جمال البنا

جمال البنا، مصر کا یہ ممتاز روشن خیال دانشور اخوان المسلمین کے بانی حسن البنا کے سب سے چھوٹے بھائی ہیں۔ جنہوں نے ساری عمر ٹریڈ یونین کے ساتھ کام کیا ہے۔ جمال البنا نے احادیث پر ایک تحقیقی کام کیا ہے اور محدثین کے بنائے اصولوں پر احادیث کی جانچ کی ہے انھوں نے صحیح مسلم اور صحیح بخاری کی 635 احادیث کو قرآن کی آیات کے حوالے سے جانچا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ یہ احادیث ان آیات کے مخالف ہیں اس لئے ان کو مسترد کیا ہے۔ جمال البنا نے اسلام کی ایک ایسی تعبیر پر کام کیا ہے جو انسانی برابری، مساوات، عورتوں کے حقوق، آزادی اظہار، پر مبنی ہےاور سرمایہ داری کی مخالف ہے۔
انھوں نے ایک ایسے اسللام کا ٹصور پیش کیا ہے جو معاشرے کے نچلے طبقوں کی فلاح کا تصور رکھتا ہے اور استحصال اور استبداد کی تمام صورتوں کا مخالف ہے۔ انھوں نے جینوا میں انٹرنیشنل اسلامک کنفڈریشن آف لیبر قائم کی اور اس کے پہلے صدر مقرر ہوئے۔ وہ اسلام کے نام پر سخت سزائیں دینے کے سخت مخالف ہیں مرتد کو سزائے موت دینے کے مخالف ہیں اور عورتوں اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق اور برابری کے علمبردار ہیں ۔ وہ صنفی اور طبقاتی برابری کے سخت حمایتی ہیں اور اس بات کے حمایتی ہیں کہ عورت نماز میں امامت کروا سکتی ہے وہ اس بات کے حامی ہیں کہ ہر فرد اپنی تحقیق اور شعوری مرضی سے کوئی بھی مذہب اختیار کر سکتا ہے اسے اس بات پر سزا نہیں دی جا سکتی۔
سب سے خاص بات یہ ہے کہ جمال البنا ایسے مذہبی راہنما ہیں جو اس بات کے قائل ہیں کہ ریاست مذہبی یا غیر مذہبی نہیں ہوتی وہ اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ اسلامی ریاست کے تصور نے اسلام کی اصل اور مسلمانوں، دونوں کو دنیا بھر میں نقصان پہنچایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مذہبی حکومت اسلام کو سخت نقصان پہنچا سکتی ہے کہ یہ ایک گروہ کو اجازت دے گی کہ وہ اسلام کے نام پر اپنے افکار کو نافذ کریں اور وہ اسلام کے نام کو اپنے اقتدار اور طاقت کے لئے استعمال کریں گے اور ان کے مخالف نہ صرف حکومت مخالف ہوں گے بلکہ اسلام کے بھی مخالف قرار پائیں گے جو کہ اسلام اور مسلمانوں دونوں کے لئے نقصان دہ بات ہے کہ اصل اسلام کا تعین حکومت کرے کہ کون سا عقیدہ درست ہے اور کون سا غلط۔

Facebook Comments

دائود ظفر ندیم
غیر سنجیدہ تحریر کو سنجیدہ انداز میں لکھنے کی کوشش کرتا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply