میڈن ٹاور اور زندگی۔۔مہرساجدشاد

ترکی کے  شہر استنبول کے ایشین حصے  میں باسفورس کے ایک چھوٹے جزیرے پر واقع میڈن ٹاور ایک رومانوی مقام ہے۔ آج کل یہ سیاحتی مقام ایک شاندار ریسٹورنٹ میں بدل دیا گیا ہے جو اپنے آنے والوں کی خوبصورت نظاروں کیساتھ لذیز کھانوں سے تواضع کرتا ہے۔

اس مقام کی تعمیر رومن شہنشاہ کانسٹیٹائن سے منسوب ہے، اس تاریخی مقام سے کئی کہانیاں  بھی جُری ہوئی  ہیں۔ مشہور ہے کہ سزائے موت کے قیدیوں کو یہاں لا کر رکھا جاتا تھا اور قید تنہائی سے انہیں اذیت دی جاتی تھی۔

ایک کہانی بازنطینی شہنشاہ کے متعلق مشہور ہے، اسے ایک نجومی نے خبر دی کہ شہزادی کو اٹھارہ سال کا ہونے تک سانپ سے بچا کر رکھا جائے، اگر سانپ نے شہزادی کو ڈس لیا تو اسکی موت واقع ہو جائے گی۔ بادشاہ نے شہزادی کو تمام تر حفاظتی انتظامات کیساتھ یہاں جزیرے پر اس عمارت میں منتقل کر دیا اور پھر اسکی اٹھارہویں سالگرہ کا دن آ گیا۔ اس دن بادشاہ اس سے ملنے کیلئے یہاں آیا تاکہ یہ دن اسکے ساتھ گزار کر شہزادی کو واپس محل میں لے جائے۔ قدرت کا انتظام دیکھیے، بادشاہ اپنے ساتھ خوبصورت تازہ پھلوں کی ٹوکری لے کر آیا، جب شہزادی نے پھل کھانے کیلئے اس میں سے کچھ اٹھا کر کھانا چاہا تو اسی ٹوکری میں چھپ کر بیٹھے ہوئے سانپ نے شہزادی کو ڈس لیا اور بادشاہ کے سامنے شہزادی نے تڑپ تڑپ کر جان دے دی۔
کیسا اتفاق ہے کہ شہزادی یہاں پوری شان و شوکت سے رکھی گئی تھی کہ زندگی کی طرف واپس لیجائی جائے لیکن حقیقتاً  شہزادی بھی سزائے موت کی قیدی تھی جس نے قید تنہائی کاٹی اور وقت مقررہ پر موت پا گئی۔

خالق نے انسان پر جو کرم کیے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اسے موت کے مقام اور وقت سے آگاہ نہیں کیا وگرنہ نظام کائنات کا نظام  ُرک جاتا، ہر کوئی سب کچھ چھوڑ کر موت کے انتظار میں بیٹھ جاتا۔

ہمیں یہ تو معلوم ہے کہ موت کا وقت مقرر ہے لیکن کب ؟ پتہ نہیں ، کیسے ؟ پتہ نہیں، کہاں؟ پتہ نہیں۔ اس لاعلمی نے ہماری زندگیوں میں امید کی طاقت بھر رکھی ہے، اور یہی امید ہماری زندگیوں کو متحرک رکھے ہوئے ہے۔ اسی امید پر ہم سو برس کا سامان جمع کرتے ہیں، اور محنت سے معیار زندگی میں بہتری لانے میں مصروف رہتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ضرورت اس امر کی ہے کہ تیاری پوری رہے کہ جب موت آئے تو ہم خالق کے سامنے حاضر ہو سکیں اور اسکے فضل سے سرخرو ہوں۔
محنت پوری رہے کہ ہماری زندگی اس جہان کو فائدہ نفع اور آسانی دے کر جائے، آنے والی نسلیں فخر سے کہہ سکیں کہ ہمارے اجداد زندگی گزار کر نہیں زندگی جی کر گئے ہیں۔
مکالمہ ڈونر کلب،آئیے مل کر سماج بدلیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply