ 71 کی تھی ۔میں نے لسانی بنیادوں پر بھی دفاع کا بندوبست پوراکر رکھا تھا ۔
جناب عالی آپ کے اسی فارمولے کے مطابق دیکھیں تو زیادہ ذہانت جواب دینے میں ہے ۔
اگلے خانے میں معاشی اور معاشرتی حیثیت رکھ لیں ۔
میں سرکاری ملازم اور آپ کنٹریکٹ پر مجھ سے کم عوضانے پر کام کرتے ہیں اور شہر بھر میں آپ کو کوئی جانتا بھی نہیں میرے کچھ لوگ تو بہر حال موجود ہیں ۔
آپ مجھ سے کہیں پہلے سے اس شہر میں ہیں اور یہ بات کبھی نہ بھولیں عورت کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی ۔
اکیلے مرد کی کمائی بھی برکت ورکت نہیں رکھتی عورت کا سلیقہ اور سگھڑاپا نیز قناعت پسندی برکت لاتی ہے ۔
رہ گئی بات نئے پرانے کی، چلیں ایک سماجی تجربہ کر کے دیکھتے ہیں ۔دونوں کسی بھی گلی یا سڑک پر کھڑے ہو جاتے ہیں دیکھیں کہ پروانے کدھر جاتے ہیں ۔
یقینا میری طرف، کیونکہ میں سمارٹ ہوں، سیکسی اور کمینی ہوں نہ بھی ہو تو عورت ہوں، ہر حال میں خوبصورت اور کار آمد ہوں ۔
میں اس زمانے میں بات کرتے ہوئے آنکھ میچ کر شرارت کیا کرتی تھی سو عادت کے عین مطابق میں نے آخر میں اسے آنکھ ماردی جو اسے بہت زور سے لگی۔وہ صوفے پر بے چینی سے “سلکنے” لگا ۔
لیکن آپ عورتوں کے حساب سے حسین عورت نہیں ہیں چھوٹی سی اور غیر متناسب سی ہیں۔ اس نے بازاری لہجے اور انداز کی عورت کو آئینہ دکھانے کا فیصلہ کر لیا ۔
تاریخ میں میرے جیسی عورت کے لئے گیت اور غزلیں لکھی گئی ہیں ۔ چھوٹی عورت کسی بھی لمبے مرد کو دو منٹ میں گھائل کر سکتی ہے البتہ “بڑے بڑے” مردوں کے لئے چھوٹی عورت کو “مائل” اور “قائل” کرنا کافی مشکل رہا ہے ۔
وہ لاجواب ہو کر ہنس پڑا ۔
مطلب آپ سارے نمبر اپنے پاس رکھنا چاہتی ہیں ۔ بہت خودغرض ہیں ۔
نہیں ، یہ سارے نمبر میں اپنے شوہر کے حوالے کر کے اس کی تقدیر میزان سے بھی بڑھا سکتی ہوں ۔
آپ کی بات سے تکبر جھلکتا ہے اپنے مجازی خدا کے بارے میں یہ رویہ اپ کو روا نہیں ۔
ارے صاحب عورت تو آپ کی خدائی کا دعوی بھی نہ مانے آپ مجازی خدا بھرتی ہونے کے چکر میں پڑ گئے۔میں نے اسے فرعونیت سے باز رکھنے کی آسیانہ کوشش یاد دلائی۔
میں سمجھ گیا ۔لیکن جو بھی ہو جائے گواہی آپ کی آدھی ہی رہے گی ۔ اس نے دلیل سے خود کو گھائل ہوتے دیکھا تو دستور زمانہ کے عین مطابق مذہب کی آڑ لیکر مجھ پر تیر چلا دیا ۔
دیکھیے محترم مذہب کو اتنا محدود آپ تو نہ سمجھیے، پڑھے لکھے ہیں آپ ۔نبوت کی پہلی گواہی اور اعتراف ہی نہیں اعانت اور دفاع بھی ایک عورت کے شانوں کا مرہون منّت ہے ۔
آپ پانچ ہزار افراد لے آئیے جن کا میزان مجھ سے کم ہو، محض حیاتیاتی تنوع انھیں مجھ ایک کے مقابلے میں برتری تو کیا برابری بھی نہیں دیتا ۔۔
آپ کے والد اور بھائی آپ کے خیالات سے واقف ہیں؟ اس نے ایسے لہجے میں پوچھا جس میں نورجہاں گھر جا کر شکیت لاواں گی کہتی ہے ۔
یہ سنہری خیالات میرے باپ کی تربیت ہی کا نتیجہ ہیں ،آپ کے خیال میں میں اپنے باپ کی کوشش کے بغیر اتنی اور ایسی بن گئی ہوں؟ میں نے اس کی شکیت کی بساط لپیٹ دی ۔
میں آپ سے متاثر ہوا ہوں لیکن میرے باپ اور بھائی تو کیا ماں اور بہنیں بھی آپ کو ہضم نہیں کر پائیں گی ہاں البتہ میں اپنی بیٹی کو آپ جیسا دیکھنا چاہوں گا ۔ اس نے اپنی طرف سے مجھے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا ۔
آپ بیٹے اور بیٹی کو یہ حوصلہ دیجئے گا کہ میرے جیسی کو ہضم بھلے نہ کریں لیکن چکھے بغیر بھی صرف دسترخوان پر برداشت کرنا سیکھیں ۔ آپ بھلے آدمی ہیں اور آپ کو کسی مشکل میں ڈالنے کا میرا کوئی ارادہ نہیں ۔سو مل کر خوشی ہوئی اور ظاہر ہے کہ ہم دوبارہ نہیں مل رہے ۔ میں نے اس کی کمزوری کا مذاق اڑانے کی بجائے اسے باعزت طریقے سے رخصت کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔
میں آپ کو بہت پسند کرنے لگا ہوں کیا آپ مجھ سے دوستی کریں گی کہ جب مجھے اپنی زندگی میں رونے کے لئے کسی کندھے کی ضرورت ہو تو میں آپ کو کال کر سکوں۔ وہ ایک لمحے میں علامہ اقبال بن گئے لیکن میں عطیہ فیضی تھی نہ ایما سو ایک فیصلے پر پہنچنے میں دیر نہیں کی۔
آپ دانش ور ہیں مگر دانش مند نہیں ۔میں صرف کندھا نہیں پورا انسان ہوں ۔ مجھے اعضاء اور اجزاء میں نہیں پورا پورا چاہنے والے کی تلاش ہے۔
وہ اپنے پرچوں پر نظرثانی کے خواہش مند تھے لیکن میں نے بے نیازی سے ری چیکنگ کی درخواست ردی میں پھینک دی۔طالب کے نمبر بڑھنے کا کوئی امکان نہیں تھاچنانچہ
اپنے بنائے گرِڈ کے ہر خانے میں اسے چاروں شانے چت کر دیا، ہاتھ جھاڑے، اس کی سطحی سوچ کی لاش پر پاؤں رکھ کر وکٹری کا نشان بناتے ہوئے کھچاک کھچاک تصویریں کھنچوائیں ،اور اس کے ذہن کے البم میں ہمیشہ کے لیے محفوظ کر کے نکل آئی ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply