ضلعی کیچ کے 114 اساتذہ کے برطرفی کا معاملہ۔۔عومر ہوت

یہ تحریر لکھنے کے دوران ایک ذہنی کشمکش میں ہوں کہ کس کے حق پہ لکھوں،ان 114 اساتذہ کے خلاف اور محکمہ تعلیم کے حق میں لکھوں جو مسلسل غیر حاضری کی بنا پر انہیں برطرف کیا تھا یا ان بچوں کے حق میں لکھوں  کہ ٹیچر کی غیر حاضری کے باعث جن کے  لیے تعلیم کا حصول  مشکل  ہوا،یا ان اساتذہ کے حق میں لکھوں جن کے بچے اور فیملی کے دیگر ارکان تنخواہ نہ ملنے کے باعث معاشی طور پر متاثر ہوئے ہیں؟

بلوچستان کے محکمہ تعلیم نے ڈیوٹی سے مسلسل غیر حاضری کے باعث صوبے بھر میں 2000 سے زائد اساتذہ کو معطل کر دیا تھا، جن کا تعلق مختلف اضلاع سے ہے۔ ان میں سے ضلع کیچ کے 114 اساتذہ بھی شامل ہیں،متعلقہ حکام کا موقف ہے کہ غیر فعال  سکولوں کو فعال بنانے کے لیے یہ اقدام اٹھانا لازم تھا اور غیر حاضری پر اساتذہ کو کئی بار شوکاز نوٹس بھیجا گیا اس کے باوجود وہ اپنی ڈیوٹیوں سے غیر حاضر رہے۔

غیر حاضر ی کے معاملے پر برطرف کیے گئے اساتذہ کی جانب سے جب احتجاج کیاگیا تو معاملے کی تحقیقات کے لئےضلعی حکام کی سربراہی میں ضلعی سطح پر ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں اساتذہ کو قصور وار ٹھہرایا گیا،برطرف کیے گئے اساتذہ نے کمیٹی کے فیصلے کو مسترد کردیا ،جو  اپنی بحالی کے مطالبہ کے لئے گزشتہ کئی ماہ سے سراپا احتجاج ہیں کہ انہیں بحال کیا جائے۔

دوسری جانب برطرف ٹیچرزایکشن کمیٹی کے فوکل پرسن غلام نبی بلوچ کا موقف ہے کہ حکومت کی جانب سے بر طرف اساتذہ کی تین دفعہ انکوائری کی  گئی جن میں محکمہ تعلیم کے اعلی حکام بھی شامل تھے لیکن وہ ابھی تک انکوائری کی  حتمی رپورٹ کے منتظر ہیں ،اور اب پھر انکوائری کے بہانے اس معاملے کو طول دیا جارہا ہے، اس معاملے کی تاخیری پر اساتذہ شدید ذہنی کوفت اور اذیت میں مبتلا ہیں ۔ایسے میں کیچ میں انٹرنیٹ کے مسئلے کی بدولت  بیشتر اساتذہ آن لائن انکوائری میں شرکت نہیں کرسکتے ہیں ،بہتر یہی ہے کہ جو انکوائریاں عمل میں لائی گئیں ان کی روشنی میں انصاف پر مبنی رپورٹ پیش کی جائے۔

برطرف شدہ اساتذہ کہتے ہیں کہ محکمہ تعلیم میں اساتذہ کی کئی آسامیاں خالی ہیں صوبے میں ایسے  سکول بھی موجود ہیں، جو سنگل ٹیچر پر مشتمل ہیں ،یہ صورتحال خود بھی محکمہ کے لئے بھی پریشانی کا باعث ہے۔ لہذا ان اساتذہ کی  بحالی سے ضلع میں اساتذہ کی کمی کے  مسئلے میں کچھ حد تک کمی آئے گی۔

تعلیمی ماہرین کے مطابق معاشرے میں استاد کا مرتبہ بلند ہے، بچے کی تعلیم و تربیت سے لے کر معاشرے کی تعمیر و ترقی تک  میں استاد کا کردار اہم ہوتا ہے ، ملکی ترقی مستقبل کے معماروں سے وابستہ  ہے اور اس کے لئے بہتر اور معیاری تعلیم کی فراہمی ضروری ہے،یہ اچھی بات ہے کہ صوبے میں ہزاروں کی تعداد میں استاد احسن طریقے سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں لیکن جو اس مقدس پیشے سے وابستہ ہونے کے باوجود اپنے  فرائض سے غافل ہیں  تو یہ معاشرے کی بدقسمتی ہے، معاشرے کا بھی فرض بنتا ہے کہ ایسے افراد کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عوامی حلقوں  کا کہنا ہے کہ حکومت بلوچستان اور محکمہ تعلیم کے ذمہ داران برطرف کئے گئے اساتذہ کے معاملے کو سنجیدگی سے لے، جو  اساتذہ کی  انکوائری رپورٹ میں بے قصور قرار پائے گئے  ہیں کم از کم انہیں بحال کیا جائے جبکہ دیگر اساتذہ کے روزگار کے مستقبل کا فیصلہ بھی جلد کیا جائے تاکہ ان میں پائی  جانے والی  بے چینی کا خاتمہ ہو، اور یہ اساتذہ اپنی  درس و تدریس کا سلسلہ دوبارہ شروع کرسکیں اور بچوں کی  تعلیم بھی متاثر نہ ہو۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply