وزن آپ کی دلیل کا ہو، نہ کہ آپ کا۔۔محمد عماد عاشق

استاد جی پروفیسر منور صابر صاحب فرماتے ہیں کہ پاکستان میں تین چیزوں کے بارے میں بہت مشورے دیے جاتے ہیں۔ اوّل وزن کم کرنے کے لیے، دوم رنگ گورا کرنے کے لیے اور سوم سی ایس ایس پاس کرنے کے لیے۔ رنگ گورا کرنے کے بارے میں میں کچھ نہیں جانتا۔ سی ایس ایس کے حوالے سے دوستوں سے اکثر بات ہوتی رہتی ہے۔ آج وزن کم کرنے کے بارے میں بات کرتے ہیں۔

کسی بھی چیز پر اگر ضرورت سے زیادہ بوجھ لادا جائے تو اس کی کارکردگی میں خاطر خواہ فرق آتا ہے۔ ایک ٹرک میں اگر تین سو کلو سامان لادا جا سکتا ہے تو اسی ٹرک میں آٹھ سو کلو سامان لادنا ٹرک کے ساتھ ظلمِ عظیم ہے۔ یہی معاملہ انسانی جان کا ہے۔ اگر انسان کا وزن اس کے نظام کی قوت سے زیادہ ہے تو یہ ایک بہت خطرناک بات ہے۔ اضافی وزن امراضِ قلب، ذیابیطس اور دیگر موذی امراض کا سبب ہے۔ اس لیے وزن پر توجہ دینا بہت ضروری ہے۔

اب وزن کم کرنے سے پہلے ایک اہم بات یہ سمجھیں کہ وزن کم کرنے کا ہر ٹوٹکا ہر ایک کے لیے نہیں ہوتا۔ ایک چیز جس نے زید کا وزن کم کیا، لازم نہیں کہ وہ بکر کا وزن بھی کم کرے۔ اس لیے پہلے اس بات کی تشخیص کریں کہ وزن زیادہ ہوا کیوں۔ اس کے بعد ہی آپ درست طریقہ سے وزن کم کر سکیں گے۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ تیزی سے وزن کم کرنا ہرگز ہرگز اچھی بات نہیں، بلکہ یہ خطرناک ہے۔ ایک ماہ میں چار کلو سے زائد وزن کم کرنا بہت ہی خطرناک بات ہے۔ انگریزی محاورے کے مطابق کامیابی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔ اس لیے وزن کم کرنے کے لیے صرف اور صرف قدرتی طریقہِ کار پر عمل پیرا ہوں۔

یاد رکھیں، آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت کا تعلق اس خوراک سے ہے جو آپ استعمال کرتے ہیں۔ اس لیے اس سلسلہ میں کوئی غفلت نہ برتیں۔ اچھی اور صحت مند خوراک کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ساتھ خوراک کی مقدار کے حوالے سے آگاہ رہیں۔ اسے انگریزی میں portion control کہا جاتا ہے، یعنی جو بھی کھائیں، اس کی مقدار کے حوالے سے آگاہ رہیں۔ اگر آپ صحت بخش اشیاء کا استعمال بھی ضرورت سے زیادہ کریں گے تو یہ وزن بڑھانے کا باعث ہوگا۔ اس لیے معیار کے ساتھ ساتھ مقدار کا خیال رکھنا بھی بہت اہم ہے۔

اب آتے ہیں اس بات پر کہ وزن کم کرنے کے لیے کس معمول پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔

صبح اٹھ کر پہلے واک کریں۔ واک کتنی دیر کے لیے کرنی ہے، یہ مکمل طور پر آپ پر منحصر ہے۔ جتنا گڑ، اتنا میٹھا۔ اس ضمن میں دو باتیں اہم ہیں۔ اوّل یہ کہ آپ کی واک کی رفتار کسی صورت بھی سو قدم فی منٹ سے کم نہ ہو۔ دوم یہ کہ وقت کے ساتھ واک کا دورانیہ بڑھائیں۔ پہلے دس منٹ کرتے ہیں تو اسے بیس منٹ پر لائیں اور رفتہ رفتہ بڑھاتے رہیں۔

واک کے بعد دارچینی اور زیرے کا قہوہ استعمال کریں۔ قہوہ بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک کپ گرم پانی میں تھوڑی دارچینی اور تھوڑا سا زیرہ ڈال کر کپ کو پانچ منٹ کے لیے ڈھک دیں اور پھر استعمال کریں۔

قہوہ پینے کے آدھے گھنٹے بعد ناشتہ کریں۔ ناشتے میں من درجہ ذیل میں سے ایک ناشتہ کیا جا سکتا ہے:

1- ایک روٹی کے ساتھ ایک فرائی انڈہ
2 – دو سلائس برین بریڈ کے، ایک فرائی انڈہ
3- انڈہ پھینٹ کر اس میں پسی ہوئی دارچینی اور ایک چائے کا چمچ شہد ڈالیں اور برین بریڈ کے دو سلائس کے فرنچ ٹوسٹ بنا کر استعمال کریں۔

کوشش کریں کہ 7 سے 8 کے درمیان ناشتہ کر لیں۔

دن 11 سے 12 کے دوران ایک سیب کا استعمال کریں۔ سیب کی جگہ کینو یا امرود کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔

دوپہر 1 سے 2 کے درمیان ظہرانہ کر لیں۔ ظہرانے میں ایک روٹی کے ساتھ کوئی بھی گھر کا بنا سالن استعمال کریں۔ اس کی جگہ چنا چاٹ (بِنا دہی، مصالحہ اور میٹھی چٹنی کے) بھی کھائی جا سکتی ہے۔

شام کے وقت ایک کپ قہوہ پی لیں۔ کچھ خشک میوہ جات جیسے بادام اخروٹ وغیرہ کھا لیں۔ ایک سے دو انجیر کھانے میں بھی حرج نہیں۔

اس کے بعد واک کریں۔ شام کی واک کے لیے وہی اصول ہیں جو صبح کی واک کے لیے ہے۔ کوشش کریں کہ صبح شام ملا کر کل چار سے پانچ کلومیٹر واک کریں اور رفتہ رفتہ اسے بڑھاتے رہیں۔ واک کے کچھ دیر بعد عشائیہ کر لیں۔

عشائیہ میں ایک روٹی  گھر کے بنے ہوئے سالن کے ساتھ کھا لیں۔ اگر دن میں چنا چاٹ کھائی ہے تو رات کو روٹی کھائیں اور اگر روٹی کھائی ہے تو رات کو چنا چاٹ۔ کوشش کریں کہ دن میں دو سے زائد روٹیاں نہ کھائیں اور تین سے زائد تو بالکل نہ کھائیں۔ عشائیہ کے بعد کچھ دیر چہل قدمی کرنا ہرگز مت بھولیں مگر اس مرتبہ سو قدم فی منٹ کی شرط نہیں ہے۔

عشائیہ کے قریب آدھے گھنٹے بعد دارچینی، لونگ، سبز الائچی، سونف اور ادرک کا قہوہ استعمال کریں۔ چولہے سے گرم پانی اتار کر اس میں تمام اجزاء ڈالیں اور اسے دم پر رکھیں اور قہوہ استعمال کریں۔ اس قہوہ کے استعمال کے بعد آپ نے کچھ نہیں کھانا۔ پانی البتہ جتنا چاہیں پی لیں۔

اہم نکات:

1- پانی ہمیشہ کھانے سے پہلے پی لیں۔ بعد میں بالکل نہیں پینا۔

2- میٹھا استعمال کرنے کا من ہو تو ایک کھجور یا انجیر کھا لیں مگر ایسا کچھ استعمال نہ کریں جس میں سفید چینی شامل ہو۔ گڑ اور شکر کا استعمال بھی نہ کریں۔

3- چائے کی جگہ قدرتی اجزاء سے بنا قہوہ بنا شکر استعمال کریں۔

4- پھل ضرور کھائیں مگر کھانے سے پہلے کھائیں نہ کہ بعد میں۔

5- کسی بھی پھل کا تازہ رس بھی استعمال نہ کریں، بلکہ پھل کھائیں۔ ایک سیب کھانا ایک گلاس سیب جوس سے کہیں بہتر ہے۔ سیب کا تازہ رس وزن کم نہیں ہونے دے گا۔ یہی معاملہ گریپ فروٹ اور دیگر پھلوں کا ہے۔

6- دودھ بنا بالائی کے استعمال کر سکتے ہیں۔ دہی بھی بنا بالائی کے کھایا جا سکتا ہے۔ ایسا سوپ بھی پیا جا سکتا ہے جس میں کارن فلور شامل نہ ہو۔

7- تلی ہوئی اشیاء، بازاری مشروبات، بیکری کی بنی اشیاء، فاسٹ فوڈ اور دیگر بازاری اشیاء سے مکمل پرہیز کریں۔ اگر آپ وزن کم نہیں کر رہے، تب بھی ان سب نقصان دہ اشیاء کا استعمال ہرگز نہ کریں۔

8- چاول (صرف براؤن) کا استعمال ایک ماہ میں زیادہ سے زیادہ دو سے تین مرتبہ کریں۔ مکمل طور پر چاول ترک کر دینا درست نہیں۔

9- کھانے کے اوقاتِ کار متعین رکھیں۔ یہ بہت اہم بات ہے۔ اگر آپ کے اوقات میں بے ترتیبی رہی تو یہ نقصان دہ ثابت ہوگا۔

10- سب سے اہم بات یہ کہ وزن کم کرنے کا تعلق طرزِ زندگی تبدیل کرنے سے ہے۔ ایک نظام تب ہی درست طریقے سے کام کرتا ہے جب اس کی تمام اکائیاں درست طریقے سے کام کریں۔ کسی ایک اکائی میں خامی ہو تو نظام اگر تباہ نہ ہو تو کم از کم تعطل کا شکار ضرور ہو جائے گا۔ یہی معاملہ وزن کم کرنے کا ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ واک کرتے رہیں، ورزش کرتے رہیں مگر خوراک پر دھیان نہ دیں اور وزن کم ہو جائے۔ اس لیے چھوٹے چھوٹے ٹوٹکوں پر عمل کرنے کے بجائے طرزِ زندگی تبدیل کریں اور ایک صحت مند زندگی کا لطف لیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

وما علینا البلاغ

Facebook Comments