• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پورنو گرافک سائٹس: غیر فطری جنسی افعال اور ذہنی امراض کی آماجگاہ۔۔حِراایمن 

پورنو گرافک سائٹس: غیر فطری جنسی افعال اور ذہنی امراض کی آماجگاہ۔۔حِراایمن 

جبلت کی تسکین کیلئے انسان نے ہمیشہ سے ہی تجربات کرنا چاہے ہیں، فطری مرد اور عورت کے رشتے کے علاوہ ہم جنس پرستی بھی انسانی سفلی جذبات کا حصہ ہے۔ عہد قدیم میں جنسی تعلقات پر کتابچے ہمیں ہر اہم تہذیب میں ملے ہیں۔ گویا پورنو گرافی کسی نا کسی شکل میں انسانی تہذیب و تمدن کا حصہ رہی ہے۔

دور جدید میں انٹرنیٹ کی آمد کے ساتھ پورن کی ہئیت یکسر تبدیل ہوگئی ہے۔ یہ تنہائی کے لمحات میں لطف دینے والی تفریح کی بجائے، ابنارمل نفسیات اور سفاک جنسی اعمال کی عملی درس گاہ بنتی جا رہی ہے۔

ایک نظر پورن کی مختلف اصناف پر ڈالتے ہیں اور ان سے پیدا ہونے مسائل پر گفتگو کرتے ہیں۔

1۔ چائلڈ پورن:

دنیا بھر کے پیڈوفائل کی مرغوب صنف جو مکمل طور پر عام سرچ انجنز سے بین ہے مگر پھر بھی ڈارک ویب میں یہ ہولناک انڈسٹری چل رہی ہے، ایسے پاکستانی گروپ اور صفحات بھی رپورٹ کیے گئے ہیں جہاں مقامی بچوں کے ساتھ بدفعلی کی ویڈیوز بانٹی جا رہی تھیں۔ اس سے اندازہ ہوا کہ اس صنف کے خریدار اور طلبگار کثیر تعداد میں موجود ہیں۔

انسانی اور اخلاقی اقتدار ہر گز اجازت نہیں دیتے کہ معصوم بچوں کا استحصال کیا جائے، جو لوگ ایسی دلچسپی رکھتے ہیں وہ پیڈو فیلیا کی نفسیاتی اور جنسی بیماری کا شکار ہیں جس کا باقاعدہ علاج کروانا ازحد ضروری ہے۔ ایسی پورن سے یہ خوفناک اور غیر اخلاقی رجحان سرعت سے پھیل رہا ہے، ایک بچہ جو جنسی استحصال کا شکار ہوتا ہے اُسکی پوری زندگی پر اس کے بدترین نتائج نظر آتے ہیں یہ تو باقاعدہ ایک ہولناک صنعت ہے۔ حکومت پاکستان کو ایمرجنسی بنیادوں پر ایسی لوکل ویڈیوز کے پھیلاؤ اور مقامی پیڈو فائل کے غیر ملکی جرائم پیشہ گروہوں سے تعلقات پر کڑی نظر اور اسکی روک تھام کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

2۔انسسٹ:

سکینڈینیویا کی پسندیدہ صنف، ڈرٹی امریکہ  جیسی ویب سائٹس اور انڈیا میں اسکے پاپولر رجحان کے باعث پاکستان میں بھی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ پہلے اخباروں میں کوئی اِکا دُکا ایسے واقعات رپورٹ ہوتے تھے۔ ممنوعہ ویب سائٹ پر ایسی پورن کی بھرمار ہے جس سے مقدس رشتوں کا تقدس ختم ہوتا جا رہا ہے، انڈیا میں سالی آدھے گھر والی، دیسی آنٹی ، بہن بھائی ، اُستاد شاگرد ان رشتوں پر بننے  والی قبیح پورن ویڈیوز پاکستان میں بھی بہت شوق سے دیکھی جاتی ہیں۔ گزشتہ دنوں ایک پاکستانی وڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہی جس میں مبینہ طور پر ماں اور بیٹا ملوث ہیں۔ یہ سب عوامل اس بات کا ثبوت ہیں کہ انسسٹ پورن ایک ذہنی خلفشار کا باعث بن رہا اور رشتوں کے تقدس کو بہر حال پامال کر رہا ہے۔

ایسی صنف کو بھی ہرگز نارمل جنسی سرگرمی نہیں کہا جا سکتا، یوٹیوب اور انڈین ویب سائٹ پر ایسے مواد پر بھی متعلقہ ادارے کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔

3۔بی ڈی ایس ایم:

ففٹی شیڈز آف گرے کی مقبولیت نے آزار پسندی کو خوب ہوا دی۔ پورن انڈسٹری میں تشدد سے بھرپور جنسی عمل کی ویڈیوز میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صنف میں جنسی عمل کو طاقت کے ناروا استعمال اور کمزور پر دھونس جمانے کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ ایذا رسانی، ریپ اور قتل و غارتگری کی طرف اکساتی یہ صنف ذہنی بیماریوں کو پروان چڑھانے میں معاون ثابت ہو رہی ہیں۔ جنسی تشدّد پسندی سیریل کلنگز اور بڑے جرائم کی طرف گامزن کرتی ہے۔ کُچھ عرصہ قبل داعش کی طرف سے مبینہ قتل کی ویڈیوز اور ممنوعہ تنظیموں کے جنسی جرائم پر مبنی ویڈیوز بھی ایسی سائٹس پر گردش کرتی نظر آئی ہیں۔ اس قسم کے مواد پر بھی قابو پانے کی ضرورت ہے۔

4۔بیستیلیٹی اور نیکروفیلیہ:

جانوروں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے زیادہ دیر نہیں ہوئی، قبروں کی بے حرمتی اور لاشوں سے جنسی فعل بھی شہ سرخیوں میں رہا، یہ بھی کسی انکشاف سے کم نہیں کہ ڈارک ویب پر ایک بڑی مارکیٹ ان اصناف کی ہے، صرف پچھلے سال پاکستان میں ایسے دو سو واقعات رپورٹ ہو کر اخبار میں آئے۔ نیکروفیلیہ پر مبنی واقعات کی زیادتی سے بچنے کیلئے پکی قبریں بنانی چاہیئں ۔ اسی طرح جانوروں کے حقوق کی تنظیموں اور پارلیمنٹ کو جانوروں کے جنسی استحصال کو روکنے کیلئے بھی قانون سازی کرنی چاہیے۔ یہاں ایک اور نُکتہ پر بات کرتی چلوں،جانوروں کی بریڈنگ اور خرید و فروخت ایک بڑی تعداد میں سوشل میڈیا پر بھی ہوتی ہے، کُچھ عرصہ قبل ایسے لوگ سامنے آئے جو جانور خرید کر اُن سے زیادتی کرتے اور اُسکی ویڈیوز بنا کر شیئر کرتے رہے، ہم نے حسب ِتوفیق رپورٹ تو کی مگر حاصل کوشش ندارد۔ جانوروں کی خرید و فروخت مخصوص چینل کے ذریعے ہونی چاہیے جہاں خریدار کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors

جنس عین فطرت انسانی ہے، اس میں خدا نے انسانی آبادی کو بڑھانے کیلئے دلچسپی کا پہلو اور تلذذ رکھ چھوڑا ہے۔ تاہم جنس کو بطور جرائم پیشہ صنعت بنا کر اس لطیف جذبہ کی ہتک کی گئی ہے، بہت حد تک جنسی اور جذباتی عارضوں میں غیر معمولی پورن کا بھی عمل دخل ہے۔ اس مضمون کو لکھنے کی وجہ ایک صاحب کا کمنٹ بنا جس میں انہوں نے حالیہ پورن سائٹس کی پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر مطمئن عمل قرار دیا اور کہا کہ اس سے کسی کو کیا خطرہ۔ واضح رہے سیکس ایجوکیشن نہ  ہونے کی وجہ سے ہمارے ٹین ایجرز پورن کے ذریعے جنسی عمل سیکھتے ہیں جو کہ انکی معصومیت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے اور انکی شخصیت پر طویل عرصے تک منفی اثرات رکھتا ہے  کہ موزوں نفسیاتی علاج ممکن ہو۔

Facebook Comments

Hira Ayman
بینک کار، نو آموز لکھاری اور شاعرہ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”پورنو گرافک سائٹس: غیر فطری جنسی افعال اور ذہنی امراض کی آماجگاہ۔۔حِراایمن 

  1. اکثر تعلیم یافتہ لوگوں کی جانب سے ان مسائل پر بات تو کی جاتی ہے مگر کوئ حل تجویز نہیں کرتا.

Leave a Reply