لاہور کا ایک منفرد پہلو۔۔۔ شاہد محمود ایڈووکیٹ

السلام علیکم محترم و پیارے احباب!
میری رہائش لاہور میں ہے- لاہور کے متعلق لکھنے کے لیے تو اک عمر چاہیے- البتہ اس کے ایک منفرد پہلو سے اپنے پیارے پاکستانی احباب کو متعارف کروانا چاہ رہا ہوں – اس کے لیے جاگرز پہن کر تیار ہو کر لاہور نئی انار کلی آ جائیں- یہاں قطب الدین ایبک کا مقبرہ ہے ایک ذیلی گلی میں جس کو اب ابیک روڈ کہتے ہیں- یہ ہندوستان کا وہ بادشاہ ہے جو چوگان (پولو) کھلتے ہوئے گر کر فوت ہوا تھا- اس کی مغفرت کی دعا کر کہ آگے چلیں اور نئی انار کلی کے اختتام پر لوہاری دروازہ آپ کے سامنے ہو گا لیکن اس سے پہلے آپ کو سرخ رنگ کی ایک مسجد نظر آئے گی

اس تاریخی مسجد کو مسلم مسجد کہتے ہیں یہاں دو رکعت نفل ادا کر کہ اس کے پہلو میں واقع بازار میں داخل ہوتے ہیں جسے پاپڑ منڈی کہتے ہیں یہ پنسار کا ہول سیل بازار ہے لیکن اس میں ایک انتہائی قدیمی خوبصورت مسجد ہے جسے “نیویں مسجد” کہتے ہیں جو سطح زمین سے کوئی دو سے تین منزل نیچے واقع ہے- یہ بہت پرانے زمانے سے بنی ہوئی ہے اور اس کا نکاسی آب کا نظام انتہائی منفرد ہے اور اس زمانے کے انجنئیرز کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے- مسجد کے وضو خانوں اور بارش کا سارا پانی حیرت انگیز طور پر فوری غائب ہو جاتا ہے- اس مسجد میں بھی دو نفل نماز پڑھ کر دعا کیجئے اور یہاں سے شاہ عالم دروازے کی طرف چلتے ہیں- اب شاہ عالم دروازہ تو باقی نہیں رہا البتہ اس کے مقام سے تھوڑا آگے سرکلر روڈ پر ایک چھوٹی سی خوبصورت مسجد ہے جو انتہائی تاریخی اہمیت کی حامل ہے اور جس پر علامہ اقبال رحمت اللہ علیہ کا یہ شعر ضرب المثل بن چکا ہے کہ

مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں سے نمازی بن نہ سکا

Advertisements
julia rana solicitors

یہاں بھی دو نفل ادا کر کہ ہم چلتے ہیں رنگ محل کی طرف جس کے آغاز سے پہلے ہی بائیں طرف مسجد اور مقبرہ ایاز واقع ہیں- جی وہی مشہور ایاز جو محمود غزنوی کا غلام تھا جسے اس کی ذہانت کی وجہ سے بعد ازاں پنجاب کا گورنر بنا دیا گیا تھا- اس کی قبر پر فاتحہ خوانی اور مسجد میں نوافل ادا کرنے کے بعد آگے روانہ ہوتے ہیں تو کشمیری بازار سے پہلے ایک انتہائی خوبصورت مسجد جس کے گنبد سنہری ہیں تو سنہری مسجد کہلاتی ہے اور سطح زمین سے بلندی پر واقع ہونے کی وجہ سے اونچی مسجد بھی کہلاتی ہے- اس کے وسیع صحن میں وضو کرنے کے لیے ایک بہت پیارا تالاب بھی ہے- انتہائی خوبصورت مسجد ہے یہاں بھی نوافل ادا کر کہ آگے چلیں تو ہمیں لاہور کی مشہور تاریخی مسجد وزیر خان ملے گی جو فن تعمیر کا ایک نادر نمونہ ہے- اس مسجد کے احاطے میں معروف بزرگ سید محمد اسحاق المعروف میراں بادشاہ کا مزار بھی ہے جس کے لیے سیڑھیاں اتر کر نیچے جانا پڑتا ہے اور آپ کی لحد بھی کافی لمبی ہے یہاں فاتحہ خوانی کے بعد مسجد میں نوافل ادا کیجئے –
یہاں سے باہر آئیں تو دھلی دروازے سے پہلے شاہی حمام بھی دیکھ لیجیئے جو شاہی قلعے سے کسی سرنگ کے ذریعے منسلک تھا- کشمیری بازار سے کچھ خریداری کرنی ہو تو کر لیجئے اور دہلی دروازے کے فن تعمیر کو سراہتے ہوئے دہلی دروازے سے باہر نکل آئیں اور چائے پی کر فریش ہو جائیں اور واپسی کا سفر شروع-
آج کے لیے لاہور کا یہ پہلو ہی کافی ہے- زندگی رہی تو ان شاء اللہ پھر ملاقات ہو گی-
دعا گو ‘ طالب دعا شاہد محمود

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply