درہ کوانی سے نکلا تو سامنے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی تھی۔دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں۔پہاڑ کے اس پار سورج ڈوب رہا تھا اور میں اپنی بکھری یادوں کو جمع کر رہا تھاجنہیں غروب ہوئے بھی← مزید پڑھیے
یوم اساتذہ کے حولے سے تحریر گورنمنٹ ہائی سکول چونڈہ میں ارد گرد کے بے شمار دیہات سے بچے پڑھنے کے لئے آیا کرتے تھے۔ چونڈہ میں اس وقت دو ہائی سکول تھے اوردونوں آمنے سامنے واقع تھے۔ ایک اسلامیہ← مزید پڑھیے
بنجر آنکھیں کبھی خواب نہیں دیکھ سکتیں۔۔آغر ؔندیم سحر/معاشرے کی عمارت اخلاقیات،برداشت،رواداری اور بھائی چارے کے ستونوں پر کھڑی ہوتی ہے اور جب یہ اعلیٰ قدریں رخصت ہو جائیں تو سماج تباہی کی جانب سفر شروع کر دیتا ہے۔پاکستانی معاشرے کو بھی اسی گھمبیر صورت حال کا سامنا ہے← مزید پڑھیے
اڑھائی سال پہلے صبح صبح ہماری جماعت میں ایک شخصیت نمودار ہوتی ہے ۔درمیانہ قد ،بال سلیقے سے اپنی جگہ پر ،گندمی رنگت لیکن پُرکشش نین نقش ،ستواں ناک ،نیا استری شدہ سوٹ اور ہاتھ میں فائل لیے اندر داخل← مزید پڑھیے
مزنگ میں ٹیمپل روڈ کی سڑک ریگل کے چوک سے شروع ہو کر چونگی تک جاتی تھی۔ سڑک کے دونوں طرف سفاں والا چوک تک بنگلے نما کوٹھیاں تھیں، جن میں زیادہ تر وکیل اور کاروباری طبقہ رہتا تھا، پھر← مزید پڑھیے
زندگی سے جنگ کرنے والا ہی زندگی جینا جانتا ہے کیونکہ وہ زندگی کی قیمت سے خوب آگاہ ہوتا ہے جو تمام عمر اس نے چُکائی ہوتی ہے ۔محنت کش باپ کا بیٹا جب نظام کی چکی میں پس کر← مزید پڑھیے
انسان کو خدا نے “احسنِ تقویم” یعنی بہترین ہیئت میں پیدا کیا۔ یہ ہیئت صرف ظاہری شکل و صورت ہی تک محدود نہیں ہے ،بلکہ انسانی جسم میں پائے جانے والے تمام عوامل اور نظام اس بات کی دلالت کرتے← مزید پڑھیے
مہاگما سیکارا(Mahagama Sekara) سری لنکا میں 20 ویں صدی کے ایک فکشن نگار اور شاعر تھے۔ وہ 7 اپریل 1929 کو کولمبو، سری لنکا کے شہر رداونا میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھے۔ ۔ مہاگما← مزید پڑھیے
آنرایبل استاد سڑکوں پر۔۔ڈاکٹر چوہدری ابرار ماجد/دنیا میں اگرکسی شعبہ کو سب سے عظیم کہا جاتا ہے تو وہ استاد کا ہے ۔ استاد کا احترام ہر کسی پر لازم ہے ۔ جتنا کوئی معاشرہ مہذب ہے اتنا ہی اس کے دل میں استاد کا احترام ہوتا ہے ۔ کیونکہ معاشرے کی ترقی میں سب سے زیادہ کردار استاد کا ہوتا ہے ۔← مزید پڑھیے
خبر معمولی سی تھی ،افواہ بھی ہو سکتی تھی لیکن انفارمیشن کے بے ہنگم ہجوم کے اس دور میں کسے یہ توفیق اور فرصت کہ وہ افواہوں کی تصدیق کرتا پھرے۔چنانچہ لیڈیز سٹاف روم کے اس سرے سے اس سرے← مزید پڑھیے
مجھے اپنے والد صاحب کی فوجی ملازمت کی وجہ سے میٹرک تک کسی ایک جگہ جم کر پڑھنے کا موقع نہیں ملا۔پچپن میں جس سکول میں ایک سال تک پڑھنے کا موقع ملا وہاں میرے ایک استاد ہوا کرتے تھے۔ جن کا نام عبد القیوم تھا۔ ہم بچپن سے ہی لوگوں کو آئیڈیلائز کرنا شروع کرتے ہیں۔ شاید قدرت کی اس کے پیچھے حکمت یہ ہو کہ ہم ہر ایک سے کوئی ایک اَدا سیکھ کر اپنی شخصیت کی تعمیر کرتے رہیں۔← مزید پڑھیے
کوئی پچیس سال پہلے کی بات ہے کہ میٹرک پاس کرنے کی خوشی ایک طرف، میتھ سے جان چھوٹنے کی خوشی کا اپنا ہی مزہ تھا۔ دل میں ٹھان لی تھی کہ زندگی میں اس ناہنجار سبجیکٹ کو پلٹ کر← مزید پڑھیے
کہانیاں خیال کے دروازے پر دھیرے دھیرے دستک دیتیں کہانیاں۔ جو ہاتھ جوڑ کر کھڑی رہتی ہیں اور کہتی ہیں مجھے تحریر کر اے تخلیق کار مجھے تحریر کر۔ مگر لکھنے والا ان کو لکھنے سے ہاتھ بچالیتا ہے اور← مزید پڑھیے
پچھلے کچھ عرصے میں درجنوں تعلیمی اداروں میں ایسے واقعات میڈیا کی زنیت بنے جس میں یا تو قابل اساتذہ کی طرف سے طالبات کو جنسی ہراسمنٹ کا سامنا رہا یا پھر دوسرا پہلو بھی سامنے آیا جس میں طالبات← مزید پڑھیے
رات آدھی سے زیادہ بیت چکی ہے مگر آج نیند آنکھوں سے کوسوں دور ہے، بارہا آنکھوں میں پروفیسر نثار احمد صدیقی صاحب کا ہنستا مسکراتا چہرہ اور عاجزی سے بھرپور شخصیت ہی نظر آتی ہے۔ خبر ملی کہ پروفیسر← مزید پڑھیے
جہان رنگ و بو اللہ رب العزت کے بعد اگر کسی کا کردار ہے تو وہ صرف استاد کا ہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا” بے شک مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔اس حدیث سے← مزید پڑھیے
یہ تحریر لکھنے کے دوران ایک ذہنی کشمکش میں ہوں کہ کس کے حق پہ لکھوں،ان 114 اساتذہ کے خلاف اور محکمہ تعلیم کے حق میں لکھوں جو مسلسل غیر حاضری کی بنا پر انہیں برطرف کیا تھا یا ان← مزید پڑھیے
ادب محض جمالی ضرورتوں کو پورا کر لینے اور اس کے لیے خدمات سر انجام دینے والوں کے اقوال زریں کو از بر کر لینے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک رویہ ہے جو زندگی میں ایک مقام و← مزید پڑھیے
میں جب دسویں جماعت میں تھا تو میں نے انگلش کی ایک کہانی (A World without books ) جس میں ایک جملہ تھا ” ادب انسانوں کی کہانی ہے” (Literature is the story of human )۔ میں نے جب یہ← مزید پڑھیے
ایک گھر اُجڑ گیا،ایک عورت سے اسکا سہاگ چھن گیا،والدین کے بڑھاپے کا سہار ا چلا گیا،بچے یتیم ہو گئے،بہنوں کا آسرا نہ رہا،بھائیوں کا دست بازو الگ ہو گیا،ایک سہاگن کو تاعمر اب بیوہ کی زندگی گزارنا پڑے گی،ایک← مزید پڑھیے