پُرسکون گھر۔۔شاہد محمود

ہمارے معاشرے میں بیوی کی عزت شوہر کے دم قدم سے بنتی ہے۔ اگر شوہر اپنی بیوی سے محبت و احترام سے پیش آئے تو اس کے گھر والے اور پھر اولاد بھی اس کی بیوی سے محبت و احترام سے پیش آتی ہے اور خاتون کو بطور بیوی، بہو اور ماں کے محبت، خلوص، عزت و احترام کا احساس اسے مضبوط و توانا و خوش رکھتا ہے۔ اس کی عزت نفس محفوظ رہتی ہے۔ انسان کی بیوی اس کی اپنی عزت اور لباس ہے اگر اپنی عزت پر خود حرف اٹھائیں اور لباس کو داغدار کر دیں تو اپنی شریک حیات کے بعد سب سے پہلے آپ خود اپنا آپ داغدار کر بیٹھیں گے ۔۔

جس عورت کو اس کی اولاد یا دوسرے لوگوں کے سامنے بے عزت کیا جاتا ہے اور طنز و استہزاء کا نشانہ بنایا جاتا ہے وہ عورت اپنی اولاد کی نظر میں بے توقیر اور بے وقار ہو جاتی ہے، لیکن ساتھ ہی اس کا ایسا رویہ رکھنے والا شوہر بھی اپنی عزت کھو بیٹھتا ہے ۔ ایسی اولاد پہلے ماں سے ملازمہ جیسا برتاؤ  کرتی ہے پھر جب باپ بوڑھا ہو جائے تو اس کو بھی دھتکارتی ہے اور ایسے لڑکوں کی جب شادی ہو جائے تو وہ اپنی بیویوں کے لئے بھی برے شوہر ثابت ہوتے ہیں ۔

میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں ۔ لباس ستر بھی ڈھانپتا ہے اور خوبصورتی اور زینت بھی بخشتا ہے اور آرام بھی ۔۔ اس لئے شوہر کو کبھی غصہ آئے تو اسے چاہیے اپنے آپ کو کسی دوسرے کام میں مصروف کر لے یا اس جگہ سے کسی بہانے سے ہٹ جائے ۔۔۔۔۔ گھر سے باہر کچھ دیر گزار آئے ۔

بیوی بھی تحمل کا مظاہرہ کرے اور کوئی اختلافی بات ہو تو تنہائی میں کر لے نہ کہ  سب کے سامنے یا کھانے پینے کے اوقات میں ۔ میاں بیوی کو کبھی بھول کر بھی ایک دوسرے کے ماں باپ، بہن بھائیوں، عزیز رشتے داروں یا برادری کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے اور نہ ہی اولاد کے سامنے ان کے دادکے یا ننھیال کی برائی کرنی چاہیے۔

Advertisements
julia rana solicitors

میاں بیوی آپس میں اور ایک دوسرے کے والدین اور عزیز و اقارب سے اچھا سلوک کریں تو ایک دوسرے کے لئے سکون کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ بچوں کی بھی اچھی عملی تربیت کریں گے۔
سلامتیاں، ڈھیروں پیار اور محبت بھری پرخلوص دعائیں!

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply