• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پاکستانی کا کھتارسس/ ایوان بالا ایک سیاسی اکھاڑا ۔۔اعظم معراج

پاکستانی کا کھتارسس/ ایوان بالا ایک سیاسی اکھاڑا ۔۔اعظم معراج

سینٹ وفاق کی ہر اکائی کی نمائندگی کے لئے بنائی گئی تھی۔خصوصاً صوبوں کی برابر نمائندگی کے لئے، تاکہ قومی اسمبلی سے کوئی ایسا قانون پاس نہ ہو جو کسی چھوٹے صوبے کے مفادات کے خلاف ہو اور اگر کبھی ایسا ہوبھی جائے تو سینٹ سے پاس نہ ہو۔لیکن ریاست کے تینوں ستونوں کی کمزوری اور حکومتوں کی نااہلیوں و بدنیتوں کی بدولت اسی ایوان بالا کو سیاسی اکھاڑا اور ارب پتی کلب بنا دیا گیا ہے ،جہاں بطورِ پینٹگ چند حنوط شدہ سیاسی ورکر بھی سجا دئیے جاتے ہیں،تاکہ سند رہے۔

اس مقدس ایوان کے قیام کے مقصد کی روح کے قتل عام کی تازہ ترین مثال حفیظ شیخ اور یوسف رضا گیلانی والا دنگل ہے۔ جس میں حکومت اپوزیشن کمال ڈھٹائی سے شامل ہیں دونوں اس اکائی سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔جہاں سے انکا وہ تعلق نہیں جس بنیاد پر سینٹر اپنی اپنی وفاقی اکائیوں سے آتے ہیں۔

ماضی قریب میں مشاہد اللہ خان، مصطفی نواز کھوکھر، سلیم ضیا،نہال ہاشمی جیسے کئی دیگر کا سینٹر بننا بھی اس آئینی ادارے کے قیام کے مقصد پر اک سوال تھا لیکن کبھی کسی نے اٹھایا نہیں۔ پی ٹی آئی جو اخلاقی طور پر ماضی کی  حکومتوں کے مقابلے میں اپنے آپ کو اخلاقی طور پر بہتر ثابت کرنے میں لگی رہتی ہے،  کو اس آئین کی روح کے قتل عام میں حصہ نہیں لینا چاہیے تھا اور خصوصاً وزیر اعظم جو موٹیویشنل اسپیکر کی طرح اخلاقی اقدار کی پاسداری کا درس دیتے نہیں تھکتے، انھیں ضرور اس  بات پر بھی عوام الناس کو   لمبے لمبے لیکچر دینے چاہئیں  ۔

رونا آتا ہے چار وزرا اعظم اس کار خیر میں براہِ راست شامل ہیں اور دیگر صدر اور وزیراعظم رہنے والے چی گویرا اور نیلسن منڈیلا کی سیاسی دانش سے بھی اوپر کی سطح کے راہنماؤں کی حمایت حاصل ہے۔ باقی جمہوری غلاموں اور خبروں کی دوکانوں والوں کے تو کیا کہنے، انکے لئے تو یہ کوئی مسئلہ ہی نہیں،حالانکہ ان کے سلیز مین چاہیں  تو 1195میں سے 340(104سینٹر خواتین کی  مخصوص نشستوں اور 38 اقلیتوں والے) سلیکٹڈ والے انتحابی نظام پر چند گھنٹوں کی عرق ریزی سے اچھا خاصا سنجیدہ ککڑ لڑانے کا مقابلہ کروایا جاسکتا ہے۔جس سے ریٹنگ بھی آئے گی اور ملک میں جمہوری اقدار کی پاسداری کے لئے آئین پاکستان میں چند اچھی ترامیم کے لئے بھی راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔ لیکن خدا جانے ہماری  بے حس سیاسی ریاستی اور دانشور اشرافیہ کی ترجیحات کیا ہوگئی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک تحریک شناخت کے بانی رضا  کار اور سترہ کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply