چین آف کمانڈ ۔۔اظہر سید

کیا یہ ممکن ہے انتہائی کمزور وزیراعظم انتہائی طاقتور فوج کے سربراہ کو چیلنج کر دے ؟۔فوج کی طرف سے جاری کردہ تبادلوں کی پریس ریلیز پر یہ کہہ کر عمل کرنے سے انکار کر دے کہ لیفٹننٹ جنرل کے تبادلے کا اختیار میرا ہے ۔پالتو صحافیوں کو اپنے پالتو لوگوں کے زریعے خبریں دے کہ “میں تو امیدواروں کا انٹرویو کروں گا ” یہ ممکن ہو چکا ہے ۔ہمیں اس سے کیا چوہے نے کونسی شراب پی ہے ،دم پر کھڑا ہو کر شیر کو للکارے مارنے لگا ہے ۔سنجیدہ اور نازک بات یہ امکان ہے کسی نے شیر کو شراب پلا دی ہے ۔اگر یہ امکان حقیقی ہیں تو سمجھو چین آف کمانڈ کا تقدس خطرے میں ہے ۔ہمیں آج تک یہ بتایا گیا اور تجربے کر کے سمجھایا گیا کہ جس طرف چیف دیکھے ساری فوج اس طرف دیکھتی ہے تو پھر جو کچھ ہو رہا ہے یہ کیا ہے ؟

یہاں تو چیف کے حکم پر تین جنرل نواز شریف کے پیٹ میں چھڑی چبھو  کر اسمبلیاں توڑنے کا حکم دیتے تھے ۔
ہم اس ملک کے شہری ہیں جہاں جنرل حمید گل ایسے طاقتور آئی ایس آئی چیف نے آرڈنینس فیکٹری تبادلے کا حکم ماننے میں پہلو تہی کی  تو فوج سے ہی فارغ کر دیا گیا ۔
جنرل ظہیر الاسلام کی شواہد کے ساتھ وزیراعظم نے آرمی چیف کو شکائیت لگائی، ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا ۔
کیا جو کچھ ہم نے دیکھا تھا خواب تھا یا جو کچھ دیکھ رہے ہیں کوئی افسانہ ہے ۔؟

جنرل فیض حمید کے تبادلے پر اختلافات اہم بات نہیں دال کالی ہونے کے خدشات اہم ہیں۔
اگر آرمی چیف تاحال جنرل ندیم کے ڈی جی آئی ایس آئی کا نوٹیفیکیشن جاری کرانے میں ناکام ہیں تو دوسرا مطلب یہ ہے فوج اپنے احکامات پر عمل کرانے میں ناکام ہو گئی ہے ۔
اچھی بات یہ ہے سول وزیراعظم عہدہ کی اتھارٹی منوا رہا ہے لیکن خوفناک بات یہ خدشات ہیں شراب کس نے پلائی ۔
یہ تو وہ وزیراعظم ہے ایک تقریب میں شرکت سے “کرونا ہو گیا ہے”کہہ کر روک دیا گیا تھا ۔
ہمیں توقع تھی جنرل فیض حمید چین آف کمانڈ کا تقدس برقرار رکھیں گے اور کوئی اعلان کر دیں گے کہ” فوج کے تبادلے کے احکامات پر عمل کروں گا ”
ایسا کچھ نہیں ہوا ۔یہ صورتحال اچھی نہیں ہے ۔چین آف کمانڈ کا تقدس ہر قیمت پر ہر حال میں برقرار رہنا چاہیے ۔

پناما کے بطن سے پیدا کی جانے والی تبدیلی نے ملک کی سلامتی خطرہ میں ڈال دی ہے ۔ تبدیلی کے تمام کرداروں کو کڑے احتساب سے گزارنا اور سزا دینا ناگزیر ہے ۔آئین ،قانون کی عصمت دری کرنے والے ججوں کو جوابدہی کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ریاست کی ضرورت ہے ۔قومی اداروں کا تقدس برباد کرنے والوں کو سزا ملنا بہت ضروری ہے ۔لیکن یہ سب کچھ سسٹم کے اندر ہونا چاہیے اور کسی نظام کے تحت ہونا چاہئے جس میں چین آف کمانڈ کا تقدس برقرار رہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

فوج کو بطور ادارہ کوئی فیصلہ جلد از جلد کرنا ہو گا ۔تاخیر کے نتایج حصص بازار کی تباہی اور عالمی مالیاتی اداروں کی شرائط میں نظر نے لگے ہیں ۔اگر فوج کے اعلی عہدیدار ادارہ جاتی ڈسپلن چھوڑ کر کسی خواب کی تکمیل کیلئے لائین میں کھڑے ہو جائیں تو پھر ترکی کا حال یاد رکھیں جہاں آرمی چیف سے بالا بالا بغاوت کی کوشش کی گئی اور عوام سے درگت بنوائی ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply