بلاول صاحب ! جیالے آج بھی جیالے ہیں لیکن۔۔گُل بخشالوی

پنجاب بار کونسل کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کہتے ہیں کہ ججوں کی کمی ہے،تمام کیسز کی فوری سماعت نہیں ہو سکتی،وکلاءکے بغیر عدالت اور عدالت کے بغیر وکلا ءنہیں چل سکتے، فیصل آ باد میں وکیل نے فیس نہ دینے پر کلائنٹ قتل کر دیا ،ایسا نہیں ہونا چاہیے، جج اور وکیل دونوں انصاف کی فراہمی میں لازم و ملزوم ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد صاحب جب بھی بولتے ہیں خوب بولتے ہیں ،لیکن جو لوگ خوش فہمی میں مبتلا ہو جاتے ہیں وہ عام طور پر مایوس ہو جاتے ہیں، اس لئے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد صاحب اپنے قول کی چوکیداری نہیں کر تے ، ہم لکھنے والے جب قلم اٹھاتے ہیں تو تو ہین عدالت ہو جاتی ہے، لیکن اگر توہین عدالت کے خوف سے ہم اہلِ قلم  زبان کو تالا لگائیں تویہ اپنے قلمی کردار کی توہین ہو گی! سچائی لکھنا ہماری عبادت ہے اور ہم اپنی عبادت سے منہ نہیں موڑ سکتے!

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کہتے ہیں ججوں کی کمی ہے! حالانکہ پاکستان کا ایک چوتھائی بجٹ پہلے ہی ان کی تنخواہوں، مراعات ، سہولیات ، اور ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن پر قربان ہے ۔مزید کیا چاہتے ہیں، تسلیم کرتے ہیں کہ وکلاءکے بغیر عدالت اور عدالت کے بغیر وکلا ءنہیں چل سکتے، اس لئے کہ اگر وکلاءججز کا خیال نہ کریں اور ججز وکلا کا خیال نہ کریں تو پھر انصاف جیت جائے گا۔ اور ایسا ہمارے دیس میں ناممکن ہے۔

علی احمد کرد ایک وڈیو میں   کہتے ہیں ۔ آج پاکستان میں کوئی عدلیہ نہیں، سپریم کورٹ میں صرف چار جج ہیں۔باقی صرف نوکری کر رہے ہیں، جج انصاف کرنے کے لئے ہوتا ہے نوکری کے لئے نہیں ہوتا ، پاکستان جیسے غریب ملک میں بھول جائیں کہ پارلیمنٹ کے ذریعے کو ئی تبدیلی آئے گی یا عدلیہ کے ذریعے کوئی تبدیلی لائیں گے  ، علی احمد کرد نے غلط نہیں کہا لیکن ہم پاکستان کے عوام اپنے ضمیر کے غلام نہیں بلکہ سیاسی فقیر اور سیاسی مزدور ہیں، ہم سچائی تسلیم نہیں کرتے ، جھو ٹ پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم ضمیر کے مجرم ہیں چوروں کا ساتھ د یتے ہیں جو ہمیں اقتدار میں لوٹتے ہیں، اور اقتدار کے بعد پاکستان دشمن ملکوں میں عیاش زندگی گزارتے ہیں اور ہم ان کے خوابوں کی تعبیر کے لئے اپنا آپ بھول ان کے اشاروں پر ان کے درباریوں کے ساتھ جوتے ہاتھوں میں اٹھائے سڑکوں پر ان کی گاڑیوں کے ساتھ دوڑتے ہیں اور اگر ان سے محبت کے پاگل پن میں ان کے چلتی گاڑی کے آگے لیٹ جائیں تو اپنے جوتے اپنے سر پڑتے ہیں لیکن پھر بھی عقل ٹھکانے نہیں لگتی! ہم جانتے ہیں کہ جو شخص خیانت کرتا ہے ، و  ہی احتساب سے ڈرتا ہے۔ مگر جس کا دامن صاف ہے وہ احتساب سے نہیں ڈرتا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں جیالے آ خری جنگ کیلئے تیار ہو جائیں، ہر جیالے کے لئے جیل جانا ضروری ہے ، ہم کشمیر دشمن عناصر کا مقابلہ کریں گے، پی پی پی کی حکومت جلد آئے  گی اوروزیراعظم بھی جیالا ہوگا  ۔کہتے ہیں کہ پاکستان میں اگر کوئی سیاسی جماعت ہے تو وہ پیپلزپارٹی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

لیکن جیالے سوچ رہے ہیں کہ جیالے  بلاول کی بادشاہت کے لئے کیوں جیل جائیں ۔آج کشمیر دشمن کا مقابلہ کر نے کی بات کرتے ہو تو ا پنے دور ِ اقتدار میں کشمیر کو کیوں بھول گئے تھے ،   پیپلز پارٹی پاکستان کی واحد سیاسی جماعت اس وقت تھی ،جب تلوا ر پر ٹپے لگا کرتے تھے ، اس پیپلز پارٹی کو تو آصف علی زرداری کب کے دفن کر چکے ہیں رہی سہی کسر  بلاول صاحب آپ نے مریم راز کی جی حضوری میں پوری کر دی، ابھی تو پیپلز پارٹی سندھ میں اپنی حکمرانی کی فکر کرے، بلاول صاحب ، ووبڑھکوں سے نہیں ، دلوں کو جیتنے سے ملتے ہیں۔ اور تم اپنے نانا ، اپنی والدہ اپنے ماموں اور جیالوں کے قاتلوں کے ساتھ بیٹھے ہو ، جیالے آج بھی جیالے ہیں لیکن وہ پاکستان کے لئے نکلا کرتے ہیں ، آپ اور مریم نوازکے ذاتی مفاد اور اقتدار کے لئے نہیں نکلیں گے ، وہ اپنے بچوں کو بھو ک سے بلک بلک کر مرتا چھوڑ کر جیل نہیں جائیں گے ، کسی غلط فہمی میں مت رہنا ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply