نمل فاطمہ کی تحاریر

واہمہ۔۔نمل فاطمہ

سنو غور سے سنو کیا تمہیں سوکھے پتوں کے چرمرانے کی آواز آ رہی ہے! دیکھو غور سے دیکھو وہ دور چیختی ہوئی اک لڑکی کسی لاش سے لیپٹی رو رہی ہے! محسوس کرو زمین کے سارے رنگ اڑ گئے←  مزید پڑھیے

بوڑھی بیری۔۔نمل فاطمہ

اب اس بیری پر پتھر نہیں پڑتے کیوں ؟ کیوں کہ زمین بنجر ہوچکی ہے ۔ اب اس کی کوک بچے نہیں جن سکتی بہار کے انتظار میں چہروں پر جُھریاں آگئ ہیں اور دیکھو اس کی بانہیں خشک شاخوں←  مزید پڑھیے

ماضی بُلاتا ہے۔نمل فاطمہ

کبھی انجان رستوں پر کبھی بے نام سمتوں سے صدائیں آ کے ٹکراتی ہیں جب میری سماعت سے مجھے محسوس ہوتا ہے بہت سی ان کہی باتیں جو لفظوں میں نہ ڈھل پائیں وہ میرا پیچھا کرتی ہیں ادھورے خواب←  مزید پڑھیے

ماضی۔۔نمل فاطمہ

میرے ماضی کی جانب دو رستے ہیں ایک آسیبی گھر کا دوسرا تم سے محبت کا میں ان دونوں راستوں کے کواڑ بند کر دوں گی دونوں نے مجھے دکھ کے سوا کیا دیا ہے؟ ہر کسی کو تو دکھ←  مزید پڑھیے