خواب۔۔سید شازل شاہ گیلانی

خواب آنکھوں کو ڈرائیں تو بندہ پورے کا پورا ڈر جاتا ہے۔
اس نے اپنی زندگی کی ابتدا ہی خواب سے کی تھی، خواب اس کی آنکھوں کے دوست اور نیندوں کی راحت تھے۔ وہ خواب دیکھتی تھی، خواب سینچتی تھی خواب پالتی تھی، جیسے کوئی ماں اپنے جنم دئیے ہوئے سُکھ کو پاتی ہے۔ اس کا خمیر مدد گار مٹی سے اٹھایا گیا تھا، اس کی آنکھوں کو صبحِ ازل کی پہلی ساعتوں میں بھروسے کی چمکتی ہوئی لو سے خلق کیا گیا تھا۔ تو ممکن ہی کیسے تھا کہ ایسی آنکھوں کے خواب میلی خواہشوں کے قبیلے سے ہوتے؟

اس نے اپنا اوّلین خواب کئی برسوں تک دیکھا، کئی برسوں تک۔۔۔ خواب آنکھوں کو ڈرائیں تو بندہ پورے کا پورا ڈر جاتا ہے۔ وہ بنا ڈرے ،بغیر تھکے اپنا خواب دیکھتی گئی، پالتی گئی، خواب کو ان روشن آنکھوں کا ارتکاز راس نہیں آیا، خواب کانچ کی طرح ٹوٹا مگر اس کی کرچیوں نے اس کی آنکھوں کو دیکھنے کا ہنر دیا، اس کے آنسوؤں نے ضبط کا قرینہ سیکھا، اس کی مددگار مٹی کے خمیر کو نمِ محبت سے آراستہ کیا، وہ آدھی نہیں پوری ٹوٹی، وہ تھوڑی نہیں ساری بکھری،اس کی چیخ عرش کا طواف کر کے واپس آئی تو، دعا کا روپ دھار گئی۔۔

یہیں سے اس کی حرمتِ ذات کی آگاہی کی ابتدا ہوئی، اس نے اپنے کرب کا طواف کیا، اپنے کعبہ ء عزت کی حطیم میں پورے فخر سے قیام کیا، اس نے اپنے وجود کو دیکھا اور اپنا کلمہ پڑھا، اس کے اوراقِ جنوں پر ” سرخروئی ” کے ستارے سجا دیئے گئے، اس کا نام ان روشن ناموں میں سے ہوا کہ جنہیں  ربِ محبت کبھی آدھے نام سے نہیں پکارتا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس نے کسی برگشتہ یاد کو نہیں دھتکارا، سامنا کیا اور بتایا کہ نہیں، چراغوں کو دن میں جلا لینا عین توہین ِگریہ زاری ہے، اعتبار وہیں جچتا ہے جہاں محبت کی قدر لفظ سے نہیں عمل سے کی جاتی ہے، کوئی گردن دوسری بار ذبح نہیں ہوا کرتی، سجدہ اپنے مقامِ توحید میں صرف ایک بار ہے، اس نے اپنی عزت کا احرام باندھا اور پورے ناز سے کہا کہ ہاں میں خواب دیکھتی ہوں، مگر اب خوابوں کو پتا ہے کہ انھیں کون دیکھ رہا ہے، وہ اب بھی روشن ہے، پہلے سے کچھ زیادہ روشن، اس کی مدد گار مٹی کا خمیر پہلے سے زیادہ نم ہے، اس کی معتبر آنکھیں روشنی کا نیا اثبات بن گئی ہیں، وہ اب ان میں سے ایک ہے جنھیں صرف یقین کہا جاتا ہے، انمٹ اور انمول یقین۔

Facebook Comments

سید شازل شاہ گیلانی
پاسبان وطن سے تعلق , وطن سے محبت کا جذبہ اور شہادت کی تڑپ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply