دنیا کی مہلک ترین گن ایجاد کرنے والے شخص کا نام میخائل کلاشنکوف تھا جو 10 نومبر 1919 کو روس کے ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوا ،مزے کی بات یہ شاعر بننا چاہتا تھا لیکن ملکی حالات اور رواج اسے فوج میں لے گئے۔بنیادی طور پر یہ ٹینک مکینک تھا۔
دوسری جنگ عظیم میں جب نازیوں نے سوویت یونین پر چڑھائی کی تو میخائل کلاشنکوف زخمی ہو گیا،اس نے دیکھا کہ جرمن سپاہیوں کے پاس کارآمد اسلحہ تھا جس سے اس کے ملک کے سپاہی محروم تھے۔بس اسی دن سے میخائل نے ٹھان لیا کہ وہ اپنے ملک کی فوج کو کوئی جدید ترین گن ڈیزائن کر کے دے گا۔
مختلف تجربات کے بعد یہ ایک گن بنانے میں کامیاب ہوا اور 1947 میں اسکی بنائی ہوئی گن کو اس کے نام پرکلاشنکوف Ak 47 کا نام دیا گیا۔
اے کے AK سے مراد ہے Automat Kalashnikovاور 47 سے مراد اس کا سن ایجاد ہے۔
اس طرح پوری دنیا میں اسے AK 47 کے نام سے پذیرائی ملی۔1949 میں کلاشنکوف کو روسی فوج کے حوالے کر دیا گیا،میخائل کلاشنکوف کو اس کی خدمات کے اعتراف میں روس کا سب سے بڑا اعزاز سٹالن پرائز دیا گیا،گزشتہ نصف صدی سے اس گن کا راج ہے آج یہ پچاس سے زائد ممالک کی افواج کے استعمال میں ہے اور اب تک دنیا بھر میں اس کی فروخت دس کروڑ کی تعداد سے تجاوز کر چکی ہے۔
اس بندوق کی مقبولیت کی وجہ اس کی ہلاکت خیز ایکوریسی اس کا ڈیزائن اس کو آسانی سے ہینڈل کرنا، ہر طرح کے علاقے میں بھی اس کی کارکردگی کا متاثر نہ ہونا، صفائی میں آسانی اور لمبا عرصہ مرمت کی ضرورت نہ پڑن۔اپنی شاندار کارکردگی اور لمحوں میں سینکڑوں افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے کی صلاحیت کے باعث یہ گن صرف فوجوں تک محدود نہ رہی بلکہ یہ جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کی پسندیدہ بندوق بن گئی۔امریکہ بہادر نے اسے افغانستان اور عراق کی جنگوں میں ریوڑیوں کی طرح بانٹا۔
1972 میں میونخ میں اولمپک کھیلوں کے لئے بسائی گئی بستی اولمپک ویلیج پر دہشت گردوں نے کلاشنکوف سے حملہ کیا۔جہاد افغانستان کے دوران جب ہم نے افغان مہاجرین کے لئے ملک کے دروازے کھول دئیے تو ہمیں ساتھ میں یہ سوغات بھی مل گئی اور پورا ملک مقتل بن گیا قاتلوں اور دہشت گردوں نے اس ہلاکت خیز ایجاد سے اپنی خاندانی دشمنیوں کی آگ خوب بجھائی اور ایک دوسرے پر حملوں میں ایک وقت میں بیس بیس افراد ہلاک ہوئے ،یوں ملک میں ایک نیا کلچر متعارف ہوا جسے کلاشنکوف کلچر کا نام دیا گیا۔
اس کلچر سے ہماری گنڈاسہ فلمیں بھی متاثر ہوئیں اور ایسے لازوال گیت بھی لکھے گئے
میں آں حسن دی کلاشنکوف
ڈردے نے میرے توں عاشق لوک
سجی اکھ میٹاں تے ہون کئی فیر
کھبی اکھ میٹاں تے مرے پورا شہر
میخائل کلاشنکوف سے اس کی زندگی میں ایک صحافی نے پوچھا کیا آپ کو اس ہتھیار کی ایجاد پر کوئی پچھتاوا ہے؟
اس کا جواب تھا کہ اس کے غلط استعمال کے ذمہ دار سیاستدان ہیں جنہوں نے اس کا ایک پائیدار معاہدہ نہیں ہونے دیا،لیکن آخری دنوں وہ پچھتاوے کا شکار ہو گیا اور کہنے پر مجبور کہ اس نے یہ بندوق Defense کے لئے ایجاد کی تھی Offense اس کا مقصد نہ تھا۔
پچھتاوے کی آگ کی حدت بڑھی تو اس نے آرتھوڈوکس چرچ کو خط لکھ کر پشیمانی کا اظہار کیا اور اپنے اس گناہ کی معافی مانگی اس کا ضمیر اسے ملامت کرتا کہ اس ہتھیار کے باعث دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتوں کا ذمہ دار وہ ہے۔13دسمبر 2003 کو میخائل کلاشنکوف 84 سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوا۔2007 میں روس کے صدر ولادی میر پوتین نے اپنے ہیرو کو یہ کہہ کر خراج پیش کیا
A symbol of the creative genius of our people
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں