ملاقات
دونوں پورا ہفتہ اتنے مصروف رہتے تھے کہ ایک ہی چھت کے نیچے ہوتے ہوئے بھی ملاقات سرسری اور روا روی میں ہی ہوتی ۔ اس ویک اینڈ پہ انھوں نے کہیں باہر ملنے کا فیصلہ کیا۔
دونوں تقریباً ایک ہی وقت پر ریزورٹ پہنچ گئے ،یوں کسی کو انتظار کی کوفت سے گزرنانہیں پڑا۔ شہر کی شمال مشرقی حدود سے متصل ہرے بھرے ٹیلوں میں سے ایک پر واقع ” ایرینا” نامی یہ خوب صورت ریزورٹ کم ریسٹورینٹ مصروف لیکن نہایت شانت اور پرسکون جگہ تھی۔
انھوں نے اوپن ایئر ایریا میں بیٹھنے کو ترجیح دی او ر سلیقے سے تراشے گئے پیڑوں کے پاس ایک ٹیبل منتخب کرلیا۔احاطے میں موجود صنوبر اور چنار کے درخت حالیہ سالوں میں لگائے گئے تھے جب کہ میپل ، چیڑ اور دوسرے قدرتی اگنے والے پیڑوں کو جگہ سمیت ریزورٹ کا حصہ بنا لیا گیاتھا۔باونڈری وال کے ساتھ بنی کیاریوں میں موجود پودے غالباً برائے فروخت تھے۔
اس نے باسکن روبن کی چاکلیٹ فلیور والی آئس کریم آرڈر کی۔پہلا سکوپ حلق سے اترتے ہی اسے احساس ہوا کہ برسوں بعدوہ کسی ریسٹورینٹ میں اپنی فیورٹ آئس کریم سے لطف اندوز ہو رہی ہے۔وہ بھی اپنا فیورٹ مشروب کولڈ کافی پیتا رہا۔
لنچ کی بجائے انھوں نے ہلکے پھلکے سنیکس پر اکتفا کیا اور گرم جوشی سے باتیں کرتے رہے۔ باتوں میں وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں رہا۔سائیکاٹریسٹ کے کلینک سے یاددہانی کے لئے فون آیا تو وہ چونکی ۔ پانچ بجے اس کی اپائمنٹ کنفرمڈ تھی اور ابھی تین بجنے والےتھے۔ انھوں نے ڈسکشن کا رخ فی الفور اصل مسئلے اور ملاقات کےبنیادی مقصدکی طرف موڑ دیا۔
دو گھنٹے کی بحث و تمحیص اور سنجیدہ غورو فکر کے بعد بھی بہت سی باتوں پر اتفاقِ رائے نہ ہوسکا اور اپنی شادی ختم کرنے کے لئے وہ کسی حتمی ایگریمنٹ پر نہ پہنچ پائے۔ طلاق کا معاملہ ایک بار پھرمزید دو ہفتے کے لئے التوا میں پڑ گیا، کیوں کہ مصروفیات کے باعث اگلے ہفتے ملنا تقریباً ناممکن تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
درد کی گولی
’ مائی گاڈ۔۔۔!‘اس پر جیسےا ٓسمانی بجلی گر گئی۔روہانسی ہو کر بولی ’پلیز کہہ دو کہ تم مذاق کر رہے تھے‘
’نہیں یہ سچائی ہے بے بی‘ اس کے لہجے میں مایوسی کے باوجود متانت موجود تھی۔
’میں ملنے آتی ہوں، اگلے ہفتے‘
’او کے‘
’تم پلیز اپنا دھیان رکھو۔۔اور ہاں دوائی لیتے رہو، سب ٹھیک ہو جائے گا۔لَو یُو۔۔ سی یو نیکسٹ ویک‘
’او ، سوری ۔۔میں بھول گیا بتانا۔۔۔اگلے ہفتے تو مجھے کِیمو کے لئے ٹاٹا میموریل جانا ہے ۔۔۔تم اس سے پہلے آ جاؤ، یا ۔۔۔‘
’اوہ آئی سی۔۔۔بٹ میری ایمرجنسی ڈیوٹی چل رہی ہے اس ہفتے۔۔۔ ‘
’او کے۔نو اِیشو۔ تم میرے واپس آنے کے بعد آجانا۔۔۔بٹ آنا ضرور بے بی۔۔۔ٹیک کیئر آف یور جاب فار ناؤ ‘
’سو سوِیٹ آف یو ، مائی جان۔۔۔ تم واپس آجاؤ پھر ملتے ہیں، جم کےملتے ہیں۔۔۔گیٹ ویل سُون، لَو یُو۔اُمماااا!‘
’لَو یُو ٹُو‘
ایک ماہ بعدجب وہ اسے ملنے آئی تو وہ نئی جگہ منتقل ہو چکا تھا
’واؤ۔۔۔what a beautiful place it is۔۔۔۔اِزنٹ اِٹ‘
’یس ۔اِٹ اِز۔۔۔اچھا کیا لو گے۔۔۔اور ہاں یہ کون ہیں؟ ان کا تم نے تعارف ہی نہیں کروایا؟؟‘
’اوہ۔۔۔میں بھی نا کتنی بھلکڑ ہوں۔۔۔he is my new friend
’nice to meet you‘ اس نے استقبالیہ انداز میں ہاتھ بڑھا یا
’same here‘دو طرفہ مسکراہٹ بکھر گئی۔
’ڈئیر، مجھے ڈر تھا کہیں میں امتحان بھرے اس مشکل وقت میں تمھاراساتھ دینے میں کمزور نہ پڑ جاؤں، اکیلی نہ پڑ جاؤں۔ ۔۔بٹ ڈونٹ ورّی ، اب ہم دونوں تمھارے ساتھ ہیں۔۔۔ you need not feel alone۔تم ہارو گے نہیں اس بیماری کو ہراؤ گے۔۔۔ we have to win and we will ‘
اسے اچانک یاد آیا کہ اس روز کی درد کی گولی لینا تووہ بھول ہی گیا تھا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں