اخلاقی نفسیات (1) ۔ فئیر پلے/وہاراامباکر

ساتھ لنک میں دی گئی ویڈیو ایک میچ کا منظر ہے۔ لندن میں فٹبال کا میچ جاری تھا۔ ویسٹ ہیم اور ایورٹن کے درمیان ہونے والا اہم مقابلہ ایک ایک گول سے برابر تھا۔ اختتامی لمحات میں ویسٹ ہیم کی ٹیم گول پر حملہ آور تھی۔ ایورٹن کے گول کیپر حملہ روکنے کی کوشش میں پینالٹی بکس کے باہر مسل پُل ہو جانے کے سبب گر پڑے۔ گیند ویسٹ ہیم کے کھلاڑی کے پاس آ گئی جنہوں نے اس کو کراس کے ذریعے گول کے سامنے کھڑے ہوئے پاولو ڈی کینیو کی طرف پاس دے دیا۔ پاولو ڈی کینیو کے سامنے گول خالی پڑا تھا۔ صرف گیند اندر ڈالنی تھی اور میچ جیت لینا تھا۔

ڈی کینیو نے اپنے پاس آئی گیند کو ہاتھ سے پکڑ لیا اور گول کیپر کی طرف اشارہ کر دیا کہ چونکہ مخالف گول کیپر گِرے ہوئے ہیں، اس لئے وہ گول نہیں کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تماشائیوں کی طرف سے فوری ردِ عمل آیا۔ سب نے کھڑے ہو کر ڈی کینیو کے اس عمل کی داد دی۔ اس میں دونوں ٹیمیوں کے شائقین شامل تھے۔
کچھ دیر بعد میچ ختم ہو گیا۔ ویسٹ ہیم کی ٹیم ڈی کینیو کے اس عمل کی وجہ سے میچ نہ جیت سکی۔ عالمی فٹ بال ایسوسی ایشن (فیفا) نے اس کو سراہا اور ڈی کینیو کو فئیر پلے ایوارڈ دیا گیا۔
اطالوی کھلاڑی ڈی کینیو کے کیرئیر میں اس سے پہلے کئی تنازعات رہے تھے۔ ایک میچ میں ریفری نے جب انہیں کارڈ دکھایا تھا تو ریفری کو دھکا مار کر گرا دینے کی وجہ سے لمبی پابندی رہی تھی۔ فاشزم سے ہمدردی رکھتے تھے اور ایک بار گول کرنے کے بعد اپنے دائیں بازو کے سپورٹرز کے سامنے فاشسٹ سلیوٹ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈی کینیو کا یہ ایکشن اخلاقیات کے بارے میں چند بنیادی سوالات پیدا کرتا ہے۔ اس سے پہلے اس صورتحال کا ایک جائزہ۔۔
سب سے پہلے تو یہ کہ یہ ایکشن بے ساختہ intuitive تھا۔ ایسا نہیں تھا کہ انہوں نے پہلے ٹھیک یا غلط کا موازنہ کیا، اس کے دلائل سوچے اور پھر فیصلہ کیا۔ جیسے ہی گیند ان کے پاس آئی، وہ فیصلہ لے چکے تھے۔
فٹبال کے قوانین انہیں گول کرنے سے نہیں روکتے تھے۔ نہ انہوں نے اور نہ ہی ان کی ٹیم کے کسی کھلاڑی نے کسی قانون کی خلاف ورزی کی تھی۔ گول کیپر کی انجری میں بھی ان کی ٹیم کی کسی کھلاڑی کا دانستہ یا غیردانستہ طور پر کوئی ہاتھ نہیں تھا۔ اس موقع سے فائدہ اٹھانا قانونی لحاظ سے درست تھا۔ گول کرنا ان کا حق تھا۔
اگر وہ گول کر دیتے تو بھی گول کیپر کو طبی امداد ملنے میں کوئی تاخیر نہ ہوتی۔ یعنی یہاں پر کھیل نہ روکنا کسی کو کوئی ضرر نہیں پہنچا رہا تھا۔
بطور کھلاڑی، کسی کا مقصد اپنی ٹیم کو جتوانا ہے۔ ٹیم اور کھلاڑی کا یہی معاہدہ ہے۔ کھلاڑی کو اسی کام کے لئے ڈھیروں پیسے دئے جاتے ہیں۔ اسی کے لئے کھلاڑی پورا زور لگاتے ہیں۔ کیا قانون کے اندر رہتے ہوئے جیتنے کا موقع جان بوجھ کر گنوا کر ڈی کینیو نے اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی؟ کیا یہ اپنی ٹیم سے غداری نہیں تھی؟
میچ کے شائقین، ان کی ٹیم کے مینجیر، فٹ بال کے مبصرین اور فیفا نے ڈی کینیو کے ایکشن سے اتفاق کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تقریباً ہر کوئی اس پر متفق تھا کہ گول کرنا قانوناً درست تھا لیکن اخلاقی لحاظ سے گول نہ کرنا ٹھیک فیصلہ تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس کی ویڈیو
https://www.premierleague.com/video/single/935675

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply