میری زلیخاں۔۔۔۔رابعہ الرَبّاء

وہ آداب عشق سے تھی آشنا
اس نے سارے اعتراف کر لئے
اس نے سجدے در بددر کیے
اس نے چھوٹے خدا بھی سَر کیے
اس نے آنکھیں اپنی کھو کر بھی
دیدار سارے من مندر میں در لئے
وہ آداب عشق سے تھی آشنا
وہ راز عشق سے تھی آشنا
وہ زاد عشق سے تھی آشنا
صبر سے بے صبری تک
ضبط سے جنون کی دھنک
دھنک سے بے نوری ،نور کی
من مندر کے سندور کی
جوانی ،حسن ،دولت سب
عشق کے لہو ہاتھوں میں اب
وہ راز عشق سے تھی آشنا
وہ آداب عشق سے تھی آشنا!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply