پیر پنجل رینج پر موجود قلعہ رام کوٹ۔۔(حصہ اوّل)حسیب اخلاق

یہ قلعہ ضلع میرپور کی حدود میں واقع ہے
تین اطراف سے منگلا ڈیم کے پانیوں میں گِھرا یہ قلعہ پیر پنجل رینج کے اک پہاڑ کی چوٹی پر 1186 میں تعمیر کیا گیا۔
اس قلعے کی تعمیر اور اس کی تاریخ کے بارے کافی اختلاف پایا جاتا ہے۔ معروف برطانوی محقق فریڈرک ڈریو جو کشمیر کے حوالے سے تحقیق کے لیے تاریخ میں جانے جاتے اور موصوف انگریز دور میں لداخ کے گورنر بھی رہے ہیں ، نے اپنی ایک کتاب میں اس قلعے کا ذکر کیا ہے۔قلعے کے بارے تفصیل بیان کرتے انہوں نے غوری سلطنت کے حکمران غیاث الدین محمد غوری کو اس قلعے کا بانی لکھا۔

میرپور شہر کی طرف سے آئیں تو کشتی کے  ذریعے منگلا ڈیم کو پار کرکے اس قلعے تک پہنچا جاسکتا ہے۔ جبکہ ڈیم کی دوسری طرف واقع ضلع میرپور کی تحصیل ڈڈیال کی طرف سے واحد زمینی رستہ بھی اس تک پہنچتا ہے، رستہ کیا بلکہ سوکھی دلدل کہہ لیجیئے جو سال کے بیشتر وقت منگلا ڈیم کے پانی سے بھری رہتی ہے۔

منگلا ڈیم میں پانی کی سطح کم ہو تو دلدل خشک ہوجاتی  ہے ،جس کے بعد اس  دلدل کو عبور کرکے دو پہاڑیوں کے درمیان سے پیدل قلعہ پہنچا جاسکتا  ہے،اس رستے پر  ڈیم کی سطح بلند ہونے پر پانی بھر آئے تو قلعے پر پہنچنے کا واحد  ذریعہ کشتی رہ جاتی ہے۔

دلدل کے علاوہ باقی زمینی رستہ بھی کافی دشوار گزار ہے جہاں گھنے جنگل کے ساتھ ساتھ گہری کھائیوں کے ساتھ   چلنا پڑتا ہے۔جو اپنے آپ میں اک مہم ہے۔

قلعہ انتہائی خوبصورت اور دلکش پہاڑی پر واقع ہے۔جس کا ایک صدر دروازہ ہے،یہ دروازہ قلعے میں داخلے اور خروج کا واحد رستہ ہے۔قلعے کے باقی اطراف تیکھی ڈھلوان ہے یعنی صدر دروازے کے علاوہ باقی کسی جانب سے قلعہ کے اندر داخل ہونا ممکن نہیں۔

قلعے کے اوپری حصے پر  پہنچیں   تو چاروں اطراف سے منگلا ڈیم کا نظارہ اور اس بِیچ پیر پنجل رینج کی نوکدار پہاڑیاں نہایت دلکش منظر پیش کرتی ہیں ۔ایسے میں اس قلعہ کے بنوانے والے کے ذوق کو سلام  پیش کرنے کا جی چاہتا ہے۔

قلعے  کے اندر پہنچیں  تو دو تالاب ہیں،ایک جنگی توپ اور ساتھ ہی شیو جی کے ایک چھوٹے مندر کی باقیات  بھی موجود ہیں،مرکزی دروازے کے عین سامنے دروغہ کا محل ہے۔
محل کے سامنے ایک ہال نما گول کمرہ ہے۔

کمرے کے ایک کونے سے انتہائی تنگ اور وحشت ناک قسم کی سیڑھیاں گول دار انداز میں نیچے گہرائی میں اترتی ہیں ، جن کا احتتام غالباً نیچے موجودہ کمرے میں ہوتا ہے۔

حکومت کی جانب سے قلعے کی مناسب دیکھ بھال نہ  ہونے کے برابر تو ہے ہی پر اس سے بڑھ کر منگلا ڈیم کا پانی اس کی بنیادوں کو کھوکھلا کررہا ہے۔اس کی مناسب دیکھ بھال نہ  کی گئی تو وہ دن دُور نہیں کہ رام کوٹ قلعہ بھی پُرانے میرپور شہر کی طرخ منگلا ڈیم کے پانیوں کی نذر ہو جائے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جاری ہے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply