غالباً 1987 کی بات ہے، کہنے کو تو وہ اغوا ہوئی تھی مگر اصل میں وہ اپنے آشنا کے ساتھ۔ بھاگ گئی تھی۔ تب لفظ آشنا ہی استعمال کیا جاتا تھا۔ ویسے بھی ان دنوں بوائے فرینڈ کا معاملہ معروف← مزید پڑھیے
میں پسماندہ پاکستان کے انتہائی پسماندہ ضلع مظفر گڑھ کی ایک زرخیز تحصیل علی پور کے صدر مقام “شہرعلی پور” میں پیدا ہوا تھا۔ جب میں چار برس کا تھا تب بھی میں گھر سے سڑک تک پہنچنے کے لئے← مزید پڑھیے
میں دسویں جماعت میں تھا، زلفی ایک اونچے گھوڑے پر سوار ہو کر ہماری گلی میں داخل ہوتا تھا اور گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھے بیٹھے دروازہ کھٹکھٹا دیا کرتا تھا۔ میری بہنوں میں سے کوئی دروازے کی ریخ میں← مزید پڑھیے
میں ایک بین الاقوامی ذریعہ ابلاغ عامہ سے وابستہ ہوں۔ آج میری ڈیوٹی خبروں پر ہوگی۔ میں ایک بار پھر ایسی اذیت سے گذروں گا جس کا کوئی مداوا نہیں ماسوائے ذریعہ ابلاغ سے علیحدہ ہو کر بیروزگاری بھگتنے کے۔← مزید پڑھیے
بعض اوقات سمندر بظاہر پرسکون دکھائی دیتا ہے لیکن سمندر کی نچلی تہوں میں اضطراب اور تحرک جاری رہتا ہے۔ گرم اور سرد پانی کی روئیں چلتی ہیں۔ آبی جاندار محو خرام رہتے ہیں۔ زندگی کے لیے جنگ چلتی رہتی← مزید پڑھیے
ایم بی بی ایس کے دوران اکٹھے پڑھنے والے ہم کلاس فیلوز کا ایک وٹس ایپ گروپ ہے۔ اس میں ایک ہم جماعت دوست نے مجھ سے خواہش کی تھی کہ اپنی زندگی کے کچھ ” چسکے دار ” واقعات← مزید پڑھیے
1975 کے آخر میں پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے وائس چانسلر جسٹس اسلم ریاض حسین کے دستخطوں سے جاری ہوئی میری انسانوں کے معالج ہونے کی سند بالکل اصلی ہے مگر اس کا نہ مجھے کوئی فائدہ ہوا اور نہ← مزید پڑھیے
” جمہوریت اگرچہ مثالی طرز نہیں ہے لیکن اس سے بہتر ابھی تک کوئی اور انداز سیاست ہے نہیں” یہ فقرہ شاید بہت سے سیاسی مشاہیر کہہ چکے ہیں۔ مجھ پر یہ بات اس طرح آشکار نہیں ہوئی جس طرح← مزید پڑھیے
معاملہ جبر و قدر کا نہیں مگر معاملہ جبر و قدر کا ہے بھی۔ میں اجبار کا شکار یا مقدر کے مارے غریب لوگوں کو دکھی دیکھ نہیں سکتا، ویسے تو میں خود بھی بالکل نہ امیر ہوں اور نہ← مزید پڑھیے
وہ “بوکو حرام” والے تین سو سے زیادہ عیسائی بچیوں کو اٹھا کر لے گئے۔ نائیجیریا کی پوری سرکاری مشینری کو بچیوں کی منتقلی کے سلسلے میں کی جانے والی “نقل و حرکت” کا پتہ ہی نہ چلا۔ مستزاد یہ← مزید پڑھیے
میں پہلی بار لندن، فیض امن میلے میں شرکت کی خاطر گیا تھا۔ تب چونکہ میں خود ڈیجیٹل جرنلزم سے منسلک تھا، ریڈیو وائس آف رشیا کے صدائے روس کہلانے والے اردو شعبہ کے لیے خود بھی اے این پی← مزید پڑھیے
پاکستان کی ایک این جی او کی جانب سے ماسکو میں کی گئی کانفرنس کا یہ موضوع تھا۔ کانفرنس کی عام زبان یا Lingua franca چونکہ انگریزی تھی اس لیے اس کے انگریزی زبان میں دیے گئے موضوع کو میں← مزید پڑھیے
ویسے تو لوگ، سکوں محال ہے قدرت کے کارخانے میں، ثبات ایک تغیّر کو ہے زمانے میں، پڑھتے ہوئے نہیں تھکتے مگر شاید لفظ “تغیّر” کے معنی کی فہم نہ رکھتے ہوں تبھی کسی “تبدیلی” کی تمنّا و نوید کا← مزید پڑھیے
سچ تو یہ ہے کہ دنیا کہیں بھی سیدھی نہیں ہے لیکن اتنی بھی کج نہیں ہوتی کہ اسے کج کہا جا سکے۔ پیچ و خم ہونا، اتار چڑھاؤ ہونا، ارتفاع و گہرائی ہونا دنیا کے تنوع کو ظاہر کرتا← مزید پڑھیے
واپسی میں راشد نے پہاڑوں میں محبت کی داستان کا راگ چھیڑا مگر راستہ طے ہو جانے اور لوگوں کے کانوں کے مخل ہونے کے سبب انجام یا قبل از انجام طے نہ ہو پایا کہ آیا عاشق یا معشوق← مزید پڑھیے
شاید آٹھ برس پہلے ماسکو کے ایک پاکستانی ریستوران میں پاکستان کی کوئی قومی تقریب تھی جس میں ہندی رقص کرنے والی روسی لڑکیوں کا ایک طائفہ اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کی خاطر بلایا گیا تھا۔ ان رقاص لڑکیوں← مزید پڑھیے
( اپنی تحقیقی کتاب ” محبت ۔۔۔ تصور اور حقیقت ” سے اقتباس ) مرد اور عورت نہ صرف افعال بدن کے حوالے سے مختلف ہیں بلکہ ان کے جذبات بھی مختلف ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ← مزید پڑھیے
تکلیف دہ واقعہ کہیں کسی کے ساتھ بھی ہو اسے تسکین آور قرار نہیں دیا جا سکتا مگر حقیقت میں ایسا ہے کہ جو بات بہت سوں کے لیے تکلیف دہ ہو وہ بہت سارے دوسروں کے لیے اگر تسکین← مزید پڑھیے
ہاں سوچتے ہیں، ترقی یافتہ ملکوں میں عوام کو سہولتیں بہم پہنچانے کی خاطر ہسپتال اور یونیورسٹیاں بناتے ہیں۔ سائنسی تحقیقی مراکز قائم کرتے ہیں۔ اہلکاروں کی فی گھنٹہ اجرت بڑھانے کی خاطر مقننہ میں قراردادیں منظور کرواتے ہیں۔ نادار← مزید پڑھیے
بھارت، یوکرین، جارجیا، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش،پاکستان اور اسی قبیل کے دوسرے ملکوں کے عوامی ایوانوں (اسمبلیوں) میں اگر طعن و تشنیع، سبّ و شتم اور دھینگا مشتی دیکھنے سننے میں آتی ہے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں← مزید پڑھیے