راحیل شریف، اسلامی فوج اور نون غنے
آصف محمود
جہاں تک راحیل شریف صاحب کا کسی مبینہ اسلامی فوج کی سربراہی کا معاملہ ہے میری رائے میں یہ ایک غلط اقدام ہے اور میں اس پر گزارشات پیش کر چکا ہوں.
لیکن جہاں تک خواجہ آصف صاحب کی اس بات کا تعلق ہے کہ حکومت سے جنرل راحیل شریف نے این او سی نہیں مانگا اور گویا وہ خود ہی ایک فیصلہ کر کے چلے گئے، بے چاری مسکین سی حکومت کو تو کچھ علم ہی نہیں ہے، یہ بالکل غلط بات ہے اور اسے روایتی نون غنیت کے سوا کوئی اور نام,نہیں دیا جا سکتا. مجھے نہ جنرل راحیل سے کچھ لینا ہے نہ حکومت سے، گواہی البتہ چھپانی نہیں چاہیے اور ایک گواہی اب مجھے بھی دینا ہے۔
یہ ان دنوں کی بات ہے جب شور برپا تھا کہ حکومت رہے گی یا جائے گی اور راحیل شریف کو ایکسٹینشن ملے گی یا وہ خود کو خود ایکسٹینشن دیں گے وغیرہ وغیرہ. ایک شام میرا ٹی وی شو ختم ہوا تو نون لیگ کے ایک پارلیمنٹرین نے دیگر شرکاء اور مجھے رازدارانہ اور قدرے طنزیہ انداز میں بتایا کہ حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہم نے اس کا پکا پکا مکو ٹھپ دیا ہے. اب جرنیل ریٹائرڈ ہو کر سعودیہ جایا کریں گے اور وہ ملازمت اتنی پر کشش ہو گی کہ مقامی طور پر کسی جھنجھٹ وغیرہ کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کے بھی نہیں دیکھے گا۔نون غنے اب اگر موقع دیکھ کر راحیل شریف کی کردار کشی پر اتر آئیں تو یہ نیا کام نہیں ہو گا. شرافت کی سیاست اس کام میں بہت ماہر ہے. تاہم اگر کوئی وزیر صاحب اب میاں معصوم بننے کی کو شش کریں گے تو محض نون غنیت کہلائے گی.

اس پر دو آراء ہو سکتی ہیں کہ یہ فیصلہ درست تھا یا غلط لیکن بہر حال حکومت اس فیصلے کا بوجھ صرف راحیل شریف پر نہیں ڈال سکتی.
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں