جابر شاہ ہمارے علاقے کی مشہور ترین ہستی ہیں، بقول شخصے ’اتنے غریب ہیں کہ پیسوں کے علاوہ ان کے پاس کچھ نہیں‘۔مال و دولت کی فراوانی کا یہ عالم ہے کہ بٹوے میں پانچ ہزار سے کم کا نوٹ← مزید پڑھیے
الحمدللہ میں دلیل کی طاقت سے مالا مال ہوں۔ جب بھی کوئی مجھ سے کسی معاملے میں بحث کرتا ہے میں ایسی شاندار دلیل دیتا ہوں کہ وہ لاجواب ہوجاتاہے۔میرے کئی دوست میری مدلل گفتگو کے خوف سے مجھ سے← مزید پڑھیے
آج سے سات سال پہلے میں اپنے ایک دوست کے ساتھ جی ٹی روڈ سے اسلام آباد جارہا تھا۔ ہمیں صبح ایک ضروری کام تھا اس لیے رات کا سفر طے ہوا۔ ہم لوگ اپنی گاڑی پر تھے۔ راستے میں← مزید پڑھیے
تھا نیدار صاحب ! میں ایک جوان اور خوبصورت بیٹے کی ماں اور ایک چڑیل کی سا س ہوں ‘ آج سے پانچ سال پہلے میں نے اپنے بیٹے کی شادی اپنی پسند سے کی تھی‘ میرے بیٹے کے لئے← مزید پڑھیے
یہ تحریر پڑھنے سے پہلے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے کبھی ایک مہینہ میں اتنے ٹیلی فون نہیں آتے، جتنے اس ملاقات کے دوران آئے، مجھے تو ایسا محسوس ہونا شروع ہو گیا تھا کہ اس دفتر سے باہر← مزید پڑھیے
نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ لگ بھگ آدھا نومبر گذرجانے کے باوجود کئی لوگ سویٹر نہیں پہن رہے۔ گرم پانی سے نہیں نہارہے۔مونگ پھلی نہیں خرید رہے۔ پنکھے نہیں بند کر رہے۔ رضائیاں نہیں نکال رہے۔گرم← مزید پڑھیے
انجینئر علیم اکرم میرے محترم قاری ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے سے وہ مسلسل مجھے دھمکیاں دے رہے ہیں کہ جس طرح آپ نے میڈیکل کالج پر کالم لکھا تھا اُسی طرح انجینئرنگ کالج پر بھی کالم لکھیں ورنہ میں سب← مزید پڑھیے
فریج کھولئے‘ بوتل اٹھائیے‘ گلاس میں پانی بھریے اور پی جائیے۔کپڑوں کی الماری کھولئے‘ پسند کا لباس منتخب کیجئے اور پہن لیجئے۔کھانے کی میز پر تشریف لائیے‘ موجود چیزوں میں سے جوبھی پسند ہو منتخب کیجئے ‘ پلیٹ میں ڈالئے← مزید پڑھیے
میرے معتبرذرائع کے مطابق دُنیا میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو کبھی نہیں بدل سکتیں۔میں آج اِن میں سے کافی ساری چیزیں آپ کے سامنے پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔انشاء اللہ اگر یہ کالم پچاس سال بعد← مزید پڑھیے
میری پریشانی عروج کو پہنچی ہوئی تھی۔ سوچا پروفیسر صاحب سے ڈسکس کرتے ہیں۔ اگرچہ پروفیسر صاحب انتہائی احمقانہ اوربونگی دلیلیں گھڑتے ہیں لیکن پھر بھی پتا نہیں کیوں میں بلاوجہ ان کی طرف دوڑا چلا آتا ہوں۔ میرے چہرے← مزید پڑھیے
کل رات خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ اُردو مزاح کے شہسوارجناب مشتاق احمد یوسفی صاحب جنت کے دروازے میں سے داخل ہورہے ہیں۔ چہرے پر شرارتی سا تبسم ہے اورہمیشہ کی طرح بہترین تراش خراش والا کوٹ پینٹ زیب← مزید پڑھیے
ریحان اور فرید میرے انتہائی گہرے دوست ہیں۔ دونوں کی اکثر سیاسی موضوعات پر خونخواربحث ہوتی رہتی ہے۔کبھی کبھی یوں لگتا ہے جیسے ابھی یہ لڑپڑیں گے لیکن ’بدقسمتی ‘سے ابھی تک ایسی نوبت نہیں آئی۔ دونوں اپنا اپنا دعویٰ← مزید پڑھیے
مجھے ہمیشہ بھوکا رکھنے کی کوشش کی گئی‘ کئی دفعہ مجھے ڈانٹ کر کہتے تھے ’’میرا سر نہ کھاؤ‘‘۔میں نے کئی دفعہ فرمائش کی کہ پلیز ایک دفعہ تو مجھے مادھوری کہہ دیں‘ آگے سے جواب ملتا’میم‘ کے بغیر کہہ← مزید پڑھیے
ملتان کے پل موج دریا سے حلیم اسکوائر جاتے ہوئے میری ٹانگیں جواب دے جاتی تھیں کیونکہ سائیکل پر ماموں کا بیٹا ندیم براجمان ہوتا تھا اور میں سائیکل چلاتا ہوا اُسے قدیر آباد کی قدرے گہری سڑک سے نہ← مزید پڑھیے
میڈیکل میں داخلہ لینے کا سب سے بڑا فائدہ ہے کہ بندہ ڈاکٹر بھی بن جاتا ہے اور مریض بھی۔ میں سمجھتا رہا کہ میڈیکل کے سٹوڈنٹس بڑے احتیاط پسند ہوتے ہوں گے‘ ہر چیز ہائی جینک کھاتے ہوں گے۔← مزید پڑھیے
بابا جی اب اس دُنیا میں نہیں رہے… لیکن مجھے یقین ہے اُن کے فرمودات رہتی دُنیا تک یاد رہیں گے۔ بابا جی سے میری پہلی ملاقات ایک کچی بستی میں ہوئی۔ وہ دُنیا سے بے نیاز ایک طرف چھوٹی← مزید پڑھیے
اگرچہ موبائل پر نیوی گیشن کے ذریعے ایڈریس معلوم کیا جاسکتا تھا‘ پھر بھی میں نے شمسی صاحب کی فرمائش پر گاڑی ایک سائیکل والے کے پاس روک دی۔شمسی صاحب نے شیشہ نیچے کیا اور بولے’’بھائی صاحب گلبرگ کس طرف← مزید پڑھیے
خواتین وحضرات کے مسائل اتنے گھمبیر ہیں کہ سن کر کلیجہ منہ کو آتا ہے اور حیرت ہونے لگتی ہے کہ اتنے مشکل حالات میں بھی یہ کیسے زندہ ہیں۔پہلے خواتین۔۔۔میری طویل تحقیق کے نتیجے میں خواتین کے بلڈ پریشر← مزید پڑھیے
ہر بندہ کچھ نہ کچھ دور کی سوچتا ہے لیکن مطلوب صاحب کچھ زیادہ ہی دور کی سوچتے ہیں۔ پچھلے دنوں ان کے گھر جانا ہوا تو مزدوروں کو لگے دیکھ کر حیرت ہوئی۔ پتا چلا کہ مطلوب صاحب اپنے← مزید پڑھیے
ہر چیز کا ایک وقت ہوتاہے۔ پہلے کتاب پتّوں پر لکھی جاتی تھی‘ پھر کاغذ وجود میں آیا اور اب انٹرنیٹ کا دور ہے۔کتاب اور کاغذ سے ہمیں اس لیے بھی محبت ہے کہ یہ ہمارے دور کی چیزیں ہیں۔← مزید پڑھیے