• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کہاں یہ بیچارے الیکشن کمیشن کے فارمی چوزے اور کہاں یونیفارمی کڑک مرغ۔۔سید عارف مصطفٰی

کہاں یہ بیچارے الیکشن کمیشن کے فارمی چوزے اور کہاں یونیفارمی کڑک مرغ۔۔سید عارف مصطفٰی

صرف باتوں سے ہی دل بہلانا ہو تو جو چاہے کہتے پھریں مگر حقائق تو ہمیشہ ناقابلِ  تردید ہی رہتے ہیں ۔۔۔ کوئی بتائے کہ یہ جو طاقتور لوگ سندھ میں آئی جی تک کو اس کے قلعہ بند گھر سے اغواء کرکے لے جاسکتے ہیں تو انکے لئے این اے 75 کے یہ معمولی سے بے طاقت سے 20 پریزائیڈنگ افسر  بھلا کس کھیت کی مولی ہیں کہ اٹھوائے نہ جاسکیں بلکہ ممکن ہے کہ انہیں صرف جنبش ابرو کے بل پہ ہی حاضری کا حکم ملا ہو اور وہ کچے دھاگے سے بندھے از خو ہی سر کے بل وہاں جاپہنچے ہوں ۔۔ لیکن اسکے باوجود یہ دھمکاتی وضاحتیں ہمیشہ ہی جاری ہوتی رہیں گی کہ ‘ ہمارا سیاست سے بھلا کیا تعلق ، ہمیں اس میں نہ کھینچا جائے ، حالانکہ سچ تو یہ ہے کہ برسہا برس سے اس ملک کی ساری سیاست و معیشت کو تو آپ ہی کھینچنے کا شغل جاری رکھے ہوئے ہیں ۔۔

صاف بات یہ ہے کہ ہمارے اس نام نہاد مہذب معاشرے کی جمہوریت کی اوقات فقط یہ ہے کہ قومی میڈیا پہ بوٹ والا بڑے دھڑلے سے منتخب رانماؤں کے سامنے اکڑا بیٹھا نظر آئے اور سیاسی قیادت اسکے سامنے گڑگڑاتی منمناتی دکھائی پڑے ۔۔۔ اب یہ بھلا کس مہذب جمہوری ملک میں ہوتا ہے کہ آرمی چیف کی منتخب وزیراعظم سے ہر ملاقات بڑے اہتمام سے خصوصی طور پہ نیشنل ٹی وی پہ دکھائی جائے ۔۔ یہ تو درحقیقت سویلین قیادت کی توہین کا وہ تماشا ہے جو بڑی ہشیاری سے  سکرین کی زینت بنوایا جاتا ہے اور یوں اسکی ایک ایک جھلکی اپنے اندر  ہزار خاص پیغام سموئے ہوئے ہوتی ہے ۔۔ کیونکہ ہمارے پڑوسی ملک میں بھی آرمی چیف یوں جب چاہے وزیراعظم سے نہیں مل سکتا، اسکے لئے اسکو سیکریٹری دفاع کو درخواست دینی پڑتی ہے جو کہ وزیردفاع کی منظوری کے بعد وزیراعظم کی ٹیبل پہ جاپاتی ہے اور وہاں سے اذن باریابی نہ ملے تو ردی کی ٹوکری اس درخواست کا ٹھکانہ بنتی ہے ۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

اور کون ہے بھلا   جو اس سچ کو جھٹلا سکتا ہے کہ بہ اعتبار قانون آرمی چیف تو سیکریٹری دفاع کا بھی ماتحت ہےجس کا باس وزیردفاع ہے جو کہ وزیراعظم اپنی کابینہ کے لیے خود چُنتا ہے ۔۔۔ لیکن پاکستان میں عملی حقائق اس کے قطعی برعکس ہیں ۔ یہاں سچ صرف وہ جسے طاقتور سچ کے درجے پہ فائز کریں ورنہ اگر ملک کی سب سے بڑی عدالت میں بیٹھا جسٹس فائز عیسٰی بھی فیض آباد دھرنے میں جنرل فیض حمید کی جانب سے رقم بانٹنے کے  ناقابل تردید شہادتوں کا نوٹس لے اور اس عمل کے مرتکب کو سزا کے قابل ٹھہرادے تو وہ جنرل نہیں بلکہ اس جج ہی کو نشان عبرت بنانے کا عمل شروع کردیا جاتا ہے۔۔ تو ایسے میں یہ کہاں کا الیکشن کمیشن اور اسکا دائرہء عمل اور یہ کہاں کے چنے منے سے پریذائیڈنگ افسران ۔۔ یہ تو بغل میں دبی چھڑی کے لہرانے سے پہلے ہی ۔۔۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply