مورمن مذہب کی مختصر تاریخ۔۔(قسط1)زبیر حسین

مورمن مذہب کا بانی جوزف سمتھ ٢٣ دسمبر ١٨٠٥ کو امریکی ریاست ورمونٹ کے ایک قصبے شیرون میں ایک تاجر اور کسان جوزف سمتھ سینئر کے گھر پیدا ہوا۔ اس کی ماں کا نام لوسی میک سمتھ تھا۔ جوزف سمتھ جونیئر کی پیدائش کے چند سال بعد اس خاندان پر بُرا وقت آگیا۔ سات سال کی عمر میں جوزف جونیئر ہڈیوں کی ایک بیماری میں مبتلا ہو گیا اور وہ تین سال تک چلنے پھرنے سے معذور رہا۔ تجارت میں نقصان کی وجہ سے جوزف سمتھ سینئر کو اپنی دکان بند کرنا پڑی۔ کئی سال فصلیں بھی اچھی نہ ہوئیں اور خاندان مقروض ہو گیا۔ زمین قرض خواہوں نے ہتھیا لی۔ خراب معاشی حالات نے سمتھ خاندان کو ہجرت کرنے پر مجبور کر دیا۔ ورمونٹ سے نقل مکانی کرنے کے بعد انہوں نے ریاست نیو یارک کے ایک قصبے پلمیرا کو اپنا ٹھکانہ بنایا۔ وہاں انہوں نے ایک فارم کی کچھ زمین کاشت کاری کے لئے کرائے پر لے لی۔ ان سے غلطی یہ ہوئی کہ زمین پر لاگ کیبن (لکڑیوں کا گھرجس پر بہت کم لاگت آتی ہے) کی بجائے روایتی مکان تعمیر کرنا شروع کر دیا۔ مکان کی تعمیر پر لاگت بڑھتی گئی اور انھیں قرض لینا پڑا۔ قرض  کی قسطیں ادا نہ کرنے پر بنک نے مکان ضبط کر لیا۔ ادھر زمین کے ملک نے بھی کرائے کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اپنی زمین واپس لے لی۔ خاندان کی معاشی حالت ابتر ہو گئی۔ معاشی مشکلات سے نکلنے اور جلدی دولت مند بننے کے لئے سمتھ خاندان کے افراد نے جادو ٹونے میں دلچسپی لینا شروع کر دی۔ نیز جوزف سمتھ جونیئر اور اس کا باپ طلسماتی سلاخ اور دیکھنے والے پتھر کی مدد سے زمین میں دفن خزانوں کی تلاش میں لگ گئے۔

Joseph Smith
Emma Hale Smith (Joseph Smith’s wife)
Oliver Cowdery
Birgham Young
Sidney Rigdon

جوزف اسمتھ بیس سال کا تھا جب وہ اور اس کا باپ خزانوں کی تلاش میں پنسلوانیا کے قصبے ہارمنی چلے گئے۔ کوئی خزانہ تو ہاتھ نہیں آیا البتہ جوزف کو اپنے میزبان کی بیٹی امہ ہیل سے عشق ہو گیا۔ باپ کی مرضی کے خلاف امہ ہیل نے جوزف سے نکاح کر لیا۔

جوزف سینئر ایک غیر مذہبی آدمی تھا اور کبھی چرچ نہیں گیا۔ البتہ اس کی بیوی لوسی عیسائیوں کے ایک فرقہ المشيخي (Presbyterian) کے چرچ جاتی تھی۔ جوزف جونیئر شش و پنچ میں تھا کہ ماں کی پیروی میں چرچ جائے یا باپ کی تقلید میں چرچ سے دور رہے۔ یہی موقع تھا جب اسے خدا اور اس کے اکلوتے بیٹے یسوع مسیح کا دیدار ہوا۔ نیز خدا کے فرشتے مرونی نے زمین میں دفن سونے کے اوراق پر لکھی ہوئی ایک مقدس کتاب کی طرف اس کی رہنمائی کی۔ جوزف جونیئر نے طلسماتی پتھروں کے ایک آلے کی مدد سے اس مقدس کتاب کا انگریزی زبان میں ترجمہ کر دیا۔ پہلے اس کی بیوی امہ ہیل اور پھر اس کے ایک ساتھی اولیور کاؤدری نے کتاب کی املاء درست   کی۔ جب اس کے پڑوسیوں کو پتہ چلا کہ جوزف سمتھ ایک مقدس آسمانی کتاب چھاپنے والا ہے تو انہوں نے اعلان کر دیا کہ وہ یہ کتاب ہرگز نہیں خریدیں گے۔ پلمیرا کے باسیوں کو یقین تھا کہ جوزف سمتھ کے خاندان نے اس کتاب کے ذریعے سادہ لوح لوگوں کو ٹھگنے کی سکیم بنائی تھی۔ نیز انہوں نے کوششیں شروع کر دیں کہ کوئی مقامی پبلشر یہ کتاب شائع نہ کرے۔

مورمن کتاب ١٨٣٠ میں شائع ہوئی۔ اس کتاب کو پڑھ کر بہت سے لوگ جوزف سمتھ پر ایمان لے آئے۔ ان میں بریگم ینگ بھی تھا۔ جوزف کی طرح بریگم بھی ایک کسان کا بیٹا تھا۔ اسی سال جوزف سمتھ کے پچاس پیروکاروں کے اجلاس میں نیا چرچ قائم کرنے کا فیصلہ ہوا۔ سب شرکا نے جوزف کو خدا کا نبی اور نئے چرچ کا سربراہ تسلیم کر لیا۔ ادھر مقامی عیسائیوں نے اس نئے نبی کی مخالفت شروع کر دی۔ حکومت نے جوزف کو معاشرے میں انتشار پھیلانے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ عدالت نے اسے بَری کر دیا۔ انہی دنوں ریاست اوہائیو کے ایک قصبے کرٹ لینڈ کے چرچ کا پادری سڈنی رگدن اپنے ایک سو ساتھیوں کے ساتھ جوزف نبی پر ایمان لے آیا۔ جوزف کو وحی آئی کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ نیویارک سے ہجرت کرکے کرٹ لینڈ چلا جائے۔ جوزف اور اس کے ساتھیوں نے خدائی حکم کی تعمیل کی اور کرٹ لینڈ ہجرت کر گئے۔ ایک اور وحی کے ذریعے جوزف کو علم ہوا کہ خدا نے جس بہشت میں آدم اور حوا کو رکھا تھا وہ امریکی ریاست میسوری کی جیکسن کاؤنٹی کے قصبے آزادی (Independence) میں تھی۔ جوزف کے کچھ پیروکار آزادی میں آباد ہو گئے۔ جوزف بھی ١٨٣١ میں کچھ ساتھیوں کے ساتھ قصبے آزادی گیا اور اپنے پیروکاروں کو بتایا کہ خدا نے اسے وحی کی ہے کہ یہاں نیا یروشلم بسایا جائے۔ اس نے وہاں نئے چرچ کی بنیاد رکھ دی۔ اس چرچ کے ٨٠٠ ممبر تھے۔ جوزف نے اپنا ہیڈ کوارٹر کرٹ لینڈ میں ہی رہنے دیا۔

اگلے چھ سال جوزف نے کرٹ لینڈ میں گزارے۔ اس دوران اس پر مسلسل وحی نازل ہوتی رہی۔ ان وحیوں کا زیادہ تر تعلق چرچ کی تعمیر و تنظیم سے تھا۔ انہی دنوں کرٹ لینڈ میں مورمن چرچ تعمیر ہوا۔ نیز جوزف پر نازل ہونے والی وحی کی پہلی کتاب “احکامات کی کتاب” کے عنوان سے شائع ہوئی۔ چند سال بعد جوزف نے وحیوں کی دوسری کتاب اور اپنے خطبات کی کتاب بھی شائع کر دی۔ ادھر میسوری میں عیسائیوں نے مورمنوں پر حملے کرکے ان کی املاک تباہ کر دیں۔ مورمن جیکسن کاؤنٹی چھوڑ کر کلے کاؤنٹی چلے گئے۔ عیسائیوں نے وہاں بھی ان کا پیچھا نہ چھوڑا۔ ان عیسائیوں کے نزدیک مورمن نبی جھوٹا تھا اور اس کے پیروکار مرتد اور زندیق۔ مورمنوں کو کلے کاؤنٹی سے بھی بھاگنا پڑا اور وہ میسوری ریاست کے شامل میں دو سرحدی کاؤنٹیوں کالد ویل اور ڈیوس میں آباد ہو گئے۔ دو سال بعد ١٨٣٨ میں جوزف سمتھ بھی کرٹ لینڈ چھوڑ کر میسوری آ گیا۔ دوسرے مورمن بھی اس کے پیچھے پیچھے میسوری پہنچ گئے۔ جوزف نے وہاں نئے چرچ کی بنیاد رکھی اور کئی پرانے ساتھیوں کو چرچ سے نکال دیا۔ ان میں اس کا قریبی دوست اولیور کاؤدری بھی شامل تھا۔ کاؤدری نے جوزف پر زنا کاری کا الزام لگایا تھا۔

مقامی عیسائیوں کے ساتھ چپقلش اور جھڑپیں جاری رہیں۔ مورمنوں نے بھی اپنے دفاع کے لئے ملیشیا کی طرز پر مسلح جتھے بنانا شروع کر دئیے۔ الیکشن کا موقع آیا تو عیسائیوں نے مورمنوں کو ووٹ ڈالنے سے جبراً روکنے کی کوشش کی ،جس کے نتیجے میں دونوں گروہوں میں خونریز تصادم ہو گیا۔ نیز مورمن ملیشیا نے سرکاری ملیشیا کو عیسائیوں کی پرائیویٹ ملیشیا سمجھ کر اس پر حملہ کر دیا۔ سرکاری ملیشیا پر حملے نے میسوری کے گورنر کو مورمنوں کے خلاف بھڑکا دیا۔ اس نے مورمنوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دینے یا ریاست سے بھگا دینے کے احکامات جاری کر دئیے۔ گورنر کا حکم ملتے ہیں مورمن مخالف عیسائیوں نے مورمنوں کو پکڑ پکڑ کر مارنا شروع کر دیا۔ وہ بچوں کو بھی نہیں بخشتے تھے۔ جوزف گرفتار ہوا اور عدالت نے اسے بغاوت کے الزام میں سزائے موت سنا دی۔ جس افسر نے سزائے موت پر عمل درآمد کرنا تھا اس نے جوزف کو جیل ہی میں رہنے دیا۔ بریگم ینگ کی قیادت میں بچے کھچے مورمن ریاست النوائے چلے گئے۔ خوش قسمتی سے النوائے کے عیسائیوں نے انھیں بے ضرر سمجھ کر ان کا خیرمقدم کیا۔ پانچ ماہ بعد جوزف بھی جیل سے فرار ہو کر النوائے پہنچ گیا اور اس نے دریائے مسیسپی کے کنارے ایک نئے شہر نوو کی بنیاد رکھ دی۔ نوو شہر آباد کرنے کے بعد جوزف سمتھ نے واشنگٹن جا کر صدر مارٹن وان برن سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ حکومت میسوری میں مورمنوں کے جانی اور مالی نقصانات کا ازالہ کرے۔ صدر مارٹن نے مورمنوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر اظہار افسوس کیا لیکن نقصانات کی تلافی کرنے سے معذرت کر لی۔

مورمنوں کو ہوم رول اور اپنی ملیشیا رکھنے کی اجازت ١٨٤٠ میں ملی۔ جوزف نوو شہر کا پہلا میئر اور مورمن ملیشیا کا ملٹری لیڈر بن گیا۔ امریکہ کے دوسرے حصوں اور یورپ سے آنے والے نئے مورمنوں کی آمد سے نوو کی آبادی تیزی سے بڑھی اور تقریباً  شکاگو کے برابر ہو گئی۔ یہاں آنے والے ہر مورمن کو رہائش کے لئے گھر اور کاشتکاری کے لئے زمین مورمن چرچ کی طرف سے مفت ملتی تھی۔ تین سال بعد ١٨٤٣ میں جوزف کو وحی کے ذریعے دو نئے احکامات ملے۔ ان احکامات کا تعلق مردوں کو بپتسمہ دینے یعنی دین عیسوی میں لانے اور کثیرازدواجی کی اجازت ملنے سے تھا۔ بعض حالات میں کثیرازدواجی کے حکم پر عمل مورمن مردوں پر فرض تھا۔ اس وحی نے مورمنوں میں اختلافات پیدا کر دئیے۔ بریگم ینگ اور جوزف کی بیوی امہ ہیل کثیرازدواجی کے مخالف تھے۔ وحی میں امہ ہیل کو خاص طور پر مخاطب کیا گیا تھا کہ وہ اس حکم کی تعمیل و حمایت کرے۔ کثیرازدواجی سے متعلق اس وحی کو دس سال تک عام مورمنوں سے پوشیدہ رکھا گیا۔ کچھ عرصے بعد بریگم ینگ نے کثیرازدواجی کا حکم نا  صرف مان لیا بلکہ اس پر عمل بھی شروع کر دیا۔ اس کے بیس بیویوں سے ٥٧ بچے ہوئے۔ اب مورمن چرچ کے رہنما اعتراف کر چکے ہیں کہ جوزف نبی کی چالیس بیویاں تھیں اور ان میں کم از کم دس بیویاں اٹھارہ سال سے کم عمر کی تھیں۔ مورخین کی رائے ہے کہ جوزف کی بیویوں کی تعداد پچاس سے زیادہ تھی۔ امہ ہیل مرتے دم تک کثیرازدواجی کی مخالف رہی۔ نیز وہ اپنے بچوں کی بھی یہی بتاتی تھی کہ جوزف کی کوئی دوسری بیوی نہیں تھی۔

سالٹ لیک سٹی(salt lake city)
سان ڈٰیاگو(sandiago)
واشنگٹن ڈی سی ٹیمپلز

١٨٤٤ میں جوزف سمتھ نے امریکی صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا۔ نیز اس نے ایک مخالف اخبار Nauvoo Expositor اور اس کے پریس کو تباہ کر دینے کا حکم دے دیا۔ یہ اخبار جوسف سمتھ کے نئے مذہبی عقائد خصوصاً  کثیرازدواجی پر تنقید کرتا تھا۔ حکومت نے جوزف اور اس کے بھائی حیرم کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا۔ مورمن مخالف ہجوم نے جیل پر حملہ کرکے دونوں بھائیوں کو قتل کر دیا۔

جوزف نبی کے قتل کے بعد مورمن رہنماؤں میں اس کی جانشینی اور مورمن چرچ کی قیادت کے لئے رسہ کشی شروع ہو گئی۔ جوزف کے چھوٹے بھائیوں اور بیٹوں کے علاوہ اس کے قریبی ساتھی بھی امیدوار تھے۔ اگر اولیور کاؤدری کو چند سال قبل چرچ سے نکال نہ دیا جاتا تو اس کے جوزف کا جانشین بننے کے امکانات زیادہ تھے کیونکہ وہ نئے مذہب کے آغاز ہی سے جوزف کا پُر اعتماد ساتھی اور اس کا نائب رہ چکا تھا۔ قصہ مختصر مورمن کئی دھڑوں میں بٹ گئے۔ ایک دھڑا جمیز سٹرینگ کی قیادت میں ریاست مشیگن کی طرف نکل گیا اور دوسرے دھڑے کو سڈنی رگدن مڈویسٹ کی طرف لے گیا۔ جو مورمن باقی بچے وہ بارہ حواریوں کے کورم کے سربراہ بریگم ینگ کی رہنمائی میں طویل سفر کرکے امریکہ کی حدود سے باہر سالٹ لیک کے پہاڑی علاقے میں آباد ہو گئے۔ یہ علاقہ یوٹاہ میں تھا۔ میکسیکو کی شکست کے بعد ایک معاہدے کے تحت یوٹاہ سمیت میکسیکو کا مغربی حصہ امریکہ کو مل گیا۔

آہستہ آہستہ دوسرے علاقوں کے مورمن ہجرت کرکے  سالٹ لیک کے علاقے میں آباد ہونا شروع ہو گئے۔ انہوں نے یوٹاہ میں جو نئے قصبے اور شہر بسائے ان میں سب سے اہم سالٹ لیک سٹی ہے۔ ١٨٥٠ میں بریگم ینگ یوٹاہ کا گورنر بن گیا۔ دو سال بعد چرچ کے رہنماؤں نے عام مورمنوں کو بھی کثیرازدواجی کے خدائی حکم سے آگاہ کر دیا۔ اس اعلان سے مورمنوں میں پھوٹ پڑ گئی۔ جن مورمنوں نے اس خدائی حکم اور بریگم ینگ کی قیادت کو ماننے سے انکار کر دیا وہ ریاست وسکونسن میں جمع ہوئے اور اپنے الگ چرچ کی بنیاد رکھ دی۔ ان کا ایمان تھا کہ جوزف نبی کی اولاد کے علاوہ کسی کو چرچ کی سربراہی کا حق حاصل نہیں۔ برسوں بعد جوزف سمتھ سوم نے اس ننے چرچ کی صدارت قبول کر لی اور چرچ کا ہیڈ کوارٹر ریاست میسوری کے شہر آزادی میں منتقل کر دیا۔ اس صدی کے آغاز میں مورمنوں کے اس فرقے نے اپنا نام کمیونٹی آف کرائسٹ یعنی عیسی یا مسیح کی جماعت رکھ لیا۔

ادھر یوٹاہ کے مورمنوں نے پڑوسی ریاستوں مثلا کیلی فورنیا، نویڈا، اور وائیومی میں بھی نئی بستیاں اور شہر بسا دئیے۔ نویڈا کا مشہور شہر لاس ویگاس بھی مورمنوں کا بسایا ہوا ہے۔

نئے امریکی صدر جمیز بیوکانن (١٨٥٧-١٨٦١) کو پتہ چلا بریگم ینگ نے یوٹاہ میں تھیوکریسی (مذہبی حکومت) قائم کی ہوئی ہے تو اس نے اسے وفاقی حکومت کے خلاف بغاوت قرار دیا۔ نیز اس مذہبی حکومت کو ختم کرنے کے لئے وفاق نے اڑھائی ہزار فوجی بھیج دئیے۔ مورمنوں نے فوجیوں کی مزاحمت تو نہ کی البتہ ان کی سپلائی ٹرینوں کو ہراساں کرنا شروع کر دیا۔ وفاقی حکومت نے یوٹاہ کا کنٹرول سنبھال کر نیا گورنر مقرر کر دیا۔ اس دوران ماؤنٹین میڈو یعنی پہاڑی چراگاہ کے قتل عام کا واقعہ پیش آیا۔ مورمن لیڈر جان لی کی قیادت میں کچھ مورمنوں نے قدیم امریکی باشندوں کے ساتھ مل کر ریاست آرکنساس سے آنے والے آبادکاروں کی ویگن ٹرین پر حملہ کرکے ١٢٠ مردوں، عورتوں، اور بچوں کو قتل کر دیا۔ صرف سترہ بچے جن کی عمریں سات سال سے کم تھیں زندہ رہنے دئیے۔ کیا اس قتل عام کی منظوری بریگم ینگ نے دی تھی؟ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔ البتہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بریگم ینگ نے اس واقعے کو چھپانے کی پوری کوشش کی۔ جان لی گرفتار ہوا اور عدالت سے سزائے موت ملنے کے بعد اسے فائرنگ اسکواڈ نے گولی مار دی۔

انیسویں صدی کے  آخر میں مورمنوں کی تعداد ہزاروں سے بڑھ کر لاکھوں تک پہنچ گئی۔ مورمن چرچ کے صدر ولفورڈ ووڈرف نے کثیرازدواجی کے حکم سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ ١٨٩٦ میں یوٹاہ کو ریاست کا درجہ مل گیا۔ ١٩٠٤ میں مورمن چرچ نے وفاقی حکومت سے تعاون کرنے کا اعلان کرکے کثیرازدواج ممبروں کو چرچ سے نکال دیا۔

جوزف سمتھ کی تعلیم کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔عام خیال یہ ہے کہ اس کی تعلیم برائے نام تھی۔ یہ امکان بھی موجود ہے کہ خاندان کی ابتر معاشی حالت کی وجہ سے وہ بچپن ہی سے باپ کا ہاتھ بٹاتا رہا اور کبھی سکول نہیں گیا۔ اس کی بیوی کا ایک بیان موجود ہے جس کے مطابق جوزف سمتھ کو لکھنا پڑھنا نہیں آتا تھا۔ اس نے یہ بیان غالباً  اس الزام یا تاثر کو رد کرنے کے لئے دیا تھا کہ مورمن کی کتاب کا مصنف جوزف سمتھ خود تھا۔ مقام حیرت ہے کہ اس ان پڑھ “نبی” نے ٢٢ سال کی عمر (جب اس نے مورمن کی کتاب لکھنا شروع کی) سے ٣٩ سال کی عمر (جب مشتعل ہجوم نے اسے قتل کر دیا) تک صرف ١٧ سال کے مختصر عرصے میں ہزاروں صفحات پر مشتمل وحی، ترجمے، خط و کتابت، بیانات و خطبات، رسائل و جرائد، اور سرگزشتیں لکھ ڈالیں۔ اگر جوزف سمتھ کی لکھی ہوئی تحریروں کو کتابی شکل دی جائے تو کم از کم تیس جلدیں بن جائیں گی ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ جوزف سمتھ جونیئر دیکھتے ہی دیکھتے گوشہ گمنامی سے نکل کر ایک عالم دین، خدا کا نبی، عیسائیوں کے ایک نئے چرچ کا بانی اور رہنما، اور امریکہ میں کئی نئے شہروں کی بنیاد رکھنے والا بن گیا۔ جوزف سمتھ اپنی بےمثال کامیابی کا کریڈٹ وحی یا الہام یعنی خدا سے براہ راست رہنمائی کو دیتا تھا۔ اس کے پیروکار بھی یہی سمجھتے تھے کہ وحی کی سچائی اور تاثیر ہزاروں افراد کو کھینچ کر مورمن چرچ لے آئی ۔ جوزف سمتھ کی موت کے بعد مورمنوں کی تعداد بڑھتے بڑھتے لاکھوں اور کروڑوں تک پہنچ گئی۔ اس صدی میں مورمن دنیا بھرمیں اپنی تعداد ایک کروڑ پچاس لاکھ بتاتے ہیں۔ مورمن چرچ نے  سٹاک مارکیٹ میں ٤٠ بلین ڈالر لگا رکھے ہیں۔  سٹاک مارکیٹ اور دوسرے اثاثوں سے مورمن چرچ کو سالانہ پندرہ ارب ڈالر کی آمدن  ہوتی ہے۔ ہر مورمن اپنی آمدنی کا دسواں حصہ چرچ کو دینے کا پابند ہے۔ اس مد میں چرچ کو سالانہ ٨ بلین ڈالرملتے ہیں۔ چند روز قبل واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا کہ مورمن چرچ کا سربراہ ١٠٠ ارب ڈالر کا مالک ہے۔ یہ رقم فلاحی کاموں پر خرچ ہونا تھی لیکن نہیں کی گئی۔

جاری ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگلی قسط میں ہم مورمن کی کتاب اور جوزف کی بائبل کا تنقیدی جائزہ لیں گے۔ مورمنوں کا ایمان ہے کہ یہ دونوں مقدس کتابیں آسمانی ہیں اور ان کا ایک ایک حرف سچا ہے۔ تیسری اور آخری قسط میں مورمن فرقے کی کثیرازدواجی کے معاملے پر بحث ہو گی۔ دوسری قسط میں آپ کو ان سوالوں کے جواب مل جائیں گے۔
کیا مورمن کی کتاب وحی یا الہام ہے؟
کیا یہ کتاب آج بھی ویسی ہی ہے جیسی یہ پہلی مرتبہ ١٨٣٠ میں شائع ہوئی یا اس میں تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں؟
کیا جوزف سمتھ کی بائبل آسمانوں سے نازل ہوئی تھی؟ کیا یہ کتاب بائبل کے باقی نسخوں میں پائی جانے والی غلطیوں سے پاک ہے؟
کیا تاریخ، جغرافیہ، آثار قدیمہ، اور سائنس مورمن کتاب میں درج مقامات، واقعات، اور دعوؤں کی تصدیق کرتے ہیں؟
کیا عیسی علیہ السلام نیفی اور لامن قبیلوں میں صلح کرانے کے لئے اپنی وفات کے کئی سو سال بعد امریکہ تشریف لائے تھے؟
کیا امریکہ کے قدیم باشندے اسرائیلی نبی لحی کی اولاد ہیں؟ ڈی این اے کی شہادت مورمن کتاب کے اس دعوے کی تصدیق کرتی ہے یا تردید؟
کیا نیویارک کی کمورا پہاڑی میں وہ غار موجود ہے جہاں جوزف سمتھ کی ملاقات خدا اور عیسی علیہ السلام سے ہوئی تھی؟
کیا ماہرین آثار قدیمہ کو کمورا پہاڑی پر ہونے والی خوفناک جنگ کے آثار مل گئے؟ مورمن کی کتاب کے مطابق اس جنگ میں کوئی دو اڑھائی لاکھ نیفی جو کہ خدا پر ایمان رکھتے تھے مارے گئے اور امریکہ میں ان کا نام و نشان مٹ گیا۔ مقتولین میں نیفیوں کا نبی مورمن بھی شامل تھا۔ صرف مورمن کا بیٹا مرونی اپنے باپ کی کتاب “مورمن کی کتاب” کو مکمل اور محفوظ کرنے کے لئے زندہ رہا۔ اس جنگ کے فاتح خدا کے منکر لامن تھے۔ خدا نے نیفیوں کا بدلہ لینے کے لئے لامنوں کی جلد کا رنگ سفید سے سیاہ کر دیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

مکالمہ ڈونر کلب،آئیے مل کر سماج بدلیں

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply