بھارت کا گورباچوف۔۔ایم اے صبور ملک

مودی سرکار کی جانب سے بنائے گئے سٹیزن ایمنڈمنٹ بل (Citizens Amendment Bill) کے اثرات ممبئی کی فلم نگری تک پہنچ گئے،گزشتہ دنوں بھارتی فلم انڈسٹری کے چوٹی کے مسلمان اداکار نصیر الدین شا ہ نے پہلی بار یہ اعتراف کیا کہ اب احساس ہوا کہ بھارت میں بطور مسلمان نہیں رہ سکتا،متنازعہ شہریت بل پربھارت بھر میں ہونے والے مظاہروں کے بعد ایک مسلمان اداکار کی جانب سے یہ بیان ان تمام دعوؤں کی نفی ہے جو کانگریسی علماء اور قیام پاکستان کے مخالفین کی جانب سے 1974اور اس سے پہلے تحریک پاکستان کے دوران آل انڈیا مسلم لیگ اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے خلاف کئے گئے،یہ بیان تھپڑ ہے ان تمام لوگوں پر جو دوقومی نظریے کے مخالف ہیں،اور جن کے دہن ہر وقت قیام پاکستان کو جناح اور علی گڑھ کے لونڈوں کی شرارت قراردیتے نہیں تھکتے تھے،خود مسلمان تو ایک طرف بھارت میں بسنے والے ہندؤ بھی اس متنازعہ بل کی مخالفت کر رہے ہیں،لیکن بھارت میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی بغل بچہ تنظیم آر ایس ایس دو نوں دراصل اس بل کی آڑ میں 1955کے شہریت ایکٹ میں ترمیم کرنا چاہتی ہیں،جس کے تحت بنگلہ دیش،پاکستان اور افغانستان سے آنے والی 6مذہبی اکائیوں سکھ،ہندؤ،مسیحی،جین،پارسی اور بدھ سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی تارکین وطن کو شہریت دینے کی تجویز ہے،لیکن اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا،جس کی وجہ سے بھارت میں آباد کروڑوں بھارتی مسلمانوں کو اپنی شہریت منسوخ ہو نے کا خدشہ ہے۔

بھارت کی حکومت کے چند اراکین اور اپوزیشن بھی اس بل کی مخالفت کررہے ہیں،بھارت بھر میں اس کے خلاف مظاہرے جاری ہیں،جبکہ دارلحکومت دہلی میں مودی سرکار نے مظاہرین سے نبٹنے کے لئے نیشنل سکیورٹی ایکٹ (NSA)کا نفاذ کردیا ہے،دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے نیشنل سکیورٹی ایکٹ (NSA) کی منظوری دے دی ہے،یہ ایکٹ18اپریل تک نافذ رہے گا،جس کے مطابق کسی بھی شہری کو بنا کسی الزام کے ایک سال تک زیر حراست رکھا جاسکے گا،زیر حراست شخص کو وکیل کرنے کی بھی اجازت نہیں ہو گی،سکیورٹی ادارے 10روز تک گرفتاری کے 10 روزبعد تک زیر حراست شخص کو الزام کی  نوعیت بتانے کے بھی پابند نہیں ہو ں گے۔

دہلی پولیس کے مطابق یہ معمول کا معاملہ ہے،انسانی حقوق کے حوالے سے اگر دیکھا جائے تو کسی بھی ریاست کی جانب سے اپنے ہی شہریوں کے خلاف بنائے گئے کالے قوانین کا نفاذ کرنے میں بھارت پوری دُنیا میں یقیناًپہلی پوزیشن پر  ہے،اس سے پہلے مقبوضہ وادی جموں وکشمیر میں گزشتہ 71سال سے پوٹا اور ٹاڈڈا جیسے کالے قوانین کا نفاذ اور اب اپنے ہی دارالحکومت میں عین بھارت کی مرکزی حکومت کی ناک تلے نیشنل سکیورٹی ایکٹ (NSA)جیسا کالا قانون،لگتا تو یہی ہے کہ مودی سرکار مسلمان دشمنی میں کہیں اس ایکٹ کو پورے بھارت میں نہ نافذ کردے،بھارت کی موجودہ صورتحال اور مسلمان دشمنی کے حوالے سے قائد اعظم محمد علی جناح کا ایک فرمان،جو جناح نے بلوچستان مسلم لیگ کے زیراہتمام16اکتوبر 1945 کو منعقدہونے والے ایک جلسہ عام سے خطاب میں فرمایا تھا کہ درحقیقت وہ بھارت ماتا کو تقسیم کرنے یا اس کے ٹکڑے کرنے سے ڈرتے ہیں،وہ مسلمانوں کو ہندؤ راج کے اندر رکھنا چاہتے ہیں،تاکہ وہ ان کا وہی حشر کرسکیں،جو جرمنی میں یہودیوں کا ہوا۔۔۔

لیکن میں جانتا ہوں،کہ مسلمان کبھی بھی ہندؤ راج میں نہیں رہ سکتے،اور یہ کہ دوسوبرسوں کے انگریزی راج کا تسلط ہندؤ غلبے سے خوف زدہ کرنے کے کافی ہے،اور اسی لئے ہم نے پاکستان کا مطالبہ کیا ہے،جو ان تمام امراض کا علاج ہے،جن میں ہند و مبتلا ہے،قائد اعظم کے یہ الفاظ آپ کی سیاسی بصیرت اور تقسیم ہند کے بعد بھارت میں موجود مسلمانوں کی حالت زار کے بارے میں آپ کی تشویش کو ظاہر کرتے ہیں،آج جبکہ مودی سرکارنے کھل کر اپنی مسلمان دشمنی کا اظہار کردیا ہے،ایسے میں مسلمانوں کی نام نہاد تنظیم او آئی سی کی جانب سے خاموشی معنی خیز ہے،خطہ عرب کے وہ تمام مسلم ممالک جن کے بھارت کے ساتھ تجارتی مفادات ہیں وہ بھی لبوں کو سیئے ہوئے ہیں۔

اصل میں جیساکہ فارسی کی ایک ضرب المثل ہے کہ گربہ کشتن روز اوّل،والا معاملہ لگتا ہے،جب گزشتہ سال چناؤ جیتنے کے بعد مودی اور بی جے پی ایک بار پھر اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان ہوئی تو سب سے پہلے اگست میں انھوں نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا،جس کے خلاف آج تک مسلمان ممالک کی جانب سے کوئی خاص ردعمل سامنے نہ آیا اور آج 180 دن ہونے کو آئے مقبوضہ وادی عملاً انسانی جیل میں بدل چکی ہے،اس پر نہ تو پاکستان اور نہ ہی مسلم ممالک کی جانب سے بھارت پر دباؤ ڈالا گیا،جس پر بھارت شیر ہو گیا اور مودی نے متنازعہ شہریت ایکٹ بھی منظور کرڈالا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ سفر ابھی باقی ہے،کیونکہ منافقت کی انتہا کو پہنچا عالمی ضمیر ہو یا بڑی طاقتوں خصوصاً امریکہ کی لونڈی اقوام متحدہ یہ تمام بھارت کے خلاف صرف زبانی جمع خرچ سے کام چلا رہے ہیں،ان سے ہونا تو کچھ نہیں،ہاں البتہ جہاں تک مودی اور اس کے اقدامات کا تعلق ہے،اگر بھارت سرکار نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو سیکولر بھارت کا جو تصور بانیان بھارت نے دیا تھا،اور جس کو سیکولر ازم سے ہندوتوا میں تبدیل کرنے کے لئے بی جے پی اور آرایس ایس ان دنوں شدومد سے کام جاری رکھے ہوئے ہیں،اس سے ہوسکتا ہے کہ مودی بھارت کا گوربا چوف بھی ثابت ہو سکتا ہے،اور پھر نہ رہے گامودی اور نہ رہے گی آرایس ایس،پاکستان کو اس تمام ترصورتحال کو مدنظر رکھنا ہوگا،کیونکہ اگر ایسا ہوا تو بھارت کے کروڑوں مسلمانو ں کی نظر پاکستان کی جانب ہی اُٹھے گی۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply