قدیم عربی روایتی بسکٹ “معمول”/منصور ندیم

سعودی عرب میں کوئی شخص کچھ عرصہ رہا ہے اور اس نے معمول نہ کھائی ہو؟ ممکن نہیں ہے، جی ۔۔۔۔ معمول ، المعمول۔۔۔ عربی کے اس “معمول” کا مطلب سمجھ لیں، عربوں میں یہ رمضان کے آخری عشرے کا مرغوب میٹھا بسکٹ تھا، دیہی مصر میں اسے آٹے کا کیک، کاہک اور اس کی ایک اور معروف اصطلاحی نام عید کیک بھی ہے، اسے اردو میں ہم مامول کے لہجے کی ادائیگی سے بول سکتے ہیں۔ معمول Maamoul ایک قسم کی عرب کی روایتی مشہور مٹھائی ہے، جو عرب خطے میں خاص طور پر لبنان، شام، اردن، سعودی عرب، فلسطین اور عراق میں مشہور ہے۔ اس میں عام طور پر کھجور یا گری دار میوے جیسے اخروٹ یا پستہ بھرا ہوتا ہے۔

تاریخی طور پر معمول کی تاریخ فرعونی دور سے ہے، خاص طور پر بادشاہ رمسیس سوئم کے دور میں اس عہد کے شاہی تندور کی شکل کو ظاہر کرنے والی پہلی تصویر خود بادشاہ کے مقبرے کے ایک کمرے میں دریافت ہوئی تھی، اور اس کے آگے معمول کی ایک مختلف شکل دکھائی دی تھی جسے ہم آج جانتے ہیں، اس کے علاوہ اس شکل ڈرکے ساتھ کندہ بھی کیا گیا ہے۔ یہ کھانا سورج دیوتا “آٹین” کا ہے، جو فرعونوں کے دیوتاؤں میں سے ایک تھا، اسے دیوتا کے لیے نذرانہ کے طور پر رکھا گیا تھا۔ یعنی فراعین قبروں میں یہ مردوں کے ساتھ دیوتا کے نذرانوں کے لئے پیش کرتے تھے۔ مصر میں لوگ اسے چھٹیوں پر یا پرانے زمانے تک مُردوں اور قبروں کی زیارت کرتے وقت اسے بناتے تھے۔صنعت نے فاطمی دور میں اپنے عروج کا دور دیکھا، فاطمیوں نے اس کے لئے ایک سرکاری محکمہ مختص کیا تھا۔ جو “دار الفطر ” کے نام سے جانا جاتا ہے جس کا تعلق کیک کی تیاری اور تقسیم سے تھا، جو ہر سال ہجری ماہ رجب کے وسط میں اپنا کام شروع کرتا تھا، اور عید سے ایک دن پہلے عوام کے ساتھ ساتھ گھروں میں کام کرنے والے لوگوں میں کیک تقسیم کیے جاتے تھے۔

ویسے سعودی عرب میں اس کی غیر معمولی حیثیت مکہ میں خصوصا عید الفطر کے ایام سے منسوب ہے، ظاہر ہے کہ حج سے متعلق اہل مکہ کے رواج اور رسمیں دنیا کے کسی بھی ملک یا شہر میں پائی جانے والی رسموں اور رواج سے مختلف ہی ہیں، ماضی میں مکہ کے لوگ معمول کے کھانے میں معمول پر انحصار کرتے تھے، یعنی حج کے دوران اپنے ساتھ لے جانے والے کھانے کے طور پر،اس وقت روٹی کے متبادل کے طور پر کھجور اور پنیر کے ساتھ معمول تیار کی جاتی تھیں کیونکہ مامول ایک آسان پکا ہوا کھانا تھا، اس وقت اس کی تیاری میں صرف سفید گندم کا آٹا استعمال کیا جاتا تھا اور صرف کھجور کے بیجوں کو بھرنے پر انحصار کیا، جو گھروں میں دستی طور پر پیسا جاتا تھا۔ مقامی لوگ اس وقت اسے کعبہ کی مسجد لے جاتے تھے اور اسے غیر ملکیوں اور خدا کے مقدس گھر میں آنے والوں کے لیے ایک قسم کی میٹھی اور کھانے کے طور پر پیش کرتے تھے۔ اور خواتین بھی 9 ذی الحجہ کو شہر کے کسی ایک گھر میں اکٹھے ہو کر آٹا کھول کر صرف کھجور کا استعمال کر کے مامول تیار کرتی تھیں، اور وہ اسے حرم مکہ کے اندر کھانے کے لیے اپنے ساتھ لے جاتی تھیں جس وقت کعبہ مردوں سے خالی ہوتا اور وہ عید کی مبارک رات یہاں مناتی تھیں۔

بعد میں تبدیلی وقت و آسائشات کے ساتھ مکہ مکرمہ کی گھریلو خواتین حج کے موسم میں یہ مٹھائی بڑے اہتمام سے تیار کرتی ہیں، جو یہی “المعمول” ہے، اسے نقش و نگار سے آراستہ کیا جاتا تھا، معمول کو مختلف سائز کا بنایا جاتا ہے، مکہ میں زیادہ تر معمول کے اندر کھجور بھری جاتی ہے اور کچھ خواتین کھجور کے ساتھ تل کا بھی اضافہ کرتی تھیں، اور زیادہ اہتمام میں پہلے کچھ لوگ بادام بھی بھرتے تھے اور اوپر سے باریک چینی بھی چھڑکی جاتی ہے۔ جو بالکل ڈونٹس کی شکل میں لگتے ہیں۔ مزید حالیہ برسوں میں مکہ مکرمہ میں معمول کی تیاری گھروں میں کم ہونے لگی ہے، وجہ یہ ہے کہ جدید قسم کی بیکریاں انواع و اقسام اور مختلف شکل و صورت والی معمول کی مٹھائیاں تیار کرنے لگی ہیں۔ بلکہ مختلف برانڈز بھی معمول بنارہے ہیں، اور موجودہ دور میں معمول نے ترقی کی ہے اور اس کی شکلیں متنوع ہو کر نئے سانچوں میں ڈھل گئی ہیں۔ یہاں روایتی کھجور معمول ہے، جو کہ گری دار میوے، سوجی، اخروٹ اور پستے کے معنول کے علاوہ سب سے زیادہ عام اور مقبول ہے۔ اب مزیدار فروٹس کے فلیورز میں بھی معمول مارکیٹ میں مل جاتی ہیں۔ معمول کی ایک اور معروف قسم “کرابیجی” ہے جو شام، خاص طور پر حلب اور ترکی میں مشہور ہے، جسے بسکٹ کے ڈھیر لگا کر اہرام کی شکل دی جاتی ہے اور پھر اسے سفید چینی سے ڈھانپ دیا جاتا ہے۔ انڈے کی سفیدی اور چینی کے شربت سے تیار کی گئی میٹھی کریم اور لیموں کا رس اور اورنج کریم کے ساتھ ۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

نوٹ : اب تو اکثر معمول بسکٹ عام سے بقالے “جنرل اسٹور” اور سپر مارکیٹس ہر جگہ دستیاب ہیں، مگر بہتر ذائقے کے لئے کسی اچھی بیکری سے لے کر ایک بار ضرور چیک کریں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply