کرونا وائرس اور انسانیت۔۔طارق اقبال ملک

کرونا وائرس کی وبا نے پوری دنیا کو معاشی بدحالی کی طرف دھکیل دیا ہے اور پوری دنیا کے انسان کام کاج چھوڑ کر کر تقریباً گھروں میں قیدہو چکے ہیں۔فطری عمل ہے کہ انسان مشکل وقت میں اللّٰہ تعالیٰ کی طرف زیادہ متوجہ ہوتا ہے اور اس وقت سب ہی اللّٰہ پاک کی طرف متوجہ ہو کر اس مشکل وقت سے نجات کے لیے دعا گو ہیں۔

اس  چھوٹےسے وائرس نے لوگوں کی سوچ کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔

کل تک دنیا معیشت،اسلحہ اور وسائل پر کنٹرول کی جدوجہد میں مصروف تھی لیکن آج تمام وسائل انسانیت کی بقاء کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

آج امریکہ اور مغربی ممالک میں ہونے والی ہزاروں اموات پر ہم دکھی ہو رہے ہیں ،جبکہ ابھی کل تک ہمارا معاشرہ اتنا تشدد پسند ہو چکا تھا، کہ ان ممالک میں کوئی راہ چلتے لوگوں کو چاقو کے وار سے زخمی کر دیتا یا معصوم لوگوں پر گاڑی چڑھا دیتا توعام محفلوں میں اسے ہیرو بنا کر پیش کیا جاتا اور دلیل پیش کی جاتی کہ وہ بھی تو مسلمانوں کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں۔
میرے پانچ سالہ بیٹے نے ٹی وی پر ترانہ سن کر نعرہ بلند کیا کہ میں بڑا ہو کر سب کافروں کو مار دوں گا تو مجھے لگا کہ ہم بچپن سے ہی بچوں کے ذہن میں نفرت کے بیج بو رہے ہیں۔
اسلام نے ہمیں غیرمسلم سے نفرت کا درس کہیں نہیں دیا، بلکہ ان تک سلیقے سے اللّٰہ کا پیغام پہنچانے کی ذمہ داری دی ہے۔ہم اس ہستی کے پیروکار ہیں جس نے سب سے بڑے دشمن ابوجہل کے دروازے پر بھی بار بار جا کر اسے خدا کی طرف بلایا۔

میں نے زندگی کا زیادہ حصہ کراچی میں گزار ا ہے،اور میرا دعویٰ ہے کہ کراچی کے مدارس سے فارغ التحصیل علماء باقی ملک کے مدارس میں پڑھنے والے علماء سے کہیں زیادہ فہم وفراست رکھتے ہیں اور دینی امور کے ساتھ ساتھ دنیاوی امور کوبھی بہتر طور پر سمجھتے ہیں۔
کراچی کی اکثر مساجد میں نماز جمعہ کے بعد اجتماعی دعا میں جب مولوی صاحب “یا اللہ تو کافروں کو ہدایت نصیب فرما اور جن کے نصیب میں ہدایت نہیں ان کو نیست و نابود فرما” اور سب مقتدیوں کو باآواز بلند “آمین” کہتے ہوئے سنتا  ہوں تو سوچتا کہ کیا خدا نے یہ ہماری ڈیوٹی لگائی ہے کہ  ہم ان سب کی تباہی کی بددعا کریں یا کیا  ہمیں یہ سب  اللّٰہ پاک کو بتانے کی ضرورت ہے؟

ہم اس مذہب کے پیروکار ہیں جس نے ہمیں تمام انسانیت بلکہ جانوروں تک  سے پیار محبت سے پیش آنے کا درس دیا ہے۔انسانوں سے نہیں بلکہ بُرے اور غلط کردار سے نفرت کا درس دیا ہے اور ہمارے ذمہ لگا دیا کہ ہم ان تک اللّٰہ کا پیغام پہنچا کر ان کو اللّٰہ کی طرف بلائیں۔ہم اس ہستی کے پیروکار ہیں جس نے فتح مکہ کے دن نہتے لوگوں ،بوڑھوں،عورتوں اور بچوں پر ہاتھ نہ اٹھانے کا حکم دے کر ہمیں انسانیت کا درس دیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آج میں جب لوگوں کو پوری دنیا کے انسانوں کے لئے اس وبا سے چھٹکارے کی دعا کرتے ہوئے دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ قدرت نے اس چھوٹے سے وائرس سے ہمیں کسی حد تک انسانیت کا درس دیا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply