سٹیٹ بنک: شعبوں کی کراچی سے منتقلی، خدشات و عواقب ۔۔۔ اطہر شہزاد

 اطلاعات کے مطابق وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سٹیٹ بنک کے چار شعبوں کو کراچی سے لاہور یا کسی اور شہر منتقل کردیا جائے گا۔ اس مجوزہ فیصلے کے خلاف پیپلز پارٹی ، متحدہ قومی موومنٹ اور جماعت اسلامی سمیت بعض دوسری سیاسی پارٹیاں، اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے کراچی ، اور کراچی کی تاجر برادری کے ساتھ ایک زیادتی قرار دے رہی ہیں ۔ نیز کہا جا رہا ہے کہ ان شعبوں کی لاہور منتقلی سے کراچی کی معاشی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑے گا۔

ابھی اس فیصلے کی واضع تفصیلات تو سامنے نہیں آئی ہیں  تاہم اس کی مخالفت میں سندھ اسمبلی میں قرار داد بھی پیش ہوگئی ہے۔ لہۃذا اس فیصلہ کی مخالفت کرنے والوں کو یہ بھی واضع کرنا چاہئے کہ ان شعبوں کو کسی دوسرے پر امن اور بہتر انتظامی سہولتوں سے آراستہ شہر منتقل کردینے میں آخر قباحت بھی کیا ہے؟ سٹیٹ بنک کو بنکوں کا بنک کہا جاتا ہے  اوراسکے فرائض کا زیادہ تر تعلق بنکوں کے انتظامی معاملات سے ہے۔ سٹیٹ بنک عام کاروباری افراد سے بہت کم ہی معاملہ رکھتا ہے۔ آپ اسٹیٹ بنک کو بنکوں کی کارکردگی بہتر بنانے اور کرنسی معاملات کی روانی کو تسلسل دینے کے لئے ایک ” سہولت کار” کا نام بھی دے سکتے ہیں۔ اوران فرائض کا تعلق زیادہ تر پالیسی معاملات سے ہے ، اس کا کراچی یا کسی بھی شہر کے عام کاروباری افراد سےبراہ راست کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ دنیا بھر میں کمرشل بنک اپنی اہلیت کار کو بہتر بنانے کے لئے ، جہاں مناسب سمجھتے ہیں ، وہاں اپنے شعبے قائم کرتے ہیں۔  اس لیے شعبوں کی منتقلی بھی ایسا ہی ایک معمول کا انتظامی فیصلہ ہے۔ ان شعبوں کی کسی خاص شہر میں موجودگی کسی بھی شہر کااستحقاق نہیں ہے جو زرا زرا سی بات پر مجروح ہوجائے  اور نہ ہی یہ شعبے کسی حق کی بنیاد پر کسی شہر میں قائم کئے جاتے ہیں۔ اگر کسی شعبے کا صرف مرکزی آفس کراچی سے منتقل کیا جارہاہے  اور اس کی انتظامی وجوہات بھی موجود ہیں  تو تقسیم کار کے مسلمہ اصول کے مطابق اس کی معقول وجوہات  بھی موجود ہوں گی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

خبر یہ بھی ہے کہ ان چار شعبوں کو لاہور یا کسی بھی دوسرے شہر منتقل کیا جائے گا۔ اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ کراچی کے مخصوص سیاسی اور امن و امان کے حوالے سے مخدوش صورت حال کی وجہ سے منتقلی کا یہ فیصلہ کیا جارہاہے۔ اگر یہی بات ہے  تو یہ ایک بہت مضبوط اور مدلل وجہ ہے۔ منتقلی کی مخالفت کرنے والوں کو واضع طور پر اور قدرے تفصیل سے بتانا چاہئے کہ ان چار شعبوں کی کسی دوسرے شہر منتقلی سے عام کاروباری افراد پر کیا منفی اثر پڑے گا، ورنہ تو یہ مخالفت صرف سیاسی پوانینٹ سکورنگ ہی کہلائے گی۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply