سی پیک اور پاکستان کی بدقسمتی۔۔۔عامر کاکازئی

اس بدقسمت ملک کے بھاگ تیسری بار جاگے کہ کسی دوسرے ملک نے پاکستان میں انویسٹمنٹ کرنے کی کوشش کی۔ اس بار چین نے سی پیک کے ذریعے ہمارے ملک کو دہشتگردی سے بزنس کی طرف لانے کی کوشش کی۔۔ مگر افسوس کہ تیسری بار بھی یہ ملک ابھاگ رہا کہ ہم اس ترقی سے محروم ہو گئے۔ اس بار اس ناکامی کا سہرا عمران خان کے سر پرسجا۔ ایک قوت کے کہنے پر، ایک جھوٹا نظریہ تخلیق کیاگیا، کہ سی پیک ایک نئی چائنیز ایسٹ انڈیا کمپنی ہے جو آکراس ملک پر قبضہ کر لے گی۔

سی پیک کو لانےکے پیچھے جہاں زرداری کی محنت تھی، جس نے ہل چلا کر گراونڈ تیار کیا ،ادھر نواز شریف  بھی اس تیار گراونڈ پر ننھا سا پودا لگا کربہت کم وقت میں اس منصوبے پرعمل پیرا ہوا ،جتنی تیزی کے ساتھ اس منصوبے کاانفرا سٹرکچر دو سے تین سالوں میں تقریباً پچاس فیصد سے اوپر مکمل ہوا، وہ حیرت انگیز تھا، کیونکہ جس ملک میں ایک چھوٹی سی سڑک کو بنانے میں سالوں لگ جائیں، اس میں اتنی کم مدت میں پچاس فیصد سے اوپر مکمل ہونے میں مسلم لیگ کی حکومت کا ہی کارنامہ تھا۔ عمران خان نے اس ملک کی تقدیر کے ساتھ کس قسم کا بلادتکار کیا۔ یہ آپ اگلی کچھ لائنز میں پڑھ سکیں گے۔

جس مہینے میں چین کے وزیراعظم نے آکر اس منصوبے پر دستخط کرنے تھے، ٹھیک اسی مہینے اس ملک کے نام نہاد ہمدرد نے آکر اسلام  آباد پر قبضہ کر لیا۔ چین کے سفیر اور چین کی حکومت کی ذاتی درخواست کے باوجود ان صاحب نے اسلام آباد پر سے قبضہ چھوڑنے سے انکار کر دیا۔ دوسری بار جب چین کے کنٹینرز کی پہلی ٹیسٹ شپمنٹ آنی تھی، تو  یہ صاحب نے دوبارہ سے تمام سڑکیں بند کر کے بیٹھ گۓ۔ پانچ سال تک مسلسل یہ پروپیگنڈہ کیے رکھا کہ سی پیک ملک دشمن منصوبہ ہے اور زرداری اور نوز شریف نے ملک چین کے ہاتھوں بیچ دیا۔

ایک جعلی نظریہ تخلیق کیا گیا کہ سی پیک چین کی ڈائریکٹ انویسٹمنٹ نہیں ہے بلکہ یہ ایک قرض ہے جو پاکستان نہیں چکا پائے گا، نتیجے میں چین اس ملک پر قبضہ کر لے گا۔ یہ کہا گیا کہ یہ قرض آٹھ فیصد کے سود پر لیاگیا ہے جو کہ بلند ترین سطح ہے۔ جب کہ اصل صورت حال یہ تھی کہ سی پیک 46 بلین ڈالر کی انویسٹمنٹ تھی، جو کہ بعد میں 56 بلین ڈالر ہو گئی۔ اس میں سے بڑا حصہ یعنی کہ 34 بلین ڈالر انرجی سیکٹر کے لیے تھی۔ اس میں حکومت پاکستان نے ایک روپیہ کی بھی انوسٹمنٹ یا قرضہ نہیں لینا تھا۔اس عرصے میں تھر کول کا پروجکٹ جو کہ ایک مقامی کمپنی انگرو کے ساتھ شراکت میں سندھ حکومت نے دو ماہ پہلے مکمل کیا ہے۔ ریلوے کی upgradation کے لیے چھ بلین کے لون کی منظوری ہوئی  مگر بدقسمتی سے یہ لون ضائع چلا گیا۔ اور کبھی بھی استعمال میں نہ لایا گیا۔ یہ ریلوے کی ترقی اور نان سیاسی صورت حال کی وجہ سے ضائع چلا گیا ۔ تین بلین ڈالر کا لاہور کراچی موٹر وے میں ملتان -سکھر سیکشن 390 کلو میٹرکے لیے لیا گیا جو کہ اگست ۱۹ میں مکمل ہو گا۔ گوادر پورٹ کی ڈیویلپمنٹ کے لیے تین بلین ڈالر اور نواز شریف کے جانے سے پہلے دس بلین ڈالرکراچی ماس ٹرانسپورٹ جو کہ جولائی ۱۹ میں مکمل ہو گی اور پختون خوا میں چھوٹے ڈیم بنانے کے لیے لیا، یہ سب بعد میں لیا گیا۔ اس کے بعد آج تک چین نے ایک پیسے  کی انوسٹمنٹ نہیں کی اور نہ کرنے کا ارادہ ہے۔

رزاق داود صاحب نے حکومت میں آتے ہی یہ اعلان کیا کہ چین کے ساتھ سارے ایگریمنٹس دنیا کے لیے اوپن کریں گے اور ان کو ریوائز کیا جائے گا۔ بلکہ وہ اس حد تک گئے کہ سی پیک کو کچھ سالوں تک فریز کیا جائے گا۔

کچھ دن پہلے کی خبر ہے کہ رزاق صاحب نے چین کو یہ آفر دی ہے کہ پاکستان میں جو بھی انڈسٹری لگانی ہے وہ چین مکمل ملکیت کے طور پر بھی لگا سکتا ہے، جبکہ اس سے پہلے زرداری اور نواز شریف کی حکومتوں نے چین پر پابندی عائد کی تھی کہ وہ پاکستانی بزنس مین کی شراکت داری سے ہی پاکستان میں انڈسٹری لگا سکتے تھے اور چین نے اس پر آمادگی بھی ظاہر کر دی تھی۔ اب کیا انصافی یہ مضمون پڑھنے کے بعد اس بات کی وضاحت کر سکیں گے کہ زرداری اور نوازشریف نے ملک کو گروی  رکھا یا عمران کی حکومت نے؟

اسی طرح جناب اسد عمر نے حکومت میں آتے ہی اس پروجیکٹ کو چائنیز نیو کولونیزم کے نام سے پکارا۔اور کہا کہ یہ پروجیکٹ پاکستان کے لیے خطرہ ہے۔اس سٹیٹمنٹ سے جو نقصان ہوا کیا اس کا مداو ا ہے کوئی؟

اب تازہ صورت حال سی پیک کی یہ ہے کہ یہ روٹ صرف اور صرف افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی طرح استعمال ہو گا۔ چین کا ٹرک گوادر سے آئےگااور جائے گا جس سے صرف ہمیں محصول ملے گا اور بس۔ چین اب کسی اکنامک زون یا فیکٹری یااندسٹری لگانے کے موڈ میں نہیں ہے۔
کیونکہ جس ملک میں سیاسی استحکام نہ ہو اور جس ملک کے وزیر اعظم کو انویسٹمنٹ اور قرضہ کے درمیان کے فرق کی سمجھ نہ ہو اس ملک پر پیسہ لگانا بے وقوفی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

آخر میں اتنا پوچھنا ہےکہ ہم عوام کہاں جائیں؟ کہ اس ملک پر دوا کام کرتی ہے نہ دعا۔۔

Facebook Comments

عامر کاکازئی
پشاور پختونخواہ سے تعلق ۔ پڑھنے کا جنون کی حد تک شوق اور تحقیق کی بنیاد پر متنازعہ موضوعات پر تحاریر لکھنی پسند ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”سی پیک اور پاکستان کی بدقسمتی۔۔۔عامر کاکازئی

Leave a Reply