زندگی سے پیار کیجیے۔۔چوہدری عامر عباس

میں بالی ووڈ کی فلمیں نہ دیکھتا ہوں اور نہ ہی ان کو فالو کرتا ہوں البتہ انڈین پنجابی فلمیں کبھی کبھار دیکھ لیتا ہوں۔
کل ایک خبر نظروں سے گزری کہ بالی ووڈ کا ایک نوجوان اداکار سوشانت سنکھ خودکشی کرکے موت کی نذر  ہوگیا۔ یہ پہلی بار نہیں ہوا، بلکہ اس سے قبل بھی وقتاً فوقتاً مختلف معروف شخصیات کے بارے ایسی خبریں دیکھنے اور سننے کو ملتی رہتی ہیں۔

آج کے دور میں ہر شخص ٹینشن یا ڈپریشن کا شکار ہے۔ پاکستان اور بھارتی  معاشرے میں ڈپریشن کو اکثر لوگ سیریس نہیں لیتے اور اس کا علاج کروانا گوارا نہیں کرتے۔ کیا آپ کو پتہ ہے کہ ہر سال دنیا میں 800،000 ( آٹھ لاکھ) لوگ خود کشی کی  نذرہوجاتے ہیں؟

ڈپریشن اور انگزائٹی ایسی بیماریاں ہیں جن کا سو فیصد علاج موجود ہے، مگر لوگ  سنجیدہ نہیں لیتے ، جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان میں سے بعض لوگ خودکشی کر لیتے ہیں۔ جبکہ کورونا وائرس جیسی بیماری نے پوری دنیا کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ مگر اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں خودکشی سے کورونا سے بھی زیادہ اموات ہوتی ہیں۔۔
امریکہ جیسے ملک میں ہر سال ڈیپریشن سے سالانہ 30،000 خودکشیاں کی جاتی ہیں۔

معروف پاکستانی نژاد امریکی سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر سہیل چیمہ کہتے ہیں کہ وہ روزانہ اس طرح کے مریضوں سے ڈیل کرتے ہیں۔ یقین جانیں ڈیپریشن صرف ان لوگوں کو نہیں ہوتا جو مالی پریشانی یا رومانٹک معاملات سے گزر رہے ہوتے ہیں۔یہ ہر طرح کے انسان کو ہوتا ہے۔ ڈیپریشن ایک بیماری ہے، جو کسی بھی وقت ،کسی کو بھی ہوسکتی ہے۔ مگر اچھی بات یہ ہے کہ اس کا مکمل علاج موجود ہے ۔

اکثر لوگ ڈیپریشن کا علاج ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر خود ہی ڈرگز سے کرنا شروع کر دیتے ہیں ، جن سے انھیں وقتی طور پر سکون ملتا ہے لیکن یہ اس کی ڈوز بڑھاتے جاتے ہیں اور ایک وقت آتا ہے کہ بہت  زیادہ دوا کھا کر اپنے لئے مشکلات پیدا کر لیتے ہیں جو کہ جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ زیادتی تو پانی کی بھی بہت نقصان دہ ہے، یہ تو پھر بھی ادویات ہیں۔

پاکستان جیسے ملک میں بھی ایسے لوگ لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں جو صرف اور صرف معاشرے میں جگ ہنسائی کی وجہ سے سائیکاٹرسٹ کے پاس نہیں جاتے اور سال ہا سال سے ڈپریشن جیسی اذیت سے دوچار ہیں۔

اگر آپ کا کوئی عزیز، دوست، چاہنے والا، فیملی ممبر ڈیپریشن کا شکار ہے تو اس کا مذاق مت بنائیں۔ اسے حوصلہ دیجیے ،اس کی رہنمائی کیجیے۔ آپ اس کی مدد کریں اور اس کو بتائیں کہ اس بیماری سے گھبرانے یا شرمانے کی ضرورت نہیں۔ کسی بہترین سائیکاٹرسٹ سے رابطہ کریں۔ یقین مانیں ڈپریشن اور انگزائٹی کا سو فیصد علاج ممکن ہے لیکن شرط یہ ہے کہ کسی اچھے سائیکاٹرسٹ سے مکمل علاج کروایا جائے اور ساتھ ساتھ سائیکالوجیسٹ سے سیشنز بھی لئے جائیں۔ ادویات باقاعدگی سے ڈاکٹر کی متعین کردہ ڈوز میں استعمال کیجیے تو اس کے نقصانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ڈاکٹر کی ہدایات کے بغیر علاج ترک مت کیجیے۔

ڈپریشن، ٹینشن کوئی معمولی امراض نہیں ہیں لیکن ان سے گھبرانے کی بھی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ ان کا مقابلہ کریں اور مکمل علاج کیساتھ اس کو شکست دیجیے۔

Advertisements
julia rana solicitors

یقین مانیں سائیکاٹرسٹ سے علاج کیساتھ ساتھ اپنے مذہب کی طرف رغبت سے انسان بہت جلد پُرسکون ہو جاتا ہے۔ مناسب علاج سے چند دن کے اندر ہی آپ کی کوالٹی آف لائف بھی بہت بہتر ہو جائے گی۔

Facebook Comments

چوہدری عامر عباس
کالم نگار چوہدری عامر عباس نے ایف سی کالج سے گریچوائشن کیا. پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی. آج کل ہائی کورٹ لاہور میں وکالت کے شعبہ سے وابستہ ہیں. سماجی موضوعات اور حالات حاضرہ پر لکھتے ہیں".

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply