• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • عثمان بزدار کی طرح آپ بھی شیر شاہ سوری بننا چاہتے ہیں تو اسے ضرور پڑھیں۔۔ غیور شاہ ترمذی

عثمان بزدار کی طرح آپ بھی شیر شاہ سوری بننا چاہتے ہیں تو اسے ضرور پڑھیں۔۔ غیور شاہ ترمذی

صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے پچھلے ایک سال کے دوران صوبہ پنجاب میں 1,500 کلومیٹر طویل شاہراہیں تعمیر کرنے سمیت تقریباً 300 سے زیادہ کارہائے نمایاں سر انجام دینے کے عوض وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو 21ویں صدی کا شیر شاہ سوری قرار دیا ہے. پنجاب بھر کے 12 کروڑ عوام کو تاکید سے اطلاع ہو کہ جب صوبائی وزیر ساحب نے جیو نیوز پر “جیو پاکستان” مارننگ شو میں بیان دیتے ہوئے یہ فرما دیا کہ عثمان بزدار نے پچھلے 15/16 مہینوں میں اپنی حکومت کے دوران 300 سے زیادہ کارہائے نمایاں سر انجام دئیے ہیں تو یہ ایک اٹل حقیقت بن چکی ہے، اس لئے اس کی تردید یا مخالفت کرنا جرم قرار پائے گا۔

لہذا اس دعویٰ کی تردید یا مخالفت کرنا چھوڑ کر ان 1،500 کلومیٹر طویل بنائی سڑ کوں پر لانگ ڈرائیو کے مزے لیں اور جہاں کہیں بھی بھوک لگے تو عثمان بزدار حکومت کے بنائے ہوئے لنگر خانوں سے 5 سٹار ہوٹلوں جیسے کھانوں سے لطف اندوز ہوں۔ واضح رہے کہ ان لنگر خانوں میں پکنے والے کھانوں کے لئے انڈے، مرغیاں، کٹے، بھینسں، گائیں، بکرے اور ہر گائے سے 6 کی بجائے 12 لٹر دودھ بھی وزیر اعظم کے اعلیٰ ترین معاشی و سائینسی ویژن والے جانوروں کے فارمز سے سپلائی ہوتے ہیں۔ ان لنگر خانوں سے رج کے کھانا کھانے کے بعد استراحت کے لئے تحریک انصاف حکومت کے ہی بنائے ہوئے مسافر خانوں کے مزے اٹھائیں. اوپر سے وزیر اعظم عمران خان نے پٹرول کی قیمت میں 25 پیسے فی لٹر کی عظیم الشان کمی کر کے عوام کو ان 1،500 کلومیٹر طویل شاہراہوں پر لانگ ڈرائیو کے سنہری مواقع تو فراہم کر ہی دئیے ہیں۔

دوسری طرف اب جبکہ ماہر تاریخ اور تحریک انصاف کی شان جناب صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو شیر شاہ سوری کا خطاب دیا ہے اس لئے راقم کی تجویز ہے کہ لگتے ہاتھوں کچھ اور بھی نابغہء روزگار شخصیات کو شیر شاہ سوری قرار دے دیا جائے۔ ان نئے بنائے جانے والے شیر شاہ سوریوں کو ہم شیر شاہ سوری اول، دوئم، سوئم، چیارم، پنجم، ششم، ہفتم، نہم، دہم، یاز دہم، پانز دہم وغیرہ وغیرہ کہہ کر اُن کی پہچان منفرد کر سکتے ہیں۔ ان تمام افراد کو شیر شاہ سوری کا خطاب دینا اس لئے بھی لازمی ہے کہ ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے ان کی خدمات بھی عثمان بزدار عرف وسیم اکرم پلس کی کوششوں جیسی مثالی ہیں ۔ یاد رہے کہ اس تجویز پر فوراً عمل ہونا ضروری ہے کیونکہ انصاف میں تاخیر کا مطلب انصاف کی موت ہوتا ہے۔

عارف علوی

1 ۔ صدر پاکستان محترم ڈاکٹر عارف علوی ۔۔ یہ حوصلہ بھی اپنی طرز کا ایک منفرد حوصلہ ہے کہ عارف علوی صاحب نے حکومت کے بالکل درست سمت میں چلنے کے بارے قوم کو یقین دہانی کروائی ہے۔ یہ کتنی ہمت کی بات ہے کہ محترم صدر نے جس طرح اپنی پارٹی کی حکومت اور عوام کے خلاف اس کی جاری جنگ کا دفاع کیا ہے وہ ایک ایسا کارنامہ ہے کہ بقول شخصے اس پر کئی مقالہ جات لکھے جا سکتے ہیں – آج عارف علوی صاحب کی وجہ سے پاکستانی قوم ایمان کی حد تک یقین رکھتی ہے کہ برے سے بھی برے حالات میں کبھی نہیں گبھرانا چاہیے کیونکہ اس سے بھی برا وقت حکومت کی باقی ماندہ مدت میں کبھی بھی آ سکتا ہے – قوم کو اتنا اچھا اور ایمان افروز سبق دینے پر علوی صاحب کا بھی حق بنتا ہے کہ انہیں بھی شیر شاہ سوری قرار دیا جائے۔

2۔ وزیر اعظم عمران خان ۔۔ محترم نے اپنی حکومت کے صرف 15/16 مہینوں میں ہی عوام کو یقین دلا دیا کہ قیامت سے پہلے جس قیامت کا ذکر علماء اپنے بیانات میں ذکر فرمایا کرتے تھے، اُس کا بنفس نفیس مشاہدہ کروانے میں ان کا اہم ترین کردار ہے۔دور اپوزیشن میں دئیے گئے اپنے بیانات سے مسلسل U ٹرن لینے کا عالمی ریکارڈ قائم کرنے کے علاوہ اپنے آقا خلائی مخلوق کے احکامات کی اتنی زیادہ اور اندھی پیروی بھی تو ایک ورلڈ ریکارڈ ہے جس کا صلہ انہیں ملنا ہی چاہیے – اب اگر الیکشن میں اتنی سیٹیں نہیں بھی آئیں مگر اوپر نیچے کر کرا کے بھی حکومت مل جائے تو اسے عوامی حکومت قرار دینا بھی بہت عظیم کارنامہ ہے۔

فردوس عاشق اعوان

3۔ معاون خصوصی اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان صاحبہ ۔۔ محترمہ کی عظیم کوشوں کے صلے میں جو انہوں نے ذاتی عقلمندی اور دانائی کے سہارے انجام دیں اور اپنی بارٹی تحریک انصاف کے مجموعی تاثر کو خراب نہیں ہونےدیا – اس سے پہلے جب محترمہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں وفاقی وزیر بہبود آبادی تھیں تو انہوں نے سرکاری و پرائیویٹ ملازمین کو ملنے والی تعطیلات اور آبادی میں اضافے کے درمیان چھپا ہوا تعلق دریافت کیا تھا۔ آج کل محترمہ جس نادر و نایاب دلائل سے تحریک انصاف حکومت کا دفاع فرماتی ہیں، وہ اُن کا ہی حوصلہ ہے۔ اس قدر بہادری کے کارہائے نمایاں سر انجام دینے پر تو حکومت پاکستان کو ان کا نام نوبل انعام کے لیے بھجوانا چاہیے – مگر وہ شاید ان باتونی اور بدتمیز صحافیوں سے ڈرتے ہیں جو ہر پروگرام میں خوامخواہ حکومت کے خلاف پراپیگینڈہ شروع کر دیتے ہیں (اپوزیشن کے اشارے پر)۔

4۔ میاں نواز شریف صاحب اور میاں شہباز شریف صاحب ۔۔ محترم شریف برادران نے جس طرح عمران خاں حکومت کو مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے سے بچ بچا کر نکل جانے کی کھلم کھلا گنجائش دی ہے اس نے ثابت کر دیا ہے کہ آخر سیاست میں رواداری بھی کوئی چیز ہوتی ہے – اس سے پہلے اپنی پچھلی حکومتوں کے دوران دہشت گردوں سے اتحاد اور اپنے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو ان کی آزادی پر معمور کرنے کا لازوال کارنامہ بھی انہی دونوں بھائیوں کا پاکستانی عوام کو خصوصی تحفہ ہے جس سے آزاد ہونے والے دہشت گردوں کی کاروائیوں سے عوام بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں اور آئندہ دنوں میں اس سے بہت زیادہ مستفید ہوں گے۔

عامر لیاقت حسین

5۔ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین – – تحریک انصاف کے منتخب ممبر قومی اسمبلی اور معروف ٹیلی ویژن اینکر محترم جناب ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے تن تنہا سادہ لوح پاکستانیوں کی مذہب کے بارے میں غلطیوں کو درست کردیا ہے – اُن کی کوششوں سے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں مسلمان اب دین کے اصلی مفاہیم سے آگاہ ہو چکے ہیں۔ ڈاکٹر عامر لیاقت نے بہت اچھا کیا کہ جو انہوں نے اپنی پارٹی کے بے پناہ اصرار کے بچ باوجود بھی وزارت بچ قبول نہیں کی اور اس کی بجائے ٹی وی پر پروگرام کرنے شروع کر دئیے ورنہ وزارت میں رہتے تو قوم کی اصلاح کا فریضہ کیسے سر انجام دیتے۔

وینا ملک

6۔ اداکارہ وینا ملک ۔۔ انہوں نے انڈیا میں جا کے  اپنے تقریباً برہنہ جسم پر ISI لکھوانے کی جو قربانی دی تھی، اُس سے انڈیا پر ایک دہشت طاری ہو گئی تھی۔ اب بھی وینا ملک نے تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم اور ففتھ جنریشن وار میں ٹویٹر پر ذمہ داری سنبھال کر جو کارہائے نگینہ سر انجام دیا ہے، اُس سے انڈیا، افغانستان، ایران اور امریکہ سمیت تمام دشمن ہیبت زدہ ہیں جس کی وجہ سے دنیا میں نیو کلئیر وار کا ایک بہت بڑا خطرہ ٹل چکا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ پاکستان و انڈیا کے تعلقات آنے والے وقت میں بہت بہتر ہو جائیں گے۔

مِیرا

7۔ اداکارہ میرا ۔۔ محترمہ نے انگریزوں سے ہماری تقریبا” 200 سالہ غلامی کا بدلہ اکیلی اور تن تنہا ہی لیا ہے – وزیر اعظم بننے سے پہلے والے عمران خان سے شادی کی خواہش مند محترمہ میرا کے ڈر سے اب انگریز بھی انگریزی بولنا چھوڑ نے کی تیاری کر رہے ہیں اور براعظم یورپ میں ایک مشترکہ زبان بولنے اور رائج کرنے کی تیاریاں زوروں پر چل رہی ہیں- یوں سمجھ لیں کہ اب میرا ہماری قوم کی نمائندہ بن چکی ہیں اور آپ اگر انٹرنیٹ جانتے ہیں تو یوٹیوب کھولیں اور میرا کا نام ٹائپ کر کے ان کی انگلش کے واقعات کے کلپس دیکھیں تو آپ بھی میری طرح ان کی انگریزی دانی کے قائل ہو جائیں گے-

ساحر اور شائستہ

8۔ ٹی وی میزبان ساحر لودھی اور ان کی چلبلی بہن شائستہ واحدی ۔۔ کیونکہ دونوں بھائی بھنوں نے پورے پاکستان سے چن چن کر ان لوگوں کو ٹی وی پر مہمان  بنا کر ہیرو بنا دیا ہے کہ جن کو ان کی نا اہلی کی وجہ سے ان کے گھر والے اور ان کے محکمے والے بھی منہ نہیں لگاتے تھے – اس کے علاوہ دونوں نے ٹی وی کے آگے ڈٹ کر بیٹھنے والوں کے اندر ملک سنوارنے کا ایک عظیم جذبہ کوٹ کوٹ کر بھر دیا ہے – اب ان شایقین کی ایک فوج تیار ہو چکی ہے جو ہر روز ٹی وی کے آگے بیٹھ کر اپنے جذبوں کی روانی اور اُس کی تازگی کے لئے ان دونوں بھائی بہن کے پروگرام دیکھتے ہیں ورنہ کہیں یہ جذبہ ماند ہی نہ پڑھ جائے – ویسے یاد رہے کہ ان جذبات پر عمل کی باری آنے میں ابھی وقت درکار ہے –

9۔ کرکٹر محمد آصف، محمد عامر، شرجیل خان، محمد عرفان، ناصر جمشید، سلیم ملک اور سلمان بٹ وغیرہ وغیرہ ۔ ۔ ان کرکٹروں نے ایماندارای کی انتہا کر دی، یعنی جیسا کہ بکی مظہر مجید وغیرہ سے طے ہوا تھا انہوں نے بالکل ویسا ہی عمل کر دیا۔ آخر ایمانداری کی بھی کوئی ویلیو ہے یا نہیں . ان کا ایک کارنامہ یہ بھی ہے کہ اب کوئی دوبارہ پاکستان کے میچز پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہے اور پوری دنیا میں اب سب لوگ ہمارے میچز کے بارے میں بات کرتے نظر آتے ہیں – وہ کہتے ہیں نہ کہ بدنام نہ ہوں گے توکیا نام نہ ہو گا – لہذا ملک کے لئیے اتنا نام کمانے کا صلہ تو ان کو ملنا چاہیئے نا-

10)۔۔ پاکستان کے تمام ٹاپ نیوز چینلز کے مالکان اور ان کے میزبان – ان کا بڑا احسان ہے پاکستانی قوم پر کہ انہوں نے ہمیں بتا دیا کہ ایک نارمل سی خبر کو بریکنگ نیوز کیسے بنایا جا سکتا ہے؟ – دوسرے ہمارے چینلز اور صحافی میزبانوں نے ڈاکٹری کے مقدس پیشے کی بڑی خدمت کی ہے کہ ان کے ٹاپ رینکنگ پروگرام دیکھنے والے اب ڈاکٹروں کے کلینکس میں وافر مقدار میں بلڈ پریشر، حساسیت، نروس بریک ڈاؤن، فوبیا اور اس جیسے لازوال امراض کا علاج کرانے کے لئے موجود ہوتی ہے۔

11)۔۔ کار مکینک اسلم گورایہ کو – کل کی بات ہے کہ راقم ایک بہت اہم میٹنگ میں جا رہا تھا کہ یکا یک کار انتہائی گرم ہو کے بند ہو گئی – ارد گرد کے تمام مکینکس اس کی خرابی کا سراغ نہیں لگا سکے جبکہ مکینک گورایہ نے صرف ایک فون پر بتا دیا کی ریڈی ایٹر کا سوئچ خراب ہے بدل لیں تو پنکھا چل جائے گا اور گاڑی بند نہیں ہو گی – یقین جانیں ایسا ہی ہوا – لہذااتنے جینئس مکینک کا حق تو اب بنتا ہے نہ کہ اس کی عقلمندی اور ذہانت کا عتراف کیا جائے اور اسے بھی شیر شاہ سوری کے خطاب سے نوازا جائے۔

12)۔۔ غیور شاہ ترمذی – بھئی انصاف کا تقاضہ ہے کہ جس شخص نے اتنی محنت اور عرق ریزی سے اتنے قابل اور جینئس لوگوں کو ڈھونڈ نکالا ہے – آخر اس کا بھی تو کوئی اسٹیٹس ہونا چاہیے نہ – جب اتنے سارے لوگوں کے لئےشیر شاہ سوری کے خطاب کی لسٹ بن رہی ہے تو اُس میں راقم کا نام کیوں درج نہیں ہو سکتا۔ راقم کے نام ’شاہ‘ کی مماثلت بھی تو ہے نا شیر شاہ سوری کے نام سے۔ اس لئے اس لسٹ میں ایک اضافی نام درج ہونے میں کیا حرج ہے؟ –

اب ان چنیدہ چنیدہ افراد کے علاوہ بھی کسی محترم ہستی کا نام باقی ہے تو وہ خود محترم فیاض الحسن چوہان کو ڈھونڈنا چاہیے – یا پھر اس کالم کو پڑھنے والوں کو یہ تکلیف کر کے اُن تک پہنچانی پڑے گی کیونکہ راقم کی انگلیاں اب ٹائپنگ کر کر کے تھک چکی ہیں اور اُسے ابھی ایک مفتے کا کھانا بھی کھانے جانا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

نوٹ:- اگر صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان اور تحریک انصاف والے میری ان سفارشات، تجاویز اور مطالبات کو مذاق یا غیر سنجیدہ قرار دینا چاہتے ہیں تو ان سے یہ پوچھا جائے کہ یہ سلسلہ شروع کس نے کیا تھا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply