بزنس آئیڈیاز ۱۰۱: آن لائن عقیدت فروشی ۔۔۔ معاذ بن محمود

کاروبار میں برکت ہے۔ اس میں کبھی کوئی شک تھا بھی تو اب آن لائن کاروبار دیکھ کر ختم شد ہوتا جا رہا ہے۔ الحمد للّٰہ بہتبرکت ہے۔ ہماری گھٹی میں شدت پسندی ہے۔ ہمیں ایک چیز مل جائے ہم اسے اجتماعی طور پر رگڑنا شروع کر دیتے ہیں۔ پھراس بیچاری شے کا وہ حال ہوتا ہے کہ کسی قابل نہیں رہتی۔ کسی قدر یہ قدرتی بھی ہے۔ انسانی فطرت ہے نئی چیز کو آزمانا یا چمکتیکے پیچھے بھاگنا۔

ایک زمانہ تھا وکیل بننے کا فیشن نکل پڑا تھا۔ والدین نے انہیں بھی وکیل بنا دیا جو وکالت نہیں کرنا چاہتے تھے۔ پھر ڈاکٹرز انجینیرزکا دور آیا۔ طلب رسد کا بیلینس رکھنے کے لیے نئی جامعات کھلنے لگیں۔ تعلیمی معیار گرنے لگا اور پھر ہم نے دیکھا کہ مارکیٹ میںایسے انجینیرز ڈاکٹرز وکلاء کی بہتات ہوگئی جن کے پاس عملیت کے نام پر قابلیت کم اور ڈگری کی خوبصورت سجی بتی زیادہ ہوتی۔ڈاکٹرز پھر کچھ بہتر حالات میں ہیں انجینئر میں بخدا ایسا دیکھ چکا ہوں جسے ۲۰۰۷ کے ٹیلی کام انجینئرنگ آخری سمسٹر کے آخریامتحان میں نوکیا ۱۱۰۰ کی پروفائل سائلینٹ کرنا نہیں آتی تھی۔

آج کل زور سے شور ہے آن لائن بزنس کا۔ فیس بک پر ہر تیسرا بندہ شہد بیچتا دکھائی دے رہا ہے۔ کپڑے، گھڑیاں اور جانے کیا کیادستیاب ہے۔ معیار کی جانچ کے لیے پاکستانی مارکیٹ میں ویسے کوئی خاص مروجہ طریق نہیں پھر آن لائن میں تو ویسے بھی کریڈبلٹیورڈ آف ماؤتھ پر مبنی ہوا کرتی ہے یا پھر سوشل میڈیا پیڈ مارکیٹنگ پر۔ کاروبار کرنا یقیناً ہر فرد کا حق ہے تاہم معاملہ وہاں عجیب ہوتاہے جب ہم عوامی نفسیات کو ایکسپلائٹ کرنے کے لیے اس میں مختلف لیبل لگانا شروع کرتے ہیں۔ شہد کو اسلامی شہد بنا کر بیچاجانا جیسے مکھیاں کلمہ گو ہوں، مختون ہوں یا شرعی پردہ کرتی ہوں یا ٹخنے سے اوپر شلوار پہنتی ہوں الغرض شہد کے مذہب کا تعینکرنے میں بندہ ناکام ہی رہا۔

تمہید باندھنے کا مقصد ایک آپ کی قیمتی توجہ ایسی جنس کی جانب مبذول کرانا تھی جو سوشل میڈیا کے اس غیر مرئی بازار میں نئیبھی ہے، حقیقتاً چمکتی بھی ہے، جس کو پرکھنے کا کوئی طریقہ بھی موجود نہیں اور جس پر شدھ قسم کی عقیدت کا لیبل بھی چسپاںہے۔ یہ ایک ہزار فیصد آرگینک بھی ہے۔ جس کی طلب رسد کا بندوبست قدرت کی جانب سے متعین ہے، اور جس میں مزیدانوویشن کے امکانات بھی خوب ہیں۔

حضرات و خواتین، پیش خدمت ہےموئے مبارک، امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہاورموئے مبارک، جانشین امیراہلسنت دامت برکاتہم العالیہ۔ آن لائن مارکیٹنگ جاری ہے۔ پہلے آئیے پہلے پائیے اور اگر اچھا سا سرسوں کا تیل امیر صیب کوبھجوا دیں تو پہلے اگوا بھی لیجیے۔ سنت، اہلِ سنت، امیر اور دامت برکاتہم العالیہ کے نام پر عقیدت کا رشتہ بھی دیتا ہے۔ آرگینکہے، چاہے تو چیک کروا لیں، امیر صاحب ممکن ہے اس کے الگ چارج لیں مگر پھر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ طلب رسد کابندوبست قدرتی ہے تاوقتیکہ امیر صیب کو خدا نخواستہ کوئی ایسی بیماری لاحق نہ ہوجائے جس میں بال گرنا شروع ہوجائیں۔ ویسے اللہنہ کرے ہو بھی جائے تو عوامی چندہ تو ہے ہی؟

اس بزنس کی سب سے اہم بات اس کی انوویشن ہے۔ بہترین بزنس ماڈل ہے۔ غور فرمائیے۔

فرض کریں آپ اس ڈسٹریبیوشن کے فرنچائزی یا ری سیلر ہیں یا ڈسٹریبیوشن آپ کی اپنی ہے یا کل آپ نیپال والے علامہ کی نسبتسے یہی کاروبار شروع کرتے ہیں۔ آج آپ نے موئے مبارک، جانشین امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ بیچنا شروع کیے۔ کلآپ کہہ دیں یہ ان کے سینے کے بال ہیں۔ کلائی کے چاہیے ہیں تو ہزار روپے اوپر۔ پکر کمر کے بال لانچ کریں (نکل آئیں گے آرامسے)۔ مارکیٹ کا ردعمل دیکھیے۔ طلب رسد برابر ہوجائے تو سر کے لانچ کر دیں قیمت بہت اوپر رکھ کر۔

اور جسٹ ان کیس، خدا نخواستہ قیمت زیادہ ہوجائے اور محسوس ہو کہ یہ تو عقیدت مندوں کی قوت خرید سے بڑھ گئی تو قیمتفوری نیچے نہیں کرنی، یہ کاروبار میں ناکامی کی نشانی ہوتی ہے۔ ایک بہترین حکمت عملی موجود ہے۔

آپ نے بس اتنا کرنا ہے کہ امیر صیب کی بغل اور زیر ناف بال انتہائی کم قیمت پر بیچنا شروع کر دینے ہیں۔ بغل کے بال تھوڑیزیادہ قیمت پر اور آخری فاضل بال بالکل کم قیمت پر، ہر شخص کی پہنچ میں۔

Advertisements
julia rana solicitors

پیسے کا پیسہ، کاروبار کا کاروبار، عقیدت کی عقیدت۔

Facebook Comments

معاذ بن محمود
انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاست اور سیاحت کا انوکھا امتزاج۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply