پوسٹ کارڈ نظمیں ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

زندہ درگور
اور قبرستان میں بیٹھے ہوئے
میت کے ساتھی لوگ
جن میں  پوپلے منہ کے بڑے بوڑھے
ضعیف العمر بیوہ عورتیں
بُدبُداتے، سر ہلاتے
اور رہ رہ کر سناتے
اُن کے قصے
جو کبھی زندہ تھے۔۔اور اب
اپنی قبروں میں بڑے آرام سے ہیں

اور یہ قصے سنانے کے عمل میں
ایسے لگتا ہے کہ جیسے
ان کا اپنا مشغلہ
درگور ہونے کے لیے
امیدواروں کی کییو میں
اپنے نمبر تک کھڑا ہونا ہے۔۔۔
اپنے نام کی آواز پڑنے تک۔

Advertisements
julia rana solicitors

(2)آخری سفر کا ساتھی
گاؤں کی کچی سڑک
کچھ ریتلی، کچھ بھربھری سی
اونٹ گاڑی” میں جُتا
اک اونٹ
منہ سے جھا گ کے گالے اڑاتا
بے دلی، آہستگی سے
اونٹ گاڑی کھنچتا
چابک کی چوٹوں سے فقط اک
جھرجھری لیتا ہوا
لیکن اسی رفتار میں باندھا ہوا سا
چل رہا ہے
اونٹ گاڑی کے تعلق سے
فقط دو جسم
زندہ جسم جو اس بے دلی سے
چلنے والے اونٹ کا ہے
اور مردہ جسم مادہ اونٹ کا
گاڑی میں رکھا
(مردہ ڈاچی کا، جو شاید اونٹ کے ساتھی رہی ہے)
کھال ا تروانے کی خاطر
دور ڈھویا جا رہا ہے!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا