گوگل اور ہواوے کی جُدائی۔۔۔محمد شاہ زیب صدیقی

امریکہ اور چین کے مابین جاری سرد جنگ نے ایک نیا رُخ اس وقت اختیار کیا جب 20 مئی 2019ء کو امریکی انتظامیہ نےایک حکمنامے کے تحت ہواوے کو “Entity List” میں شامل کردیا، اس لسٹ میں شامل ہونے کے بعد امریکی کمپنیوں کو دیگر چینی کمپنیوں کی طرح ہواوے سے بھی کاروبار کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ جس کے تحت ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں Qualcomm, Intel, Xilinx, Broadcomکے بعد “گوگل” نے بھی ہواوے سے مزید کاروبار سے انکار کردیا،یاد رہے کہ ہواوے ہر سال ان کمپنیوں سے اربوں ڈالر کی مصنوعات خریدتا ہے اور سمارٹ فونز بنانے کے لئے زیادہ تر انہی کمپنیوں پہ انحصار کرتاہے۔ یہ بات بہت اہم ہے کہ یہ خبر اس دوران سامنے آئی ہے جس دن آنر (ہواوے کی ذیلی کمپنی ) اپنی نئی سمارٹ فونزسیریز Honor 20 لانچ کررہی ہے۔

یقیناً یہ خبر ہواوے کے صارفین کے لئے بھی شدید جھٹکے کا باعث بنی ، اس وقت بہت سے ہواوے اور آنر صارفین پریشان ہیں کہ کیا ان کے موبائل فونز اب کام کرنا چھوڑ دیں گے؟

جس کا جواب ہے کہ نہیں! یہ پالیسی نئے آنے والے سمارٹ فونز پہ لاگو ہوگی۔۔۔۔لہٰذا مستقبل میں ہواوے اپنے سمارٹ فونز میں گوگل کا بنایا ہوا “اینڈرائیڈ” آپریٹنگ سسٹم استعمال نہیں کرسکے گا

لیکن یہاں یہ بات اہم ہے کہ اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم چونکہ ایک اوپن سورس پراجیکٹ ہے جس کا مطلب ہےکہ اس کو بنا اجازت کےکوئی بھی کمپنیmodify کرکے استعمال کرسکتی ہے، لہٰذا اس فیصلے کے بعد آنر اور ہواوے ، اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کو اس کی اصل حالت کی بجائے modifyکرکے اپنےسمارٹ فونز میں بروئے کار لاسکیں گے۔لیکن بات یہاں تھم جاتی تو ٹھیک بھی تھی، اس ضمن میں اصل مشکلات اُس وقت آئیں گیں جب گوگل اِن سمارٹ فونز کو اپنے یوٹیوب، جی میل، گوگل اسسٹنٹ، کروم، گوگل ڈیو، گوگل پُش نوٹیفیکیشن اور پلے سٹور تک رسائی فراہم نہیں کرنے دے گا،جس وجہ سے آنر اور ہواوے کے صارفین کو سمارٹ فونز ہونے کے باوجود انتہائی محدود سروسز استعمال کرنے کا موقع ملے گا۔

یاد رہے کہ پلے سٹور پہ کروڑوں کی تعداد میں اینڈرائیڈ اپلیکیشنز باآسانی دستیاب ہیں ، لیکن آنر اور ہواوے صارفین ان تک رسائی حاصل نہیں کرپائیں گے، اور انہیں ہواوے کی ایپ گیلری میں موجود اِکا دُکا ایپلیکشنز پہ ہی گزارہ کرنا پڑے گا، اس پہ مزید مشکلات یہ ہونگی کہ گوگل اکثر و بیشتر سیکورٹی اپ ڈیٹس جاری کرتا رہتا ہے، اینڈرائیڈ سے معاہدہ ختم ہوجانے کے بعد ہواوے اور آنر صارفین بروقت سیکورٹی اپ ڈیٹس حاصل نہیں کرپائیں گے،جس وجہ سے ان کے سمارٹ فونز میں سیکورٹی ایشوز آسکتے ہیں اور ہیکنگ کا شکار ہوسکتے ہیں،اس کے علاوہ آنر اور ہواوے اپنے موبائل فونزکو بیچتے ہوئے اس پہ اینڈرائیڈکا لیبل نہیں لگاسکیں گے، جس وجہ سے مارکیٹ ویلیو کافی حد تک گِر جائے گی۔گوگل جب بھی اینڈرائیڈ کا نیا ورژن لانچ کرتا ہے تو لانچنگ سے چند ماہ پہلے کچھ کمپنیوں کو اس کی اپڈیٹ فراہم کردیتا ہے، لیکن گوگل سے بچھڑنے کے بعد ہواوے اور آنر قبل از وقت اینڈرائیڈ ورژن اپنے صارفین تک نہیں پہنچا سکیں گیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors

ماہرین کہتے ہیں کہ یہ سب ہوجانے کے باوجود ممکن ہے کہ چین میں ہواوے کو مشکلات پیش نہ آئیں اس کی وجہ یہ ہے کہ چین میں قانونی طور پہ گوگل کی مصنوعات پہ پابندی ہے، لیکن بقیہ ممالک کے صارفین یقیناً ان مشکلات میں پڑنے کی بجائے دیگر کمپنیوں کے سمارٹ فونز خریدنے کو ترجیح دیں گے، جس کا ہواوے کو شدید نقصان ہوگا، یہی وجہ ہے کہ ہواوے کمپنی کے سربراہ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ EMUI (اینڈرائیڈ کا modify versionجو ہواوے اپنے کئی سمارٹ فونز میں استعمال کرتا آرہاہے) اُس کو خیر آباد کہہ کر ایپل کی طرز پہ نئے آپریٹنگ سسٹم کو لانچ کرنے والے ہیں (ہواوے انتظامیہ نئے آپریٹنگ سسٹم پہ ایک سال سے کام کررہی ہے لیکن اب تک اس کی تفصیل جاری نہیں کرپائی جس کا مطلب ہےکہ مستقبل قریب میں ہواوے سے اچھے آپریٹنگ سسٹم کی امید رکھنا ٹھیک نہیں)۔یاد رہے کہ ہواوے 2020ء تک کورین کمپنی سامسنگ کو بھی شکست دینے والی ہے اور اس وقت ہواوے کے اثاثوں کی مالیت 97 ارب امریکی ڈالر ہے، اس ساری کشمکش میں ہواوے کو کتنا نقصان یا فائدہ ہوگا؟ اس کا فیصلہ ہم وقت پہ چھوڑتے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply