خامہ بدست غالب(مرزا غالب کے فارسی اشعار)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

مرزا غالب کے دس فارسی اشعار پر دس نظموں میں سے ایک، جوعلم منطق کی تکنیک “ریدکتیو اید ابسرڈم” کے استعمال سے لکھی گئیں اور میری کتاب “میری منتخب نظمیں” میں شامل ہیں۔یہ کتاب کچھ برس پہلے شائع ہوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مژدہ باد اہل ریا!
نگہم نقب بہ گنجینۂ دل ہا می زد
مژدہ باد اہل ریا کہ ز میداں رفتم
غالب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کس نے دی تھی مجھ کو ایسی چشم بینا؟
وہ نظر جو ہر کسی کے دل کے اندر جھانکتی تھی
اور یہ پہچان سکتی تھی کہ کیا وہ شخص
کھوٹا یا کھرا ہے
عین ممکن ہے کہ کوئی معجزہ ایسا ہوا ہو
جس نے میری چشم بینا کھول دی ہو
یاد بس اتنا ہے بچپن سے ہی مجھ میں
یہ صلاحیت رہی ہے
ہر کسی کو دیکھ کر پہچان لیتا ہوں کہ اس کے
دل میں کیا ہے

میں نے اپنی اس نظر سے
خیر خواہوں، جاننے والے بزرگوں
دوستوں اور دشمنوں کے دل میں جھانکا ہے ہمیشہ
ایسے ایسے بُعد بھی دیکھے ہیں میں نے
ان کے ظاہر اور باطن میں، کہ میں ہی جانتا ہوں
ایسے بے آہنگ ، بیگانہ رویے
میری یہ گہری نظر پہچان پائی ہے کہ بس اللہ مالک

خویشگی، وابستگی میں
من ہذا، الفت کے سانچے میں گھڑے جڑواں برادر
اور ان کے دل کے اندر؟(دیکھیے مت)
گندگی، نفرت، کدورت

تھوکنے کو دل نہیں کرتا تھا، لیکن
جب بھی میں نے
انتہائے سادگی میں ان بزرگوں، دوستوں کو
ان کے ظاہر اور باطن میں تفاوت کا یہ قصّہ
چھیڑ کر نرمی سے کوئی بات کی ہے
طیش میں آ کر سبھی نے
مجھ کو پھٹکارا ہے، بے عزت کیا ہے
ان ریا کاروں کی حالت توبھلا کیسے سنو رتی
میں ہی دھتکارا گیا ہوں
لوگ میرے پاس بھی آنے سے گھبرانے لگے ہیں
جانتے ہیں
مجھ سے دوری میں ہی ان کی عافیت ہے

اے حلیم و رحمدل،اللہ میرے
( ایک دن فریاد کی میں نے خدا سے)
تو نے مجھ کو ایسی گہری آنکھ دے کر
کس جنم کا مجھ سے یہ بدلہ لیا ہے
اندرونی آنکھ ہے ۔ پھوڑوں بھی کیسے؟

میرے مولا! چھین لو اب مجھ سے میری چشم بینا

Advertisements
julia rana solicitors london

اے ریا کارو، تمہیں مژدہ ہو، مجھ سے
میرے مالک نے مری گہری نظر وہ چھین لی ہے
جس سے میں تم سب کے اندر جھانک سکتا تھا۔۔
مبارک ہو تمہیں، اے دوستو، بھائیو، بزرگو
میں تو ا س میدان سے اب جا رہا ہوں
خوب کھل کھیلو، مگر مجھ سے نہ الجھو!

Facebook Comments