• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • آؤ بلاول الیکشن جیتیں (بلاول بھٹو کے نام کھلا خط) ۔۔۔۔ تنویر عارف

آؤ بلاول الیکشن جیتیں (بلاول بھٹو کے نام کھلا خط) ۔۔۔۔ تنویر عارف

 مائی ڈیر بلاول بھٹو ؛

ہم ایک دوسرے کو نہیں جانتے تاہم پاکستان کے شہری ہونے کے ناطے ہم آپس میں بات کرسکتے ہیں اور سیاست میں کسی ایک نکتے پر ہمارے نظریات کا ملاپ ہوسکتا ہے۔ ہم تمہیں پاکستان جہاں آدھی سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، کا نوجوان لیڈر دیکھنا چاہتے ہیں۔

بلاول بھٹو؛ تم کو سیاست میں اپنی جگہ بنانی ہے، اپنی والدہ اور والد کے سائے سے نکل کر اپنا سیاسی قد کاٹھ نکالنا ہے، اور عوام کے دل جیت کر پارٹی کو پھر سے ٹریک پر لانا ہے، اس کے لئے تم کو اپنے آپ میں خود ایک لیڈر بننا ہوگا، یعنی بلاول، تم چاہے بھٹو کا سر نیم لگاؤ اپنے نام کے ساتھ یا زرداری کا، تم کو دکھانا ہوگا کہ بیشک تم کو ایک حادثے کے نتیجے میں سیاست اور پارٹی وراثت میں مل گئی مگر تم اب اس کے اہل ہو۔

آج کے پاکستان میں مایوسی ہے، غصہ ہے، ناامیدی ہے، ملک کے ستر فیصد غریب طبقے کے لئے حکومت اور ریاست کے پاس کچھ نہیں ہے اور وہ بے چارے دھکے کھاتے رلتے پھر رہے ہیں۔ تمہاری سب سے بڑی طاقت یہ ہے کہ نوجوان ہوتے ہوئے تمارا کوئی ماضی نہیں ہے۔ دوسری طاقت یہ کہ آج تم اس پوزیشن میں ہو کہ تمہارے پاس کھونے کو کچھ زیادہ نہیں ہے کیونکہ تمہاری پارٹی قومی سیاست سے تقریبا باہر ہوچکی ہے، سوائے سندھ کے۔

اب تم ایک سیاسی جوا کھیلنے کی پوزیشن میں ہو، تم اتنے بوڑھے نہیں ہو کہ کوئی قدم اٹھانے کی ہمت نہ کرپاؤ، اور یقینا اتنے غریب بھی نہیں ہو کہ قلاش ہونے کا خطرہ ہو، تو پھر آؤ اپنی ذندگی کا سب سے بڑا جوا کھیلو؛ ۔ پارٹی میں انتخابات کرواؤ اور ایک پولٹ بیورو بناؤ جس میں منتخب اراکین کے ساتھ ترقی پسند بائیں بازو کے ٹیکنو کریٹس ہوں ۔ پارٹی کا زبردست انقلابی منشور بنواؤ جس میں کسانوں، مزدوروں، طلبا اور کم آمدنی والوں کے لئے پر کشش پیکیجز کا وعدہ ہو ۔

تمہارے نانا نے اس ملک کے عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان کے خواب دکھائے، شائد وہ سنجیدہ بھی تھے، تبھی انہوں نے غریب کسانوں اور مزدوروں کے لئے اصلاحات کیں، اس زمانے میں دنیا میں سوشلزم کا دور دورہ تھا۔ انہوں نے ۱۹۷۲ کے مارشل لا میں کی گئی ناکام زرعی اصلاحات کو دوبارہ ۱۹۷۷ میں ترامیم کرکے نافذ کیا، مگر پھر بھی جاگیرداروں سے کچھ زیادہ زمین واگزار نہ کراسکے، انیس سو بہتر کی اصلاحات کے نتیجے میں کل تیرہ لاکھ ایکڑ زمین جاگیرداروں سے واگذار کروا کر چھہتر ہزار اور انیس سو ستتر میں اٹھارہ لاکھ ایکڑ زمین واگزار کروا کر تیرہ ہزار بے زمین کسانوں میں بانٹ دی، اور یہی وہ قدم تھا جس نے بھٹو کو بھٹو بنایا، یہ الگ بات ہے کہ زمین کی یہ تقسیم جاگیرداروں کی طاقت نہیں توڑ پائی، مگر اس کی علامتی اہمیت بہت زیادہ تھی۔ ۔ تم اعلان کردو کہ پیپلز پارٹی اقتدار میں آکر جاگیرداروں اور بڑے زمینداروں سے کوئی ایک کروڑ ایکڑ زمین لے کر دس لاکھ بے زمین مرد و عورت کسانوں اور زرعی گریجویٹس میں بانٹ دے گی، جیسا سندھ میں تمہاری حکومت نے ۲۰۰۸ میں چار ہزار کسانوں میں دو لاکھ ایکڑ زمین تقسیم کی۔ ۔ اس اعلان کے ساتھ ہی تمام بری شہرت اور بری نیت رکھنے والے جاگیردار، وڈیرے اور زمیندار انکلز پیپلز پارٹی اس طرح چھوڑبھاگیں گے، جیسے چوہے ڈوبتے جہاز سے چھلانگ لگا کر بھاگتے ہیں، یا جیسے پیراسائیٹس یا طفیلی کیڑے مریض کی جان چھوڑ کر بھاگتے ہیں۔ اور تمہارے لئے اس سے اچھی کیا بات ہوگی کہ یہ بڈھے گرگے تمہاری جان چھوڑدیں؟ ۔

تم یہ جوا کھیل کے ہی رہنا، بھلے تمہارے والد اور پھوپھی تم کو کتنا ہی ڈانٹیں، یہی سیاست میں تمہارا بھرپور قدم ہوگا جسکی دھمک دور دور تک سنی جائگی، تم راتوں رات چی گویرا کی طرح کے انقلابی لیڈر بن جاؤگے اور نوجوان نسل تمہارے پیچھے آجایئگی ۔ ان ایک کروڑ کسانوں کو ایک لاکھ زرعی کوآپریٹوز یا کمپنیز میں آرگنائز کرکے انہیں دس، دس لاکھ کے قرضے دیکر، ماہرین کی مدد سے ایک نیا سبز انقلاب پرپا کرنے کا پروگرام دے ڈالو، جس سے کروڑوں نئی جابز پیدا ہونگی۔ ۔ یہ کمپنیز یا کوآپریٹوز ان زمینوں پر زراعت کی جدید اسکیموں کے ساتھ جنگلات لگائے جن سے زبردست آمدنی متوقع ہوگی ۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت بے روزگاروں کے لئے سو دن کی لازمی روزگار اسکیم کا اعلان کرو جسکے تحت ہر ضلعے میں بے روزگاروں کو رجسٹر کیا جایئگا اور ان سے دیہی صحت و صفائی و پینے کے صاف پانی کی اسکیموں پر مزدوری لی جائیگی۔

جاگیرداروں کی طاقت کے ساتھ پولیس اور کرپٹ بیوروکریسی کی طاقت توڑ ڈالو، ان شعبوں میں انقلابی اصلاحات کرو ۔ تم نوجوان ہو، وجیہ ہو، لہذا ہر اسکیم کے فائدہ اٹھانے والوں میں زیادہ سے ذیادہ خواتین کو شامل کرو، اور انکے ووٹ سمیٹو۔

ڈیر بلاول، اس وقت سندھ کی حکومت تمہارے پاس ہے اور تم یہ اسکیمیں پائلٹ سطح پر کل سے شروع کرسکتے ہو تاکہ عوام کو تم پر اعتماد ہونا شروع ہوجائے، جب یہ سب کرلو تو دیکھنا کہ ۲۰۱۸ کا انتخاب پیپلز پارٹی کے علاوہ کون جیتتا ہے۔

تمہارا مخلص

Advertisements
julia rana solicitors london

تنویر عارف

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply